• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

گھر بنانے سے پہلے آرکیٹیکٹ اور انجینئر کا فرق جانیں

گھر بنانے سے پہلے آرکیٹیکٹ اور انجینئر کا فرق جانیں

نجم الحسن عطا

پاکستان کے ابتدائی دنوں میں گذشتہ صدی کی مکانیت پر کام روایتی ٹھیکیدار کے ذریعے ہوتا تھا اور ٹھیکیدار کو راج مستری بھی کہا جاتا تھا اور اب بھی کہیں کہیں پرانے طرز کے گھر بنانے میں ٹھیکیدار کا کردار ہے لیکن پچھلی صدی کے آخری دور میں اور 21صدی میں پاکستان میں ٹھیکیدار کی جگہ فلک بوس عمارتوں اور بنگلوں کی تعمیر کے نتیجے میں ارکیٹیکٹ کا رول بڑھ گیا لیکن ڈرافٹس مین ابھی بھی نقشہ بناتا ہے لیکن اسے آرکیٹیکٹ کی سوچ کی عکاسی کرنی پڑتی ہے۔

 آرکیٹیکٹ ذہن میں ایک خاکہ بناتا ہے اور پھر اسے خاکے کو کاغذ پر اتارتا ہے جسے ڈیزائن کہتے ہیں ڈرافٹ مین اس ڈیزائن پر کام کرتے ہوئے نقشہ بناتا ہے آرکیٹیکٹ کی سوچوں کے اندر اقلیدسی یعنی جیومیٹری کے زاویے ہوتے ہیں جن کے اندر وہ فنکاری کرتا ہے، مثلث، دائرہ، مستطیل کئی دوسری اقلیدسی اشکال اور زاویوں کو بروئے کار لاتا ہے سقراط کے نزدیک بھی سمت ایک اہم عنصر قرار پایا تھا وہ عمارت میں سمت کو ترجیح دیتا تھا۔ ابن الحیثم جیسے معماروں نے سیکڑوں سال پہلے بتا دیا تھا کہ دریائے نیل پر ڈیم بن سکتا ہے۔

 بعد ازاں پچھلی صدی کے پہلے نصف میں اسوان ڈیم بنا دیا گیا تھا۔ قدیم زمانے میں معمار ہوتے تھے ان کا اقلیدس پر عبور ہوتا تھا اور ان کا تخیل ایسا تھا کہ آج کے آرکیٹیکٹس اور انجینئر بھی بغیر جدیدسہولتوںکے کچھ نہیں کرسکتے اس لئے جو کچھ قدیم زمانے تعمیر ہوا وہ ان سب کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتا ہے۔ تاہم آج انجینئر بھی کئی قسم کے ہوتے ہیں جو کنکریٹ، سریا، سمینٹ، ریت، پتھر اور اینٹوں کا تناسب بتاتے ہیں۔

اسٹرکچرل انجینئر عمارت کے ردھم پراسٹرکچر کو تعمیر کرتا ہے اور اسٹرکچرل انجینئر ہی عمارت کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے میکنیکل اور سول انجینئرز بھی ہوتے ہیں لیکن ہم آتے موضوع کی طرف کہ آرکیٹیکٹ اور انجینئر میں کیا فرق ہوتا ہے؟ سادہ الفاظ میں اگر انجینئر کو بیان کیا جائے تو بتایا جاسکتا ہے کہ انجینئرز وہ لوگ ہوتے ہیں جو ریاضی اور تعمیرات کی سائنس جانتے ہیں تاکہ وہ تیکنیکی مسائل کا حل بتا کر کسی بنگلے یا فلک بوس عمارت کو تعمیر کرنے کا آغاز کریں لیکن اس سے پہلے وہ نقشہ کو دیکھتے ہیں اور آرکیٹیکٹ کی سوچ اور ڈیزائن سے استفادہ کرتے ہیں اب آرکیٹیکٹ کے کام کی طرف آتے ہیں تاکہ فرق واضح ہو۔ 

یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کی تربیت عمارتوں کی منصوبہ بندی اور ڈیزائن میں ہوتی ہے اور یہ بلڈنگ کی نگرانی اور نگہداشت کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ یہ جانتے ہیں کہ انجینئرنگ اور آرکیٹکچر دو مختلف شعبے ہیں اور الگ الگ پروفیشن ہیں اور یہ بھی کہ آرکیٹیکٹ عمارت پر نظر رکھتا ہے اور انجینئر کمپیوٹر اور سافٹ وئیر سے یا روایتی طریقوں سے عمارت کے اسٹرکچر اور بلڈنگ میٹریلز کا مشاہدہ کرتا ہے اب تک جو کچھ ان دونوں شعبوں کے بارے میں کہا گیا ہے وہ ان کی ذمہ داریوں کا معمولی حصہ ہے۔ 

ان کا کام اس سے کہیں زیادہ ہے جیسے آرکیٹیکٹ کو اکثر ڈیزائنر کہا جاتا ہے اور انجینئر کو بلڈرز بھی کہا جاتا ہے ان دو شعبوں پر اگر مزید فرق ڈھونڈیں تو آرکیٹیکٹ اپنے خیال کو مجسم کرتا ہے عمل میں لاتا ہے اور عمارت کا مشاہدہ کرتا رہتا ہے ان کو تمام کام میں ماسٹر مائینڈ بھی کہا جاتا ہے۔ لوگ یہ ازخود ہی سوچ لیتے ہیں کہ آرکیٹیکٹ صرف ڈیزائن تک محدود ہے لیکن اس کی ذمہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ یہ تو درست ہے کہ وہ عمارت کی ڈیزائنگ کرتا ہے لیکن اس کی جمالیاتی پہلو پر بھی نظررکھتا ہے۔ 

یہ بھی دیکھنا ہے کہ عمارت کے اردگرد جو جگہیں ہیں انہیں کیسے استعمال کیا جائے یہ چھوٹے گھر کو اس طرح ڈیزائن کرتے ہیں کہ وہ بڑے لگتے ہیں شیشے لگا کر گہرائی بتانا یہ اختراع آرکیٹیکٹ نہیں کرتے بلکہ ڈیزائن اس طرح کرتے ہیں کہ خریدنے والے یا مالک کو کشادگی کا احساس ہو۔ آرکیٹیکٹ عمارت کو محفوظ بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں اور اس کی افادیت ڈیزائن کے ذریعے بڑھاتے ہیں۔ انجینئروں کی طرح آرکیٹیکس بھی کئی اقسام کے ہوتے ہیں۔ مثلاً کچھ آرکیٹیکٹ مشینری ڈیزائن کرتے ہیں، نیول ہارڈ وئیر اور سافٹ وئیر بھی ڈیزائن کرتے ہیں آرکیٹیکٹ کے الفاظ لاطینی زبان سے لئے گئے ہیں۔ 

دراصل اس لفظ کو یونان سے لیا گیا ہے اس کے اگر پاکستان کے تناظر میں معنی کریں تو اسے چیف بلڈرز بھی کہتے ہیں۔ یہ بڑی بڑی تعمیرات میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں ویٹی کن چرچ اور آسٹریلیا کا اوپیرا ہائوس آرکیٹیکچر کی بہترین مثال دی جاتی ہے۔ بادشاہی مسجد اور تاج محل بھی اس کی مثالیں ہیں لیکن اس وقت ان کے بنانے والوں کو معمار کہا جاتا تھا۔

دراصل اگر عمارتوں کی تاریخ کو دیکھیں ڈیزائن اور عمارتوں پر کام کرنیوالے دستگار میسن جو پتھروں اور اینٹوں کی تراش خراش کرتے ہیں اور کوئی تر کھانوں کے ہنرمند ہاتھوں کو کون بھول سکتا ہے جو کھڑکیاں بالکنی اور دروازے وغیرہ بناتے آئے ہیں اور ان کے بنائے ہوئے فرنیچر دنیا کی بہترین فنکاری ہے۔ ان محنت کشوں اور راج مستریوں کو بھول جاتے ہیں جنہوں نے اہرام مصر تعمیر کیا ان فوجی انجینئروں اور معماروں کو بھول جاتے ہیں جنہوں نے چینیوں کے ساتھ مل کر شاہراہ ریشم بنائی جس میں درجنوں فوجی شہید ہوئے اور دنیا کو آٹھواں عجوبہ دے گئے۔

