• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
   
گھروں کی بیرونی آرائش سبزہ زارکے سنگ

سلیم انور عباسی

گھروں کی بیرونی آرائش ایک فن ہے انگریزی میں اس فن کو لینڈ سکیپنگ کہتے ہیں اور اُردو میں ہم اسے باغیچہ سنوارنے کی منصوبہ بندی کہہ سکتے ہیں لیکن لینڈ سکیپنگ باغ باغیچے سے زیادہ مقاصد پورے کرتی ہے

گھر بڑا ہو یا چھوٹا ہوجہاں اس کی اندرونی خوبصورتی قائم رکھنے کے لیے اسے سجانے اور آرام دہ بنانے کے طور طریقے استعمال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے وہاں گھر کے بیرونی حصے کو بھی خوش نما اور خوبصورت بنانے کا فن سیکھنے اور اسے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

 کیونکہ گھروں کی بیرونی آرائش ایک فن ہے انگریزی میں اس فن کو لینڈ سکیپنگ کہتے ہیں اور اُردو میں ہم اسے باغیچہ سنوارنے کی منصوبہ بندی کہہ سکتے ہیں لیکن لینڈ سکیپنگ باغ باغیچے سے زیادہ مقاصد پورے کرتی ہے کیونکہ باغ باغیچہ صرف پھولوں کی کیاریوں اور گھاس کے سرسبز قطعوں کے لئے ہی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ لینڈ سکیپنگ کے مقاصد مندرجہ ذیل ہیں:

پھل پھول اور سبزیاں کے قطعے بنایا۔ بچوں کو کھیلنے کے لیے کھلی جگہ فراہم کریںاُٹھنے بیٹھنے اور گھریلو کام کاج کے لئے کھلی جگہ مہیا کرنا۔گھر اور اس سے ملحقہ زمین کے درمیان خوشگوار تعلق قائم کرنا

جاپانی باشندے کے لینڈ سکیپنگ میں ماہر سمجھے جاتے ہیں جن لوگوں نے جاپان میں دیکھا ہے یا اس کے بارے میں فلمیں دیکھی ہیں ان کا کہنا ہے کہ جاپانیوں کے گھر اگرچہ چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں لیکن وہ گھروں کے سامنے چند گز کھلی جگہ چھوڑتے ہیں اور اس کھلی جگہ کو لینڈ سکیپنگ کے فن کے مطابق دلکش منظر میں بدل دیتے ہیں اس کا اہم مقصد یہ ہے کہ گھر کے اردگرد کھلی جگہ کی اس طرح ترتیب اور تزئین کی جائے کہ ماحول خوبصورت اور نظر نواز ہوجائے۔

گھروں کی بیرونی آرائش سبزہ زارکے سنگ

 جب کوئی کھڑکی یا دروازے سے باہر جھانکے تو اس کی نظروں کے سامنے ایک دلکش منظر ہو اور باہر سے اس گھر کی طرف دیکھنے والے کو یہ گھر کسی حسین تصویر کی طرح دکھائی دے،گھر کے سامنے چھوڑی ہوئی کھلی جگہ کو گھر کا پیش منظر کہا جاسکتا ہے عام طور پر اس جگہ کو سجانے اور خوبصورت بنانے کی طرف زیادہ توجہ دی جاتی ہے وہاں ہموار زمین کے سرسبز قطعے ہوتے ہیں۔

 جہاں تازہ گھاس پھولوں سے بھری ہوئی کیاریاں رنگین پھولوں والی جھاڑیاں خوشنما گملے،نازک نازک بیلیں فوارہ باڑ اور درخت اس تربیت اور قرینے سے لگائے جاتے ہیں کہ وہاں کا ماحول دلکش اور خوبصورت ہوجاتا ہے اس تروتازہ کر دینے والے ماحول میں کچھ دیر بیٹھنے کے لیے لوہے لکڑی اور پتھر کے بنچ اور سٹول رکھے جاتے ہیں،گھر کے باہر کا منظر خوشگوار بنانے میں درخت پودے پھول اور گھاس کے علاوہ کئی اور دوسری چیزیں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔

 جن می پتھر اینٹ اورلکڑی کی اشیا بھی شامل ہے لیکن ان بے ڈھب چیزوں کو قرینے اور سلیقے سے ہی خوبصورت اور دلاویز بنایا جاسکتا ہے مثال کے طور پر درختوں کا انتخاب ہی اس کی پہلی سیڑھی ہے جگہ کم ہو تو وہاں چھوٹے اور درمیانے قد کے درخت ہی مناسب ہوں گے اور اگر جگہ بہت زیادہ ہو تو پھر قد آور اور اونچے درخت ہی اچھے لگیں گے۔

 پھولوں کے قطعوں کی تربیت اور ساخت میں توازن ہونا چاہیے کیونکہ مختلف رنگوں کے پھولوں کے قطعوں کو اس طرح ترتیب دینا ہوگا کہ پھولوں کے مختلف ہونے کے باوجود ان میں ہم آہنگی اور حسن برقرار رہے ایک ماہر کا کہنا ہے کہ گھر کے بیرونی ماحول میں باغ کا منظر اس انداز سے سنوارنا چاہیے کہ وہاں کی ہر چیز حسن و خوبصورتی کا پیکر بن جائے،سبزے اور پودوں کی لچک دار صلاحیت کہو مختلف سہاروں کی مدد سے زمین پر نت نئے نمونوں میں پیش کیا جاسکتا ہے اور فواروں کے سائز اور شکل و صورت کو زیادہ سے زیادہ دلکش بنایا جاسکتا ہے جگہ کے مطابق لکڑی اور بانس کی باڑیں باغ کی سجاوٹ میں اضافہ کرتی ہے کہیں کہیں کسی چٹان محراب اور روش سے ایسا تاثر پیدا کیا جاسکتا ہے۔

گھروں کی بیرونی آرائش سبزہ زارکے سنگ

 کہ دیکھنے والا خود کو قدرتی ماحول میں ڈوبتا ہوا محسوس کرے گھروں میں باغ باغیچہ اور لان وغیرہ کے بنانے کا کام آپ کے ذوق تخلیق کی نشوونما کا باعث بنے گا اور قدرتی مسرت کا سامان فراہم کرے گا لیکن اس کے لیے باغ باغیچے کے بارے میں بنیادی معلومات کا حاصل ہونا ضروری ہے یعنی آپ کو پودوں درختوں پھولوں اور زمین کے بارے میں مکمل واقفیت ہونی چاہیے۔

صحن ،لان اور برآمدے

عام لفظوں میں گھاس کے سرسبز کو لان کہا جاتا ہے یوں تو اکثر زمین پر گھاس پھوس اُگ آتا ہے لیکن جب توجہ او ر کسی خاص ترتیب سے گھاس بوٹی اور اُگائی جائے تو اسے لان کہتے ہیں۔

صحن لان اور برآمدے گھروں کی ساخت کا اہم حصہ ہے گھر بڑے ہوں یا چھوٹے ان میں بچوں کے کھیلنے کے لیے کھلی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے اگر بچوں کو اس کی سہولت حاصل ہو تو وہ نہ صرف محفوظ ہوں گے بلکہ وہ گھنٹوں سکون کے ساتھ گھر والوں کے سامنے ہی کھیل سکتے ہیں صحن لان یا برآمدے میں بچوں کے کھیلنے کا اچھا خاصا انتظام کیا جاسکتا ہے۔

گھروں کی بیرونی آرائش سبزہ زارکے سنگ

 عام لفظوں میں گھاس کے سرسبز کو لان کہا جاتا ہے یوں تو اکثر زمین پر گھاس پھوس اُگ آتا ہے لیکن جب توجہ او ر کسی خاص ترتیب سے گھاس بوٹی اور اُگائی جائے تو اسے لان کہتے ہیں ایک اچھے باغ کی پہچان یہ ہے کہ اس کا سبزہ زار یا لان سرسبز اور ہموار ہوگا اس کی کیاریاں واضع اور ترتیب وار ہوگئی اور ان میں لگے ہوئے پھول اور رنگت اور پودے کی اٹھان کی مناسبت سے ہوں گے لان کے ایک حصے میں ربت ڈال کر تین سے پانچ سال کے بچوں کے لئے کھیلنے کا بندوبست کیا جاسکتا ہے۔

