• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

انٹیلی جنس اداروں میں رابطے کے لیے ’’نیکٹا‘‘ کا قیام

انٹیلی جنس اداروں میں رابطے کے لیے ’’نیکٹا‘‘ کا قیام

ثاقب صغیر،کراچی

پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ انٹیلی جنس اداروں کے درمیان رابطوں کا فقدان ہے اور اس سلسلے میں ایک ایسا ادارہ ہونا چاہیئے جو تمام محکموں کے درمیان مؤثر کوآرڈینیشن کو یقینی بنائے۔اس سلسلے میں نیشنل کاؤنٹرٹیررازم اتھارٹی(نیکٹا) کو یہ ذمہ داریاں سونپی گئیں تاہم اب تک یہ ادارہ اس طریقے سےاپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کر سکا جس طرح اس سے توقعات وابستہ کی گئی تھیں۔گزشتہ دنوں نیکٹا کے قومی کو آرڈینیٹر(سربراہ) احسان غنی نے کراچی کا دورہ کیا ۔

اس موقع پر جنگ سےگفتگو کے دوران انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم تھارٹی بہت جلد اہم معاملات میں فعال کردار ادا کرے گا۔انہوں نے بتایاکہ "نیکٹا کا صوبائی سیکریٹریٹ رواں ماہ کراچی میں قائم ہو جائے گا۔

انٹیلی جنس اداروں میں رابطے کے لیے ’’نیکٹا‘‘ کا قیام

 سندھ میں اس کےصوبائی سیکریٹریٹ کے لیے جگہ حاصل کر لی گئی ہےاور ڈی ایس پی کی سطح کے ایک افسر کو ابتدائی طور پر تعینات کرنے کے لیے سندھ حکومت سے رابطہ کیا گیا تھا اور صوبائی حکام کی جانب سے منظوری ملتےہی مذکورہ افسر نیکٹا کے دفتر میں بیٹھنا شروع کر دے گا ۔ بعد ازاںگریڈ19کا ایک افسر نیکٹا سندھ کا چارج سنبھالے گا جس کی معاونت کے لیے گریڈ18کے دو افسر تعینات کیے جائیں گے۔ـ"

انہوں نے مزید بتایاکہ "نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی(نیکٹا) کے تحت کام کرنے والا جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ اس سال جون میں باقاعدہ آپریشنل ہو جائے گا،جے آئی ڈی نیکٹا کا سب سے اہم شعبہ ہو گا۔ آئی ایس آئی،ایم آئی،آئی بی سمیت ملک میں کام کرنے والی30ایجنسیاں جے آئی ڈی کا حصہ ہوں گی ، بریگیڈئیر سطح کا افسر جے آئی ڈی کاڈائریکٹر جنرل ہو گا۔جے آئی ڈی میں تمام انٹیلی جینس ایجنسیوں کے درمیان مؤثر کوآرڈینیشن کو یقینی بنائے گا جبکہاس میں انٹیلی جنس کولیکشن،انٹیلی جنس شئیرنگ اور انٹیلی جنس اننالائسز بھی کیا جائے گا ۔ جے آئی ڈی کے حوالے سے تمام انٹیلی جنس ایجنسیاں ایک پیج پر ہیں اور جون 2018میں یہ ادارہ باقاعدہ آپریشنل ہو جائے گا۔"

احسان غنی نے کہا کہ’’ٹیررفنانسنگ‘‘ کو پولیس نصاب میں شامل کیا جائے گا۔مدارس کی رجسٹریشن وزارت صنعت کے بجائے تعلیم اورمذہبی امورکی وزارتوں کے تحت کرانے پر غور کیا جا رہا ہے،مدارس اوربڑی جامعات کے طلباء کے درمیان مکالمے کوفروغ دینے کے لئے منصوبے تشکیل دیئے گئےہیں۔ 

مدارس میں پڑھنے کیلئے آنے والے غیر ملکی طلباء کو ویزے جاری کرنے کے لیےبھی میکانزم بنایا جار ہا ہے۔ ٹیررفنانسنگ کی روک تھام کے حوالے سے صوبوں کی مدد سے ایک ماڈل لاء تشکیل دیاگیاہے،نفرت انگیزتقاریرکوروکنے کے لئے نیکٹاکی جانب سے’ ’چوکس‘‘ نامی ایک موبائل ایپلیکیشن لانچ کی جارہی۔انہوں نے بتایا کہ نیکٹا کو افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے،ادارے کی مجموعی ورکس فورس811افراد پر مشتمل ہے، تاہم اب تک ہمیںصرف137افراد ہی دستیاب ہو سکے ہیں جن کےتبادلے مختلف محکموں سے کرکے یہاںبھیجا گیا ہے۔ 

