کراچی( ٹی وی رپورٹ)پیپلز پارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے بعد پیپلز پارٹی بھی احتجاج کی کال دے سکتی ہے، پی آئی اے ملازمین کیخلاف وفاقی فورسز کو استعمال کرنا اچھی روایت نہیں ملازمین کا احتجاج پرامن تھالیکن انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا،عمران خان کے بعد پیپلز پارٹی بھی احتجاج کی کال دے سکتی ہے، آصف زرداری نے مجھے یا پارٹی قیادت کو چوہدری نثار کے خلاف بیان دینے سے نہیں روکا، رینجرز کو براہ راست وفاق کی ہدایت پر کراچی ائیرپورٹ نہیں جانا چاہئے تھا، چوہدری نثار اپنی حکومت میں اپوزیشن ہیں ، مک مکا ثابت ہوا تو میرے اور نواز کیخلاف ریفرنس آئے گا، ہم نے کبھی پی آئی اے کی نجکاری کو کوشش نہیں کی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو نیوز کے مقبول پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ چوہدری نثار اپنی حکومت میں اپوزیشن لیڈر ہیں، چوہدری نثار نے مجھ پر مک مکا کا جو الزام لگایا اس کا جواب نواز شریف سے پوچھوں گا، اگر میں نے کرپشن کی ہے تو حکومت سامنے لے کر آئے، میں نے ڈھائی سال میں حکومت کو مشکل وقت نہیں دیا، پی ٹی آئی اور پی پی نے مل کر احتجاج کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے، پی آئی اے ملازمین کا احتجاج پرامن تھالیکن انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا،پیپلز پارٹی نے پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش نہیں کی تھی، عذیر بلوچ سے کبھی نہیں ملا ہوں، عذیر بلوچ کیخلاف آپریشن کی وجہ سے لیاری میں پیپلز پارٹی کمزور ہوئی،پنجاب میں بھی دہشتگردوں کے سہولت کاروں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے، رانا تنویر نے دھرنے کے دوران مجھے کہا تھا آج ہم آپ کے احسان مند ہیں لیکن جس دن معاملات صحیح ہوگئے سب سے پہلے ہم لوگ ہی آپ کو چھرا ماریں گے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن کی جماعت ہے، نمائندگی سے محروم طبقات کی نمائندگی ہماری ذمہ داری ہے، عمران خان کے بعد پیپلز پارٹی بھی احتجاج کی کال دے سکتی ہے، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی متحدہ اپوزیشن کا کردار ادا کررہی ہیں، اسمبلی سے باہر پی ٹی آئی اور پی پی نے مل کر احتجاج کرنے کا فیصلہ نہیں کیا ہے، دونوں جماعتوں کے احتجاج کی منزل ایک مگر نوعیت الگ ہوگی، غریبوں کیلئے جنگ میں عمران خان بھی شامل ہوئے تو خوشی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن کا حصہ ہے اور اپوزیشن کا ہی ساتھ دے گی، عمران خان کا دھرنے میں ساتھ نہیں دیا کیونکہ اس وقت جمہوریت کو چیلنج تھا، عمران خان اس وقت پارلیمنٹ اور جمہوریت کیخلاف بات کررہے تھے، پارلیمنٹ نے دھرنے کے وقت نواز شریف کی حکومت نہیں جمہوریت کو بچایا تھا۔ پی آئی اے کی نجکاری پر احتجاج کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ پی آئی اے ملازمین کے احتجاج کیخلاف وفاقی فورسز کو استعمال کرنا اچھی روایت نہیں ہے، امن و امان کی صورتحال صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے، اگر سندھ حکومت رینجرز کو بلاتی تو ہی انہیں آنا چاہئے تھا، رینجرز کو براہ راست وفاق کی ہدایت پر کراچی ایئرپورٹ نہیں جانا چاہئے تھا، کراچی میں اپنے حقوق کی بات کرنے والے محنت کشوں کو مارا گیا ہے، پی آئی اے ملازمین کا احتجاج پرامن تھالیکن انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش نہیں کی تھی، ہم اس وقت ترکش ایئرلائن کے ساتھ اپنی پروازوں کا تبادلہ کررہے تھے ، راجا ظفر الحق، عابد شیر علی، چوہدری نثارا ور اسحاق ڈار نے پی آئی اے کی نجکاری نامنظور کے بینرز کے ساتھ ہمارے خلاف احتجاج کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور میں