• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہر سیاسی محاذ پر خواتین ہیں سرگرم

بابائے قوم ،بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کا فرمان ہے

’’کوئی بھی قوم اُس وقت تک شان و شوکت کی بلندی کو نہیں چھو سکتی، جب تک اس کی عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ نہ ہوں ،ہم برے رسم و رواج کا شکار ہیں۔ اپنی عورتوں کو قیدیوں کی طرح گھروں کی چار دیواری میں بند رکھنا انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ ہماری عورتوں کو جن تکلیف دہ حالات میں زندگی گزارنی پڑتی ہے، اس کی کسی طرح اجازت نہیں دی جا سکتی ،،

پاکستان کے قیام کا وہ خواب جو قائد اور اقبال نے دیکھا اس کی تکمیل ہر گزاتنی آسان نہ ہوتی اگرمردوں کے شانہ بشانہ برصغیر کی مسلم خواتین کا لازوال کردار سامنے نہ آتا ۔بات ہو تحریک پاکستان کی یا خطہ پاک کے حصول کے لئےطویل اور صبر آزما جدوجہد کی تو مسلم خواتین کا کردار ہر گز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔مسلمانان برصغیرکو آزادی کی نعمت سے سرفراز رکھنے میںان محترم خواتین نے کہیں کوئی کمی نہ چھوڑی مسلم خواتین نے بڑے بڑے جلسوں سے خطاب کیا اور بہادری کی جو مثالیں قائم کیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ان کی عظمت کے اعتراف میں اگر ان مسلم خواتین کا نام سنہرے حرفوں میں بھی لکھ دیا جائے تو کم ہوگا ۔

آج 23مارچ 2018 کے دن ہم بطور اکیسویں صدی کی عورت ان محترم خواتین جن میں مادر ملت فاطمہ علی جناحؒ ، بیگم مولانا محمد علی جوہر، بیگم سلمیٰ تصدق حسین، بیگم جہاں آرا شاہنواز، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم جی اے خان، بیگم نذیر طلحہ محمد، بیگم اعزاز رسول، آغا طاہرہ بیگم، بیگم حمید النساء، بیگم شیریں وہاب، بیگم شفیع احمد، بیگم اقبال حسین ملک، بیگم پروفیسر سردار حیدر جعفر، بیگم گیتی آرا، بیگم ہمدم کمال الدین، بیگم فرخ حسین، بیگم زری سرفراز، بیگم شائستہ اکرام اللہ، فاطمہ بیگم، بیگم وقار النسا نون، لیڈی ہارون، خاور سلطانہ، بیگم زاہد قریشی، امتہ الحمید رضا اللہ، امتہ العزیز، نور الصباح ، بیگم صاحبزادی محمودہ، بیگم شمیم جالندھری سمیت تمام عظیم خواتین کو سلام پیش کرتے ہیں یہ خواتین اکیسویں صدی کی ہر عورت کے لئے قابل فخر ہیں جنھوں نے برصغیر کی مسلم خواتین میں آزادی کے حصول کا شعور بیدار کرکے انہیں قیام پاکستان کی جدوجہد میں فعال کردار کیلئے منظم کیاانھیں بتایا کہ زندگی خواتین کے لئے بھی ہمت کا نام ہےیہ چاہے کسی بھی روپ میں ہو یہ ہمارا ہی تو عکس ہیں ہمیں فخر ہے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ پرجوقائداعظمؒ کیلئے وہ مخلص سہارا ثابت ہوئیںجس کی انہیں ضرورت تھی۔

ہمیں فخر ہے بیگم رعنا لیاقت علی خان پر جنہوں نے ملک کے دور دراز علاقوں میں سفر کیا اور رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کیں ۔ ہمیں فخر ہے پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی میں خواتین کی نمائندگی کرنے والی بیگم جہاں آرا شاہنواز اور بیگم شائستہ اکرام اللہ پر،ہمیں فخر ہے ہر اس عورت پر جس نے نامساعد حالات میںبھی مسلم لیگ کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

تحریک پاکستان ہو یا قیام پاکستان کے بعد اس ملک کی سلامتی وبقاء کی جدوجہدبڑی سے بڑی قربانی دینے والی تمام عورتوں کی خدمات کو بطور پاکستانی ہم کسی صورت فراموش نہیں کرسکتے لیکن آج اس اہم دن پر ہم ان عورتوں کو بھی نہیں بھول سکتے جو وطن عزیز کے قیام کے بعد اس کی بقاء و سلامتی کے لئے سرگرم عمل رہیں۔

یہ تمام خواتین بطور پاکستانی سیاست دان ہر جلسہ، ریلی، دھرنا اور مارچ میں مردوں کے شانہ بشانہ سرگرم رہی ہم پاکستان کی ان تمام خواتین سیاستدانوں کو بھی اس اہم دن پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنھوں نے پاکستان کے لئے کام کیا ۔۔ بطور سیاستدان مخالفین کی طرف سے گھٹیا جملوں کا سامنا کیا ۔ 

