اسلام آباد(ایجنسیاں )مسلم لیگ (ن) کے قائد اورسابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہمارے کیس میں کچھ نہیں لیکن پھر بھی کچھ نکالا جا رہا ہے ‘نئے ریفرنسز دلیپ کمار کی فلم جیسے ہیں‘نیاریفرنس پرانے ریفرنس پر چڑھایاگیاخول ہے‘چھ ماہ میں کون سی چیز ثابت ہوگئی جو ڈیڑھ ماہ میں ہوجائے گی‘رینٹل پاور، این آئی سی ایل جیسے کیسز میںکرپشن ثابت ہونے کے باوجود ان ریفرنسز کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کے کیس نہیں سنے جارہے، صرف میرے والد کے کاروبار کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں‘اگر حساب لینا ہے تو 1937سے لیں،جو دستاویزات پیش کی گئیں وہ ہم نے خود فراہم کیں ،پی ٹی آئی بنی ہی عامر لیاقت جیسے لوگوں کے لیے ہے‘اللہ کا شکرہے کہ وہ(ن)لیگ میں شامل نہیں ہوئے‘ کسی سے کوئی توقع نہیں رکھنا چاہتے‘ جب توقع ہی اٹھ گئی غالب تو کیا گلہ کرے کوئی‘دنیا کا دستور ہے چلتا رہتا ہے اور مشرف کی واپسی کی خبروں پر ہنسا ہی جا سکتا ہے۔منگل کو احتساب عدالت میں ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نوازشریف کا کہنا تھا کہ جب پرانے ریفرنسز میں کچھ نہیں نکلا تو نئے ریفرنس کیوں دائر کئے گئے ‘ ہمارے کیس میں کچھ نہیں پھر بھی کچھ نکالا جارہا ہے، نیا ریفرنس پہلے ریفرنس پر چڑھایا جانے والاخول ہے‘ پہلے چھ ماہ میں کون سی چیزثابت ہوئی جو ڈیڑھ ماہ میں ثابت ہوجائے گی، یہ دلیپ کمارکی فلم جیسا حال ہے کہ بیوی کو جب پیار نہ ملا تو اس نے دلیپ کمار کے بیڈ روم کو ہی آگ لگا دی‘ہمیں اللہ تعالی نے1937ءسے نوازنا شروع کیا‘اگر حساب لینا ہے تو1937ءسے لیں‘گفتگو کے دوران صحافی کی جانب سے پی ٹی آئی میں عامر لیاقت کی شمولیت سے متعلق سوال کیا گیا تونوازشریف نے مسکراتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ وہ ن لیگ میں شامل نہیں ہوئے‘انہوں نے چند سال پہلے کوشش کی تھی لیکن شمولیت نہیں کی‘پی ٹی آئی میں عامر لیاقت جیسے لوگ ہی سجتے ہیں جبکہ نواز شریف چوہدری نثارسے متعلق سوال پر خاموش رہے اورکہا کہ میرا خیال ہے جس مقصد کے لیے آئے ہیں وہی پورا کریں۔نوازشریف نے کہا کہ کسی سے کوئی توقع نہیں رکھنا چاہتے، جب توقع ہی اٹھ گئی غالب تو کیا گلہ کرے کوئی، دنیا کا دستور ہے چلتا رہتا ہے اورمشرف کی واپسی کی خبروں پر ہنسا ہی جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں منگل کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں کے سوالوں پرکیپٹن صفدر نے کہاکہ آج واجد ضیاء زیادہ پانی پئیں گے۔واجد ضیاءنے لکھی لکھائی رپورٹ پر دستخط کئے ہیں۔واجد ضیا ءکو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ رپورٹ کے اندر کیا ہے؟صحافی نے سوال کیا کہ نام لے دیں کس نے رپورٹ لکھی تھی، جس پر کیپٹن صفدر نے جواب دیاکہ ملک میں بڑے بڑے پیر اور پیر نیاں ہیں کسی نے لکھی ہو گی ۔یہ رپورٹ نواز شریف کے خلاف نہیں لکھی گی بلکہ ملکی ترقی کے خلاف لکھی گئی جسٹس منیر کی طرح کا یہ فیصلہ لکھا گیا ۔آنے والے چند مہینوں میں لوگوں کو سب پتہ چل جائے گا۔کیپٹن (ر) صفدر سے استفسار کیا گیا کہ آپ عدالت میں دم درود کرتے ہیں جس سے واجد ضیاء بیان ٹھیک نہیں دے پا رہے جس پر کیپٹن (ر) نے جواب دیاکہ ایک اینکر کہہ رہے ہوتے ہیں جادو ہو رہا ہے۔کیپٹن (ر) صفدر نےکہا ہے کہ جادو کرنے والا بھی کافر ہے اور جادو کروانے والا بھی کافر ہے۔کمرہ عدالت کے اندر ایک ماحول ہوتا ہے،درود پڑتا ہوں جس کی طاقت سے واجد ضیاء کو سیاہ کردیا ہے،اس سے رپورٹ پر دستخط کروائے گے ہیں۔ واجد ضیا نے رپورٹ خود بنائی ہی نہیں ہے۔واجد ضیا کے بچے بھی کہتے ہیں کہ اپ نے جو رپورٹ بنائی ہے اس پر معاشرے میں سوالیہ نشان ہے۔ابھی تک جو عدالت میں کارروائی چل رہی ہے اپ اس سے مطمئن ہیں، کے جواب میں کیپٹن (ر) صفدر نے کہاکہ ہم تو پانامہ سے بھی مطمئن تھے لیکن اس سے اقامہ نکل آیا۔