کراچی(ٹی وی رپورٹ) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ نگراں حکومت کیلئے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت شروع کردی ہے، وزیراعظم سے بھی اس حوالے سے میٹنگ ہوچکی ہے، حکومت کی طرف سے نگراں وزیراعظم کیلئے حتمی نام نہیں آیا،انتخابات شفاف بنانے کیلئے نگراں وزیراعظم کا انتخاب بہت اہم ہوگا،نگراں حکومت کا قیام بہت اہم ذمہ داری جس کیلئے سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا ہوگا، نگران وزیراعظم کیلئے سب کو اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے،چیئرمین نیب کیلئے بھی پی ٹی آئی سے مشورہ کیا تھا، کسی سیاسی جماعت کو چھوٹا یا بڑا نہیں سمجھتے ،کوئی یہ نہ کہے کہ ہماری بات نہیں مانی گئی تو نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے۔وہ جیو نیوزکے پروگرام’’آپس کی بات‘‘میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں سیکرٹری جنرل ایم ایم اے لیاقت بلوچ،سینئر تجزیہ کار سلیم صافی،سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے اورجیونیوزکے نمائندے اعزاز سید نے بھی پروگرام میں حصہ لیا۔سیکرٹری جنرل ایم ایم اے لیاقت بلوچ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئےکہاکہ آئندہ انتخابات میں دینی جماعتوں کا متحد ہونا مفید ہوسکتا ہے، مقبول سیاسی جماعتوں نے پاکستانی عوام کو ہمیشہ مایوس کیا ہے۔سینئر تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ متحدہ مجلس عمل کا بیانیہ اقتدار میں زیادہ سے زیادہ حصہ حاصل کرنا اور پارلیمنٹ میں نشستیں بڑھانا ہے، متحدہ مجلس عمل صرف مجلس ہے نہ یہ متحدہ ہے نہ اس میں عمل نظر آئے گا۔نمائندہ جیو نیوز اعزاز سید نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق راؤ انوار کے پاس زیادہ دیر روپوش رہنے کا آپشن نہیں بچا تھا۔ راؤ انوار کو بے نظیر انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر جو دو افراد لائے تھے ان کی شناخت کرلی گئی تھی۔سینئر تجزیہ کار مظہر عباس نے گفتگو کرتے ہوئے کہا راؤ انوار کا اچانک ہتھیار ڈالنا عجیب لگ رہا ہے آئی جی سندھ وہاں کیوں موجود تھے یہ اچانک نہیں ہوا مجھے لگ رہا ہے ایک دو دن پہلے سے ہی یہ پیش رفت ہوئی ہے ۔تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا راؤ انوار کی عدالت میں پیشی پنجابی فلموں کے سین کی مانند ہے۔ان کی پیشی پر بہت سے سوالات نے جنم لیا ہے۔ راؤ انوار نے بہت سے اچھے کام بھی کیے جیسا کہ ایم کیو ایم کے را کے تعلقات کو بے نقاب کرنا جس کی وجہ سے ایجنسیوں کے دلوں میں ان کے لیے بڑی گنجائش ہے۔ایک الزام تھا کہ ان کو بلاول ہاؤس میں رکھا ہوا تھا،سندھ حکومت کے دل میں راؤ انوار کے لیے نرم گوشہ موجود ہے۔خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کسی سیاستدان کو ہونا چاہئے، پارلیمنٹ سے زیادہ طاقتور کوئی ادارہ نہیں ہے، پارلیمنٹ جو اختیارات اداروں کو دیتی ہے انہی پر ادارے کام کرتے ہیں، پاناما کیس کے موقع پر بھی کہا تھا کہ اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ میں نہیں دینی چاہئے، نواز شریف نے میری بات نہیں مانی تو اس کا نتیجہ سامنے ہے، کسی سیاستدان کو زیب نہیں دیتا کہ عدالت سے نوے دن کی ایمرجنسی لگانے کا مطالبہ کرے، جمہوری نظام تسلسل سے دس پندرہ سال چل گیا تو خامیاں کم اور خوبیاں بڑھتی جائیں گی، جمہوری سیاست اور عوام کے حقوق کیلئے پیپلز پارٹی کی جدوجہد کو سراہا جانا چاہئے، جمہوریت کیلئے ہمارا ایک لیڈر سولی چڑھا تو دوسری لیڈر شہید ہوئیں، ہم نے جمہوریت کیلئے جتنی قربانیاں دی ہمیں اس کی اہمیت کا اندازہ ہے،ملک میں گالم گلوچ کی سیاست پروان چڑھائی جارہی ہے جسے سیاست نہیں سمجھتا ہوں، آج دوسرا کو برا بنانے اور خود کو اچھا ثابت کرنے کی سیاست ہورہی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ رضا ربانی پارٹی میں فعال کردار ادا کررہے ہیں، موجودہ حکومت کو قومی اداروں کی نجکاری کا حق نہیں ہے، یہ کام آنے والی حکومت پر چھوڑ دینا چاہئے، پیپلز پارٹی میں فرحت اللہ بابر سمیت تمام لوگ کھل کر بات کرتے ہیں ، سیاست میں حرف آخر کچھ نہیں ہوتا ہے، سیاست میں آج ہم کسی پر تنقید کرتے ہیں تو کل اس سے ہاتھ بھی ملانا پڑسکتا ہے، سیاست میں کوئی آخری دشمن یا آخری دوست نہیں ہوتا، عامر لیاقت کل عمران خان کیلئے کیا نہیں کہتا تھا آج عمران خان نے اسے گلے لگالیا،عامر لیاقت اور عمران خان کو ایک دوسرے سے شرم آتی ہوگی لیکن دونوں شاید ایک دوسرے کی مجبوری ہیں، آج کل گالیاں دینے اور دوسروں کو برا بھلا کہنے والے لوگوں کو ڈھونڈنے کا رواج بن گیا ہے، عمران خان نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے سلیم مانڈوی والا کی حمایت کی تھی تو پتا نہیں دوسرے دن آئینے میں اپنی شکل کیسے دیکھی ہوگی۔سیکرٹری جنرل ایم ایم اے لیاقت بلوچ نے کہاکہ آئندہ انتخابات میں دینی جماعتوں کا متحد ہونا مفید ہوسکتا ہے، مقبول سیاسی جماعتوں نے پاکستانی عوام کو ہمیشہ مایوس کیا ہے، کوئی بھی بڑی سیاسی جماعت جمہوریت کیلئے لوگوں کی امیدوں پر پورا نہیں اتری ہے۔