• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرپیپلز پارٹی کا ہونا چاہئے،تجزیہ کار

سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرپیپلز پارٹی کا ہونا چاہئے،تجزیہ کار

کراچی(ٹی وی رپورٹ)سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سینیٹ میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت ہے اس لئے اصولی طور پر اپوزیشن لیڈر اسی کا ہونا چاہئے پنجاب اسمبلی کی تعلیمی اداروں میں ڈانس پارٹیوں پر پابندی کی قرارداد بکواس ہے،قرارداد پیش کرنے والے بتائیں کن تعلیمی اداروں میں رقص و سرور کی محفلیں ہوتی ہیں، انہیں تو شاید رقص و سرور کے معنی بھی نہیں پتہ ہیں،مریم نواز کی کہانی سچ ہے تو انہیں جے آئی ٹی رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے پر پریشانی نہیں ہونی چاہئے،مریم نواز اس طرح کی استدعا کر کے تاخیری حربے استعمال کررہی ہیں۔سپریم کورٹ سے انصاف ہونا چاہئےاور انصاف ہورہا ہے، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کی طرف سے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں اتحاد کے بعد لیڈر آف دی اپوزیشن کیلئے اپنے اپنے امیدوار نامزد کرنے میں کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے،سیاست میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، شہزاد چوہدری، ارشاد بھٹی، امتیاز عالم اور افتخار احمد نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان وجیہہ ثانی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔میزبان کے پہلے سوال پنجاب اسمبلی میں تعلیمی اداروں میں ڈانس پارٹیوں پر پابندی کی قرارداد منظور!کیا اس طرح کی پابندیوں سے تعلیمی اداروں میں انتہاپسندی کو مزید فروغ ملے گا؟ کا جواب دیتے ہوئے شہزاد چوہدری نے کہا کہ ہمارے زمانے میں تعلیمی اداروں میں ڈانس پارٹیوں کی جگہ ڈرامیٹک کلب ہوتے تھے جہاں کبھی شیکسپیئر تو کبھی غالب پر بات ہورہی ہوتی تھی، آج تعلیمی اداروں میں ڈانس پارٹیاں ہوتی ہیں تو یہ تعلیمی ادارے نہیں ہیں، تعلیمی اداروں میں ڈانس پارٹیاں دوسری جانب کی انتہاپسندی ہے،اس پر پابندی لگنی چاہئے۔امتیاز عالم کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کی تعلیمی اداروں میں ڈانس پارٹیوں پر پابندی کی قراردادبکواس ہے،پرفارمنگ آرٹس اور لٹریچر تعلیم کا حصہ ہے،اس سے بچوں کو اچھی صحت مند سرگرمیاں ملتی ہیں، ن لیگ کو جنرل ضیاء کی وراثت چھوڑ کر آگے چلنا چاہئے۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں موسیقی کے پروگرامز پر پابندی لگا کر پنجاب اسمبلی نے بونگی ماری ہے،پتہ نہیں انہوں نے کون سا مذہبی ووٹ لینے کیلئے یہ قرارداد منظور کی ہے، اراکین اسمبلی کی اپنی رقص و سرود کی محفلوں پر کون پابندیاں لگائے گا۔افتخار احمد نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کی قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں،ایسی قراردادوں سے معاملات مزید خراب ہوتے ہیں، ن لیگ الیکشن سے پہلے ایسی قرارداد منظور کر کے کسی کو خوش کرنا چاہتی ہے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی پر حیرت ہے کہ بحث کیے بغیر قرارداد منظور کرلی، قرارداد پیش کرنے والے بتائیں کن تعلیمی اداروں میں رقص و سرور کی محفلیں ہوتی ہیں، انہیں تو شاید رقص و سرور کے معنی بھی نہیں پتہ ہیں ۔دوسرے سوال مریم نواز کا ایون فیلڈ ریفرنس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ نہ بنانے کی استدعا! وجہ کیا ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ مریم نواز کی کہانی سچ ہے تو انہیں جے آئی ٹی رپورٹ سے کیا پریشانی ہے، اگر ان کی اندرون و بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں تو انہیں کیوں فکر ہورہی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ میں ثبوت ہیں تب ہی مریم نواز کو اسے ریکارڈ کا حصہ بنانے سے پرابلم ہے۔شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی ارکان ہیرے تھے یا کھیرے، یہ جج صاحبان بتائیں گے، جے آئی ٹی کی تفتیش اگر ثبوتوں کے ساتھ نہیں تو مریم نواز کو فکر کرنےکی کیا ضرورت ہے، انہیں تو جے آئی ٹی رپورٹ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کرنی چاہئے تاکہ پتا چل سکے کہ رپورٹ میں کیا دیا گیا تھا جو جھوٹ ہے، جے آئی ٹی کی تفتیش مقدمہ کا حصہ بنے گی البتہ تجزیہ مقدمہ کا حصہ نہیں بن سکتا ہے۔افتخار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ سے انصاف ہونا چاہئے اور انصاف ہورہا ہے، انصاف آخری مراحل میں داخل ہوتا نظر آرہا ہے، اگر انصاف ہورہا ہے تو کسی کو اس میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔

تازہ ترین
تازہ ترین