اسمبلی میں خود پر کسے گئے فقرے نظر انداز کئے ۔خود پر کی گئی بہتان بازی اور جھوٹے پروپیگنڈے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ان سب مصائب کے باوجود یہ عظیم خواتین پاکستانی کی کامیابی کے لئے مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتے رہیں ان خواتین کا تعلق ملک کی کسی بھی جماعت سے ہو ہمیں ان پر فخر ہے ۔

ایسی ہی کچھ سیاسی خواتین ہیں جن سے آج اس اہم دن کی مناسبت سے ہم نے پاکستان میں خواتین کے بڑھتے ہوئے سیاسی اور فعال کردار ،تحریک پاکستان میں جدوجہد کرنے والی خواتین،اور سیاسی میدان میں خواتین لیڈرز اور ووٹرز کی تعداد سے متعلق جنگ کے توسط سے بات کی اوران کے قیمتی خیالات کو اپنے مضمون کا حصہ بنایا ان خواتین سے کی گئی گفتگو اور ان کے خیالات نذر قارئین ہیں۔

انوشہ رحمان

(وزیر مملکت ،مسلم لیگ ن )

مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی انوشہ رحمان اپنے ایک انٹرویو میں خواتین کےپاکستان میں بڑھتے ہوئے سیاسی کردار سے متعلق کہتی ہیں کہ ملک کی ترقی و تعمیر میں عورتوں کے کردار کو کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔خواتین خدا کاوہ انمول تحفہ ہیں جو ہر روپ میں قابل فخر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ آج کے معاشرے میں خواتین ہر شعبہ سے وابستہ ہیں اور مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اپنی قابلیت کا لوہا نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں منوارہی ہیں ۔

تحریک پاکستان ہو یا آج کا سیاسی میدان، خواتین کی لازوال قربانیوں اور جدوجہد سے بھرا ہوا ہےاور قربانیاں بھی ایسی جنھیں کسی صورت فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

ڈاکٹر سمیعہ راحیل قاضی

(شعبہ خواتین جماعت اسلامی سربراہ ایگزیکٹو کونسل، دخترسابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد)

ڈاکٹر سمیعہ کا پاکستا ن کی عملی سیاست میں خواتین کے بڑھتے ہوئے فعال کردار سے متعلق کہنا ہے کہ جس قوم کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں مردوں کے شانہ بشانہ اپنی اخلاقی، نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے دفاع پر ہر دم بیدار اور موجود ہوتی ہیں اس قوم کی عزت اور شرف کی منزل ستاروں سے بھی آگے ہوتی ہے۔

تحریک پاکستان میں محترمہ فاطمہ علی جناح کا کردارہو ،بیگم رعنا لیاقت علی خان کا ہویا پھران تمام مسلم خواتین کاجنھوں نے پاکستان کے حصول کی جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیایہ تمام خواتین آج کی ہر اس عورت کے لئے وہ روشن قندیلیں ہیں جن کی روشنی اکیسویں صدی کی ہر عورت کی راہیں منور کرتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان میںماضی کی نسبت حالیہ برسوں میں سیاسی میدان سمیت تمام شعبوں میں خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد دیکھنے میں آئی اور امید ہے کہ مستقبل میں یہ تعداد دگنی ہوجائے گی ۔

اگر ہم سیاسی میدان میں خواتین ووٹرز اور خواتین لیڈرز کی مزید بڑھتی ہوئی تعداد دیکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس ملک کو کرپشن فری بنانا ہوگا پھر وہ دن دور نہیں جب ملک کی یہ نصف آبادی چاہے اس کا تعلق میری طرح کسی پسماندہ ضلع سے ہو یاپھر کسی اعلیٰ طبقے سےہر میدان میں مردوں کے ساتھ بلا خوف وخطر سرگرم عمل نظر آئے گی ۔

فریال تالپور

( سابق صدرآصف علی زرداری کی ہمشیرہ،سربراہ ویمن ونگ، پیپلز پارٹی )

ملک میںخواتین کے روزاول سے ہی لازوال کردار اور قربانیوں سے متعلق محترمہ فریال تالپور کا کہنا ہے کہ بلاشبہ پاکستان میں خواتین کا کردار بے پناہ جدوجہداور لازوال قربانیوں سے بھرپور رہا ہےتحریک پاکستان ہو یا آمروں اور ڈکٹیٹروں کے خلاف جدوجہد۔ ملک کی غیور اور بہادر خواتین نے ہر موقع پر اپنے شاندار طرز عمل سے یہ بات ثابت کی کہ وہ کسی سے کم نہیں ہر مُشکل گھڑی میں اس قوم کی بیٹیوں نے یہ ثابت کیا کہ ان کے جذبوں کو ہرانا ممکن نہیں۔ 

قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح ،مادر جمہوریت نصرت بھٹو صاحبہ اور بینظیر بھٹو شہید وہ عظیم خواتین ہیں جن پر قوم کا ہر شخص فخر کرتا ہے اور ان کی قربانیوں کا برملا اعتراف بھی کرتا ہے۔ہماری خواتین نہ صرف ذہین اور باصلاحیت ہیں بلکہ ملک کے لئے جان تک نچھاور کرنے کا جذبہ بھی ان کے اندر موجود ہے۔ جس کی سب سے بڑی اور ارفع مثال شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو کی صورت میں موجود ہے جنہوں نے اس ملک کے عوام کو شعور اور حقوق سے آگاہی دینے کے لئے اپنی جان اس وطن پر نچھاور کردی۔