اگر مزید غور کیا جائے تو قدیم زمانے میں جن کو معمار کہا جاتا تھا جو اقلیدس اور ریاضی کے ماہر بھی ہوتے تھے اور ڈونچی جیسے آرٹسٹ بھی تھے جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے انمول تعمیراتی کام کئے۔ اس لئے پرانے وقتوں میں آرکٹیکٹ اور انجینئر میں کوئی فرق نہیں ہوتا تھا یہ فرق جدید زمانے میں سامنے آیا۔ یورپ میں ان کو ایک ہی درجے میں رکھا جاتا تھا۔ جدید آرکیٹیکٹ باقاعدہ مناسب تعلیم اپنے شعبے میں لیتے ہیں ان کے پاس سند ہوتی ہے اور لائسنس لینا پڑتا تھا۔ 

ان تمام لوازمات کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتا۔ کیونکہ آج عمارت کو محفوظ رکھنا بڑی ذمہ داری ہے۔ آج کے دور میں عمارت تعمیر کرنے والوں کو قانون کی پابندی بھی کرنی ہوتی ہے۔ انجینئر ریاضی اور عمارتی و تعمیراتی سائنس کی تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کی ذمہ داریوں میں عمارت کا مکمل اسٹرکچر ہوتا ہے۔ بلڈنگ میٹریلز اور اس میں لگنے والا لوہا اور ان کے معیار کو دیکھنا بھی انجینئرز کا کام ہے۔ یہ میٹریلز ڈیزائن کرتے ہیں۔ مختلف سسٹمز اور اسٹرکچرز کا ناپ تول کرتے ہیں سیفٹی اور لاگت بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ 

نیشنل سوسائٹی آف پروفیشنل انجینئرز اس کو اس طرح ڈیفائن کرتے ہیں۔ ’’سائنسی اصولوں کا تخلیقی اطلاق کرتے ہیں اور منصوبے پر عمل کرتے ہوئے عمارت کی تعمیر کرتے ہیں۔ راہنمائی کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو اچھے برے کی تمیز ہو اور معیار زندگی بہتر بناتے ہیں۔‘‘ ان کی بھی کئی اقسام ہوتے ہیں کیمیکل انجینئر، سول انجینئر، الیکٹریکل انجینئر، ایرونائٹیکل انجینئرز، کمپیوٹر انجینئر، ہارڈوئیر سافٹ وئیر انجینئر، اسٹرکچرل انجینئر وغیرہ یہ فزکس اور کیمسٹری میں بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان کی بھی سندیں ہوتی ہیں انہیں بھی کام کرنے کیلئے لائسنس لینا پڑتا ہے مختصراً آرکیٹیکٹ کی ذمہ داری ڈیزائننگ، جمالیات اور عمارت کا ’’لے آئوٹ‘‘ بنتی ہے۔ اسٹرکچر کی پشت پر انجینئر ہوتا ہے جو اسٹرکچر اور میٹریلز دیکھنے کے علاوہ فیزیبیلیٹی اور لاگت کا مشاہدہ کرتا ہے۔

 یہ بتاتا ہے کہ کس قدر میٹریلز کی ضرورت ہے دونوں کو دیکھنا ہوتا ہے کہ جہاں عمارت بن رہی ہے وہ قانون کے مطابق ہے یا نہیں مثلاً دیواروں کے درمیان کتنا فرق ہونا چاہئے قانون کے مطابق جگہ چھوڑی گئی ہے یا نہیں۔ نقشے کے مطابق عمارت تعمیر کی گئی ہے یا تجاوز کیا گیا ہے۔ آخری الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ آرکیٹیکٹ تعمیرات کا وژن ہے یعنی بصارت اور بصیرت ہے اور انجینئر عمارت تعمیر کرنے کا دماغ ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین