جاوید صدیق بھٹی
میدانِ شوق، عرصۂ پیکار بن گیا
ہر پُھول تیرے پیار کا اب خاربن گیا
پہلے پہل تھا وہ مری یادوں کا ہم سفر
اب رفتہ رفتہ زِیست کا حقدار بن گیا
وہ جس کی آرزُو میں کٹی، میری زندگی
افسوس میرے حق میں وہ تلوار بن گیا
کیا جانے کس طرف مجھے لے جائے بے خودی
اے دشتِ شوق مَیں تو ترا یار بن گیا
جاوید، تابہ منزلِ مقصود کیسے جائیں
ظالم زمانہ راہ کی دیوار، بن گیا