شہید جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی تمام عمر ملک میں خواتین کو ان کے بنیادی حقوق سے شعور و آگاہی دینے میں صرف کردی جس کے نتیجے میں آج ہماری عورتیں ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ باشعور اور خودمختار ہیں۔ 

ہماری تمام تر جدوجہد کا محور ملک میں حقیقی جمہوری معاشرے کا قیام ہے جہاں صنفی بنیاد پر بالادستی کے بجائے میرٹ اور صلاحیت کو ترجیح دی جائے تاکہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمودات کا بول بالا اور آئین کی بالادستی برقرار رہ سکے۔

کرشنا کماری

( نو منتخب سینیٹر،پیپلز پارٹی )

ہر سیاسی محاذ پر خواتین ہیں سرگرم

پاکستان کی نو منتخب سینیٹر کرشنا کماری پیپلز پارٹی کی پاکستان کے لئے دی گئی جدوجہد اور قربانیوں سے متعلق کہتی ہیں کہ تمام جماعتوں کی بنسبت پاکستان پیپلز پارٹی نے خواتین کو آگے لانے میں تاریخ رقم کی ہے۔ملک کی سب سے پہلی خاتون وزیر اعظم،پہلی خاتون اسپیکر،پہلی خاتون فارن منسٹربنانے کا سہرا ہماری جماعت کے سر ہے ۔

شہید بینظیر بھٹو نے ہی پاکستان کی عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق دلانےمیں عملی کردار ادا کیا یہی نہیں پاکستان کی تاریخ بھی ایسی لازوال عورتوں کی قربانیوں ان کی جدوجہد سے بھری پڑی ہے جنھوں نے ملک کی خاطر اپنا سب کچھ نچھاور کرنےسے بھی دریغ نہیں کیا ان سب نڈر خواتین کو آج کے دن پاکستان کی ہر عورت سلام پیش کرتی ہے ۔ 

نسرین جلیل

(ڈپٹی کنوینرمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان )

پاکستان میں خواتین ووٹر اور خواتین لیڈرز کی کم تعداد سے متعلق محترمہ نسرین جلیل صاحبہ کہتی ہیں کہ پاکستان میں خواتین وہ فعال کردار یا اس تعداد میں نظر نہیں آتیں جس کی ہم توقع کرتے ہیںا س کی بنیادی وجہ ہماری خواتین کی دوہری ذمہ داریاں ہیںان پر مردوں کے مقابلے میں گھر اور بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔

دوہری ذمہ داری اور عورتوں پر مردوں کی فوقیت کے باعث دنیا بھر میں سیاسی میدان میں خواتین کی تعدادمردوں کے مقابلے کم ہوتی ہے اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاشرے کا یہ مائنڈ سیٹ تبدیل ہو اور خواتین بڑی تعداد میں سیاست میں آئیںتو ہمیں بچیوں کو تعلیم دینی ہوگی ،شعور اورآگہی ان کے حقوق کے حوالے سے لانی ہوگی ہمیں سمجھانا ہوگا کہ مرد اور عورت دونوں معاشرے کا اہم جز ہیںان میں کسی کو کسی پر فوقیت حاصل نہیں جب ہی سیاسی میدان میں خواتین کی بڑھتی تعداد کو مثالی انداز میں شامل کرپائیں گے۔

 سعدیہ جاوید

(سندھ خواتین ونگ کی سیکریٹری اطلاعات)

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ جاوید کاپاکستان میں مسلم خواتین کی عظمت کا اعتراف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ آزادی کی جدوجہد ہو یا آزادی کے بعد اس کو سنبھالنے کی بات ہو خواتین نمایاں طور پر ہر جگہ مردوں کے ساتھ رہی ہیں چاہےوہ محترمہ فاطمہ جناح ہوںیا بیگم رعنا لیاقت علی خان آج بھی آزادی کی تحریکوں کی قیمتی تصاویر میں برقعہ پوش خواتین مردوں کے ساتھ موجود ہیں۔

جنہوں نے برصغیر کی جنگ میں ہراول دستہ کا کردار ادا کیااور کسی بھی محاذ میں اپنی غیر موجودگی کو کم نہیں ہونے دیا۔عورت قدرت کا انمول تحفہ ہے جو ہر صورت میں اپنی خدمات سرانجام دیتی رہتی ہے وہ ماں کی شکل میں ہو، بیٹی کی شکل میں ہو، بیوی کی شکل میں ہوں یا لیڈر کی شکل میں ۔ وہ ہمیشہ اپنے کام اور ذمہ داری میں کھری اترتی آئی ہے۔ 

آج کے معاشرے میں خواتین ہر شعبہ سے وابستہ ہیں اور مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اپنی قابلیت کا لوہا دنیا بھر میں منوا رہی ہیں۔

تازہ ترین