• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بچوں کی سالگرہ کیسے منائیں؟

دنیا میں سب سے زیادہ گایا جانے والا مقبول ترین گیت ’’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘‘ (انگریزی: Happy Birthday to You) ہے،جسے اکثر صرف ہیپی برتھ ڈے بھی کہہ دیا جاتا ہے، یہ کسی شخص بالخصوص بچوں کی سال گرہ (پیدائش کے دن) کے موقع پر گایا جاتا ہے۔ اس کا سادہ اردو میں مطلب ہے:’’آپ کو سال گرہ مبارک ہو!‘‘ 1998 کے گنیز ورلڈ ریکارڈز کے مطابق، ’’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘‘ انگریزی زبان کا سب سے زیادہ معروف گیت ہے۔ 

اس گیت کے بول کم از کم 18 زبانوں میں ترجمہ ہوچکے ہیں۔ ’’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘‘ کی دُھن 1893 کے ’’گڈ مورننگ ٹو آل‘‘ گیت سے لی گئی ہے جسے امریکی بہنوں پیٹی ہل اور میلڈرڈ جے ہل سے منسوب کیا جاتا رہا ہے،، تاہم دونوں بہنوں کے اس گیت کی دُھن ترتیب دینے کا دعویٰ بھی متنازع فیہ ہے۔

بچوں کی سالگرہ کیسے منائیں؟

پیٹی ہل، لوئیزویل، کینٹکی میں کنڈرگارٹن پرنسپل تھیں اور متعدد طریقہ ہائے تدریس تشکیل دے رہی تھیں، جب کہ اُن کی بہن ملڈرڈ پیانو بجانے والی اور موسیقار تھیں۔ دونوں بہنیں ’’گڈ مورننگ ٹو آل‘‘ گیت کا استعمال کیا کرتی تھیں کیوں کہ اُن کے خیال میں چھوٹے بچوں کے لیے یہ گیت گنگنانا آسان تھا۔ 

اس دُھن اور ’’ہیپی برتھ ڈے ٹو یو‘‘ کے بول کا امتزاج پہلی بار 1912 میں شائع ہوکر منظرِ عام پر آیا، تاہم امکان ہے کہ یہ اس سے کہیں پہلے سے وجود رکھتا تھا۔

بچہ کا پہلا سال مکمل ہوتا ہے تو بچے کی خوشی اور دعائے صحت کے لیےوالدین ، نانا نانی،دادا دادی، عزیزو اقارب اور رشتہ داروں کے لیے سب سے مسرت انگیز تقریب سالگرہ کی ہوتی ہے،جسے دھوم دھام سے منایاجاتا ہے۔

سارے رشتہ دار جمع ہوتے ہیں ۔وہ سلگرہ کے تحائف لاتے ہیں اور سلگرہ کیک پر ایک موم بتی جلا کر بچے سے کہا جاتا ہے کہ پھونک مارکر بجھا دیں پھر تالیوں کی گونج میں بچے سے کیک کٹوایا جاتا ہے اور والدین رشتہ دار ہم آواز ہوکر تالیوں کی گونج میں گیت گاتے ہیں ہیپی برتھ ڈے ٹو یو ہیپی برتھ ڈے ٹو یو ہیپی برتھ ڈے ٹو یو ڈیئر ہیپی برٹھ ڈے ٹو یو۔۔۔پھر غبارے پھوڑے جاتے ہیں اور تقریب کے سارے شرکا بچے یا بچی کو گود میں لیکر پیار دلار اور درازی عمر کی دعا کرتے ہیں۔

اس موقع پر رنگ برنگے غباروں، جھنڈیوں دیگر آرائشی سامان سے گھر کو خوب سجایا جاتا ہے۔بچے سروں پر رنگین لمبی گول ٹوپیاں پہنتے ہیں۔ڈائننگ ٹیبل خوب ساری چیزوں سے سجادی جاتی ہے۔آنے والا ہر مہمان خوب سج سنور کر آتا اور اپنے ساتھ تحائف لاتا ہے۔

شریک مہمان بچے مختلف قسم کے گیمز کھیلتے ہیںاور ان میں جیت کر انعامات حاصل کرتے ہیں۔پھر کھانے پینے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔تصویریں کھینچی جاتی ہیں اور بچے کے ساتھ سیلفیاں لی جاتی ہیں۔سب کے گفٹس کھولے جاتے ہیں اور خوب داد و تحسین کا شور ہوتا ہے۔اس طرح بچوں کی تفریح کابہت سامان ہوتا ہے۔

ہر طبقہ اپنی حیثیت کے مطابق سالگرہ مناتا ہے۔ کچھ لوگ باہر سیر سپاٹے کا پروگرام بناتے ہیں ۔یوں بچے کے لیے سارا دن تفریح اور خوشیوں کے بے شمنار مواقع مل جاتے ہیں۔بچوں کی سالگرہ منانے کا رواج اس لحاظ سے خوش آئند ہے کہ اس سے بچے میں اعتماد پیدا ہوتا ہے کہ مجھے چاہنے والے موجود ہیں۔