کسی ادارے کی نجکاری نہیں کی گئی، نجکاری کی وزارت پہلے سے موجودمعاہدوں پر عملدرآمد کیلئے بنائی گئی تھی، پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے بعد وہاں پاکستان کے 80ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں، جس طرح ایم سی بی، یو بی ایل اور حبیب بینک کو دیا گیا اس کو مدنظر رکھتے ہوئے پیپلز پارٹی نے نجکاری کو اپنی پالیسی کا حصہ نہیں بنایا تھا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بھی انتخابی مہم میں سرکاری اداروں کی نجکاری نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا، پی آئی اے کو سب سے بڑا خسارہ حکومت کی طرف سے ہے، پی آئی اے کے افسران کی تنخواہ 25 لاکھ تک ہے جبکہ ملازمین کی تنخواہیں اس وقت بہت کم ہیں،ہم نے قومی اسمبلی میں پی آئی اے کی نجکاری کی مزاحمت کی تھی، حکومتی اقدامات سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں کہ پی آئی اے بیچنے کا منصوبہ بنایا جاچکا ہے ، یہ بھی فیصلہ ہوگیا ہے کہ کس کو کیا دینا ہے۔عذیر بلوچ کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی جرائم پیشہ افراد کو کبھی سپورٹ نہیں کرتی ہے، میں عذیر بلوچ سے کبھی نہیں ملا ہوں، عذیر بلوچ جیسے لوگوں کے خلاف آپریشن کی وجہ سے لیاری میں پیپلز پارٹی کمزور ہوئی ہے، عذیر بلوچ کے خلاف آپریشن ہوا تو ایاز لطیف پلیجو اور غوث علی شاہ جیسے لوگ اس سے ملنے پہنچے، تحریک انصاف کے لوگ بھی عذیر بلوچ سے ملنے گئے، عذیر بلوچ کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا تو وہ بنانے والوں کے گلے میں پڑجائے گا۔چوہدری نثار کے بیانات سے متعلق خورشید شاہ نے کہا کہ میں نے کبھی کسی کی دلآزاری نہیں کی ہے، وزیراعظم نواز شریف یا کابینہ کے کسی وزیر کو میں نے کچھ کہا ہوتا تو چوہدری نثار کا مجھ پر غصہ سمجھ میں آتا، میں نے ڈھائی سال میں حکومت کو مشکل وقت نہیں دیا، چوہدری نثار کو شاید جوائنٹ سیشن میں میری اس تقریر سے تکلیف پہنچی جس سے کسی کا بنا بنایا کھیل ختم ہوگیا تھا اور نواز شریف بچ گئے تھے۔ لیڈر آف دی اپوزیشن کا کہنا تھا کہ مک مکا کبھی یکطرفہ نہیں ہوتا، مک مکا کچھ لو اور دو کی بنیاد پر ہوتا ہے، چوہدری نثار نے مجھ پر مک مکا کا جو الزام لگایا ہے اس کا جواب نواز شریف سے پوچھوں گا، اگر مک مکا ثابت ہوگیا تو میرے اور نواز شریف دونوں کیخلاف ریفرنس آئے گا، آصف زرداری نے مجھے یا پارٹی قیادت کو چوہدری نثار کے خلاف بیان دینے سے نہیں روکا ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ کرپشن کو سب سے بڑی لعنت سمجھتا ہوں، اگر میں نے کرپشن کی ہےتوحکومت سامنے لے کر آئے، چوہدری نثار اپنی حکومت میں اپوزیشن لیڈر ہیں، میری وزارتوں میں کرپشن کا کوئی کیس نہیں سامنے آیا۔وفاقی وزیر رانا تنویر کے الزامات پر خورشید شاہ نے کہا کہ رانا تنویر سچا آدمی ہے جو کہتا ہے اس پر عمل کر کے بھی دکھاتا ہے، رانا تنویر نے دھرنے کے دوران مجھے کہا تھا آج ہم آپ کے احسان مند ہیں لیکن جس دن معاملات صحیح ہوگئے سب سے پہلے ہم لوگ ہی آپ کو چھرا ماریں گے، پاکستان انجینئرنگ کونسل آج تک وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے تحت نہیں رہی، میرا بھائی پاکستان انجینئرنگ کونسل کا پہلا منتخب چیئرمین تھا، مسلم لیگ ن نے کبھی میرے بھائی کو سپورٹ نہیں کی، میرے بھائی نے کرپشن کے الزامات پر رانا تنویر کو لیگل نوٹس بھیج دیا ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ رینجرز اختیارات کے مسئلہ پر وفاقی اور سندھ حکومت کو لڑانے کی کوشش کی گئی، میں نے سندھ حکومت اور وفاقی حکومت سے بات کر کے رینجرز اختیارات کا مسئلہ کرنے کیلئے کوشش کی، پنجاب میں بھی دہشتگردوں کے سہولت کاروں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