انٹیلی جنس اداروں میں رابطے کے لیے ’’نیکٹا‘‘ کا قیام

 تاہم اب نیکٹا میں نئی بھرتیوں کے لیئے منصوبہ تشکیل دے دیا گیا ہے اور اگلے ماہ سےاس ادارےمیں بھرتیاں کی جائیں گی جس کے بعداس ا کے تمام صوبائی دفاتر فعال ہو جائیں گے۔

احسان غنی کا کہنا تھا کہ قانون نافذکرنے والے تمام ادارے اورایجنسیاں دہشت گردی کے روک تھام کے حوالے سے نیکٹاکے ساتھ تعاون کررہی ہیں۔اس تجویزپربھی غورکیاجارہاہے کہ مدارس کی رجسٹریشن وزارت صنعت کے بجائے تعلیم اورمذہبی امورکے وزارتوں کے تحت کی جائے، مدارس کی رجسٹریشن مکمل طور پر صوبائی معاملہ ہے اوروفاق کی مدد سے’’ اتحاد تنظیم مدارس تعلیمات‘‘ کی رضامندی کے بعد مدارس کے لئے رجسٹریشن اورڈیٹا فارمز منظورکروالئے گئے ہیں ۔اب صوبائی حکومتیں ان فارمز کے ذریعےمدارس کی رجسٹریشن اورڈیٹا مربوط کرنے کا نظام بنائیں گی۔حکومت اورمدارس کے درمیان ماضی میں مکالمے اور رابطے کی کمی کے سبب غلط فہمیاں رہی ہیں جنہیںدور کرنے کی ضرورت ہے۔نیکٹا کے سربراہ نے دورہ کراچی کے دوران سائٹ میں واقع جامعہ بنوریہ العالمیہ کا دورہ بھی کیا ، اس موقع پرانہوں نےدیگر مسالک کے مدارس کے دوروں کا بھی عندیہ ظاہر کیا۔

 انہوں نے کہاکہ ٹیرر فنانسنگ کو روکنے کے لیئے ایک نیشنل ٹاسک فورس چوکنگ فنانسنگ فار ٹیررازم (سی ایف ٹی)تشکیل دی گئی ہے جس میں20وفاقی اور صوبائی ادارے شامل ہیں ،ان اداروں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ ایف بی آر، نیب اور اے این ایف کو شامل کیا گیا ہے۔ٹیررفنانسنگ کو پولیس نصاب کاحصہ بناتے ہوئے باقاعدہ پولیس ٹریننگ سینٹرز میں پڑھایاجائے گا تاکہ دہشت گردی کے واقعات کی تفتیش کے دوران ٹیررفنانسنگ کے زاویئے کوبھی ذہن میں رکھاجائے۔ 

انہوں نےبتایا کہ ٹیررفنانسنگ کی روک تھام کے حوالے سے صوبوں کی مدد سے ایک ماڈل لاء تشکیل دیاگیاہے جوبل کی صورت میں صوبائی اسمبلیوں میں پیش کیا جائے گا، اورمنظوری کے بعدفوری طور سےنافذالعمل ہوجائے گا۔ اس بل کے تحت رفاہی و فلاحی اداروں ،جیسے ایدھی فاؤنڈیشن اورشوکت خانم ٹرسٹ کے علاوہ سرکاری سطح پر محکمہ بیت المال اورسوشل ویلفیئرکے اداروں کوبھی کھالیں جمع کرنے کی اجازت ہو گی اورکالعدم تنظیموں کوکھالیں جمع کرنے سے روکاجائے گا۔

 انہوں نے بتایاکہ منافرت پر مبنی تقاریر،مواد،اور شر انگیز سرگرمیوں کی روک تھام کے لیئے نیکٹاکی جانب سے’ ’چوکس‘‘ نامی موبائل ایپلیکیشن لانچ کی جارہی ہےجس کے ذریعے کوئی بھی شہری کسی بھی ناپسندیدہ سرگرمی کی شکایت ایپلیکیشن کے ذریعے کرے گا اور پھر پولیس ،ایف آئی اے اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کے خلاف کارروائی کریں گے۔

تازہ ترین
تازہ ترین