اس طرح وہ اپنے آپ کو اکیلا محسوس نہیں کرتا۔اس میں میل جول اور باہمی محبت کا جذبہ پراون چڑھتا ہے اور وہ محسوس کرتا ہے کہ جب میرے اتنا خیال رکھنے والے لوگ ہیں تو پھر کیوں نہ میں بھی ان کے نقشِ قدم پر چل کر حکم عدولی نہیں کروں۔بچوں میں سلگرہ کی رسم انہیں دوست احباب اور رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک کی تربیت دیتی ہے۔

ایسا ہی اعتماد ویلکم یا خوش آمدیدی پارٹیوں سے ہوتا ہے جس کا اہتمام باقاعدی سے کچھ گھرانوں جب کی اکثریتی اسکولوں میں ہوتا ہے جہاں بچوں کو بیت بازی اور تقریری مقابلوں میں اعزازات سے نوازا جاتا ہے جس سے ان میں سوک سینس بڑھتا ہے اور وہ اپنی ذات میں محصور تنہا بچے نہیں ہوتے۔بچوں کی نفسیات پر والدین کے رویے بہت اہم کردار ادا کرتے ہی اس لیےکہ وہی کردار سازی کے لیےاہم ترین نمونہ ہوتے ہیں۔ 

ہم گھر میںجس طرح آپس میں بات کرتے ہیں، اس سے بچوں کی اس سوچ پر اثر پڑتا ہے کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا ٹھیک نہیں ہے۔ جب کوئی مشکل ہویاتکلیف دہ بات ہو تو بچے کو دالسا اور سہارادیں۔ سواالت پوچھ کر اور تفصیل سے معلوم کر کے سمجھنےکی کوشش کریں کہ اصل میں کیا ہوا ہے۔ دوسرے بچوں، ان کےوالدین، استاد یاا سکول کے بارے میں منفی بات نہ کریں۔

بچوں کے ساتھ مختلف کھیل!

جب ایک بچہ مختلف گروپوں کے بچوں کے ساتھ کھیلتا ہے توبچوں کو کھیل کے ایسے تجربات حاصل ہوتے ہیں جن سےاعتماد، کامیابی اور سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ بچوں کو سوچ کےنئے انداز ، اپنے نئے طور طریقے اور کھیل کے نئے اندازآزمانے کا موقع ملتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ زیادہ بچوں کوبھی کھیل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ ہم بڑے کھیل کےایسے تجربات فراہم کرنے کیلئے سازگار حاالت پیدا کر سکتے ہیں۔سالگرہ کے دن کو بچوں کی خصوصی شرکت کو یقینی بنایا جائے۔

یقینی بنائیں کہ سب کو دعوت دی جائے!

اگر کسی بچے کو سالگرہ یا پارٹی میں آنے کی دعوت نہ ملے تواس کا دل دکھتا ہے۔ ہم بڑوں کو یہ یقینی بنانا چاہیئے کہ کسی کوالگ نہ چھوڑا جاۓ۔ سیکشن یا کلاس کے سب بچوں کو مدعو کیا جائے! سب بچے بچیوں کو بلائیںیا کوئی اور ایسا طریقہ نکال لیں جس سے سب شامل ہو سکتے ہوں۔ والدین کی میٹنگ میںسالگرہ یا ویلکم پارٹی کے اصولوں پر بات کریںتا کہ سب بچوں کو شامل ہونے کا احساس ہو؟

والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کی سرگرمیوں میں دلچسپی لیں تاکہ ان میں آگے بڑھنے کا حوصلہ ہو۔اس لیے کہ دنای کے کامیاب لوگوں کے والدین ہی کی توجہ نے انہیں کامیابی کی راہ پر گامزن کیا۔ آپ اپنے بچے کیلئے جو بہترین کام کرسکتے ہیں، وہ یہ ہے کہ دوسروں کے بچوں کیلئے بھی کچھ کریں۔ ان کے لیے بھی تفریح کے مواقع پیدا کریں کوئی ایونٹ یا سیمینار کریں جس سے اپنے اوردوسرے بچوں کو شامل کرکے ان میں قائدانہ صلاحیتیںاجاگر کرسکتے ہیں۔

اچھے طریقے سے بات کریں

پیدائش کا دن ا کثرمنایا جاتا ہے خصوصاً بچوں کے لئے۔ ایک خاندانی تقریب کے علاوہ بچے اپنے نرسری اور سکول کے دوستوں کو بھی دعوت دیتے ہیں۔

اکثر لوگ یہ تقر یب اپنے گھر ہی کرتے ہیں لیکن کچھ لوگ یہ پارٹی گھر سے باہر کسی جگہ جیسے کسی پِزا ریستوران، سوئمنگ ہال یا بچوں کے لئے کسی دوسری سرگرمیوں والی جگہ پہ رکھتے ہیں۔مہمان سالگرہ والے بچے کے لئے کوئی چھوٹا تحفہ ساتھ لاتے ہیں۔اس موقع پر اچھے والدین کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اپنی اولاد کے ساتھ دوسروں کی اولاد سے بھی پدرانہ شفقت کا رویہ رکھتے ہوئے ان سے اچھے طریقے سے بات کریں۔

تازہ ترین