 پاکستان کے زیادہ تر علاقوں میں گرمیوں کا موسم لمبا ہوتا ہے اس موسم میں بچوں کے لئے کھیلنے کی مناسب ترین جگہ گھر کے پیچھے یا پہلو والا حصہ ہے جہاں بچے زیادہ محفوظ ہوتے ہیں اس کے علاوہ لان یا صحن میں گھر کا کام کاج کرنے اور اُٹھنے بیٹھنے کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔

 یوں بھی برسات اور سردیوں میں لوگوں کو قدرے کھلی جگہ کی ضرورت ہوتی ہے اگر کھلی جگہ نہ ہو تونہ آپ سردیوں سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں اور نہ برسات کا مزہ لے سکتے ہیں کیونکہ برسات میں گھر کے اندر کی فضا بوجھل ہوجاتی ہے موقع کی مناسبت سے کھلی جگہ پر ضروری فرنیچر آراستہ کرنے سے بھی اس ماحول کو آرام دہ بنایا جاسکتا ہے۔

 باورچی خانے سے جڑے ہوئے صحن یا لان کو پتھر کی میز بنچ اور لوہے کی کرسیوں سے مفید بنایا جاسکتا ہے جہاں آپ بوقت ضرورت باورچی خانے کے بعض کام آسانی سے کرسکتی ہے گھر کے پچھلے حصے میں اگر کوئی کھلی جگہ موجود ہے تو وہاں کرسیاں تخت پوش اور مونڈھے رکھ کر اسے اٹھنے بیٹھنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے ایک تو اس طرح آپ کو تنہائی ملے گی اور دوسرے آپ یکسوئی کے ساتھ گھر کے کام سرانجام دے سکیں گے۔

 اس کھلی جگہ پر کپڑے دھونے اور سکھانے کا کام باآسانی ہوسکتا ہے اس کا مطلب ہے کہ گھر کے سامنے اور پیچھے نہ صرف گھر کے افراد بیٹھ سکتے ہیں بلکہ چھوٹی موٹی تقریب اور مہمانوں کے مل بیٹھنے کا بھی انتظام ہوسکتا ہے۔

گھروں کی بیرونی آرائش سبزہ زارکے سنگ

 کیونکہ ساخت کے لحاظ سے بعض قوانین کے تحت شہر کے مختلف حصوں نئی آبادیوں کالونیوں اورجدید بستیوں میں گھر سے ملا ہوا ایک خاص حصہ خالی چھوڑا جاتا ہے مثال کے طور پر گھر اور سڑک کے درمیان گھر کے پیچھے اور پہلو میں مناسب حد تک خالی جگہ چھوڑی جاتی ہے اس کے علاوہ کوٹھیوں اوربنگلوں میں آگے اور پیچھے بہت زیادہ زمین کھلی چھوڑی جاتی ہے یہاں باغ باغیچہ ترتیب دیا جاسکتا ہے بڑی بڑی کوٹھیوں اور بنگلوں میں تو لان بھی بڑے بڑے ہوتے ہیں اور انہیں سجانے اور دیکھ بھال کرنے کے لئے باقاعدہ باغبان مقرر ہوتا ہے۔

 لیکن کم آمدنی والے گھروں میں ایسی کھلی جگہیں مخصوص کرنا ناممکن ہے تاہم جتنی بھی گنجائش نکل سکے وہاں نہ صرف چھوٹا سا باغ باغیچہ لگایا جاسکتا ہے بلکہ صحن اور برآمدوں کو خوبصورت بیلوں اور گملوں میں لگے ہوئے پودوں سے سجایا جاسکتا ہے۔

 آج کل فلیٹوں کی رہائش بھی بڑی عام ہے جہاں کسی کھلی جگہ کا ہونا ایک نا ممکن بات ہے البتہ فلیٹوں کی بالکونیوں کو گملوں اور بیلوں سے سجایا جاسکتا ہے سلیقہ اور ہنر مندی سے اپنے گھر کے ماحول کو خوشگوار اور دلکش بنانے کے لئے ضروری ہے کہ یہیں باغ باغیچے کی آرائش اور ترتیب کے فن سے آگاہی حاصل ہو۔

تازہ ترین
تازہ ترین