• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
  
فراہمی و نکاسی آب کے منصوبوں میں کرپشن

گلاب علی سہتو،ٹھری میرواہ

 ٹھری میر واہ خیر پور ضلع کی سب ڈسٹرکٹ ہے جو آٹھ تحصیلوں پر مشتمل ہے۔ اس کی آبادی تیس ہزار نفوس پر مشتمل ہے لیکن ان کی فلاح و بہبود کے لیے کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں کیا گیا۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ مختلف منصوبے کاغذات پر طے کیے گئے، ان کی فزیبلٹی رپورٹس بنیں، کروڑوں روپے کے ٹینڈر پاس ہوئےان پر کام ہوا لیکن ان سےوعوام استفادہ نہیں کرسکے۔کروڑں روپے کی لاگت سے بنائے گئے منصوبے کرپشن اور اقربا پروری کی نذر ہونےکے باعث تباہ اور ناکارہ ہو چکے ہیںلیکن ان کے بارے میں کسی قسم کی تحقیقات نہیں کی گئیں۔بدعنوانیوں نے جہاں دیگر اداروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا، وہاں محکمہ پبلک ہیلتھ کو بھی نہیںبخشا۔ چھ سال قبل کروڑوں روپے کی لاگت سےنکاسی و فراہمی آب، ڈرینج اسکیموں اور پینے کے صاف پانی کے لیے آر او پلانٹس کی تنصیب کے منصوبے بنائےگئےتھے جو چندماہ بعد ہی ناکاہ ہوگئے۔ ان پروجیکٹس کی عمارتیں ویران اور انفرااسٹرکچر تباہ حالت میں ہے۔عمارتوں کے احاطے میں گھاس پھوس، خودرو جھاڑیاں اگ آئی ہیں ۔ عملے کو ہر ماہ معقول تنخواہیں ان گھوسٹ منصوبوں کی مدمیں ادا کی جاتی ہیں جو سرکاری خزانے پر غیر ضروری بوجھ ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ پبلک ہیلتھ کے افسران نے ان منصوبوں میں کروڑوںروپوں کی کرپشن کی، ان کی تعمیر کا ٹھیکہ من پسند ٹھیکیداروں کو دیا گیا، جب کہ ناقص مشینری اور آر او پلانٹس کی خریداری کی گئی ۔ ان منصوبوں میں کروڑوں روپے کی لاگت سے خریدے گئے ٹرانسفارمر نصب کیے گئے، جو بہ مشکل چند ماہ ہی چل سکے۔

شہری منصوبوں کی بربادی سے ایک جانب جہاںکروڑوں روپوں کا زیاں کیا گیا وہیں دوسری جانب پورا شہر گند آب کے جوہڑ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ صاف پانی کی عدم فراہمی کی وجہ سے شہری آلودہ اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہیںجس کی وجہ سے ٹھری میرواہ کے شہری پیٹ اور جلدی امراض میں مبتلا ہونے کے علاوہ جگراور کینسر کے امراض کا بھی شکار ہیں ۔ ضلع کے عوامی نمائندے صرف الکیشن کے موقع پرنظر آتے ہیں۔شہر کی سماجی تنظیمیں اس صورت حال پر تشویش کا شکار ہیں۔ان کے رہنماؤں کا کہنا ہے نیشنل ایکشن پلان کے تحت ان منصوبوں کا کروڑوں روپیہ خورد برد کرنے والے افسران اور ٹھیکیداروں کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ کرپٹ مافیا کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی ہونا چاہیے اور اس سے پروجیکٹ کی مد میں جاری کی ہوئی رقم بازیاب کرکے مذکورہ منصوبوں پر دوبارہ کام کیا جائے تاکہ شہریوں کو پینے کے صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولتیں میسر آ سکیں۔

تازہ ترین
تازہ ترین