• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گھر کو منظم رکھنا، بچوں کو بھی سیکھائیں

ابھی آپ گھر کو منظم کرکے گئی ہی تھیں کہ واپسی پر آپ کو محسوس ہوا ہوگاکہ جیسے گھر میں کوئی طوفان آگیا ہے ۔ جی ہاں، آج کل کے بچے طوفان کا دوسرا روپ ہی سمجھے جاتے ہیں خصوصاََ لڑکے تو ایسا لگتا ہے ان کے اندر اسپرنگ لگے ہوئے ہیں کہ ان سے سکون سے بیٹھا بھی نہیں جاتا ۔ ان بچوں کے لئے کوشش کرنی چاہئے کہ ان کا کمرہ صاف ستھرے طریقے سے منظم کیا جائے تا کہ کم از کم آنے والے مہمانوں کے سامنے آپ کو شرمندگی نہ اٹھانی پڑے تو آئیے ہم اس سلسلے میں جاپان کی میری کونڈو کی مدد لیتے ہیں جو اس موضوع پر کئی کتابیں لکھ کر شہرت حاصل کرچکی ہیں۔

میری کونڈو کا کہنا ہے کہ بچے تو کیا، ہم خود بھی چیزوں کو منظم یا ٹائیڈ ی اپ کرنے کے عمل کوسنجیدگی سے نہیں لیتے ہیںاور بچوں کیلئے گھر ٹائڈی اپ کرنا ویسے بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہوتا ، اور بچے جوں جوں بڑے ہوتے جاتے ہیں ، یہ چیلنج اور بھی بڑ اہوتا چلا جاتاہے ۔ 

ایسا بھی نہیں ہے کہ آپ میری کونڈو کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے راتوںرات بچوں کی تربیت کا کارنامہ انجام دے سکتی ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کپڑے چھوٹے نہیں ہوتے ، بلکہ بچے بڑے ہو جاتے ہیں اور ان کے کپڑے، جوتے اور کھلونے ان کے کام کے نہیں رہتے۔ اسی لیے ان کےبکھرے سامان کو منظم کرنا روزانہ کے فرائض میں شامل ہوجاتاہے۔

یہ کوئی آسان کام نہیں لیکن ناممکن بھی نہیں ہے۔ بہت سی ایسی اشیاء ہیں جن کی آپ کو ضرورت نہیں ہوگی یا آپ کو پسند بھی نہیں ہوں گی، نہ کوئی انہیں اپنے پاس رکھنا چاہے گا۔ میری کونڈو اس ضمن میں اپنے تجربات شیئر کرتی ہیں جن سے وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ان کے گھر کو ٹائڈی اپ کرتے ہوئے گزریں ۔ جو کچھ یوں تھے۔

1۔ بچپن سے ہی شروعات کردیں

بچے دوسال سے چھوٹے ہوں تو آپ ان کی باس ہیں ۔ آپ کی ذمہ داری ہے کہ ا ن کے ارد گر د کی جگہ کو منطم کریں اور اشیاء کو ٹائڈی اپ رکھیں۔ یہی وقت ہوتا ہے جب بچہ چیزیں سیکھنا شروع کردیتاہے۔ جب وہ آپ کو ایسا کرتے دیکھے گا تو خود بھی ایسا ہی کرے گا۔

2۔مثال بنیں

بچوں کیلئے رول ماڈل بنیں ، انہیں بتائیں کہ ٹائیڈ ی اپ کرنا کیسا ہوتاہے ۔

3۔ کچھ اصول بنائیں اور ان پر عمل کروائیں

آپ کے گھر کے مطابق گھریلو اشیاءاور جگہ کی ضرورت مختلف ہو سکتی ہے۔ تاہم اگر آپ نے اصول وضع کردیے اور بچوں کو باور کروادیا کہ چیزوں کو استعمال کرنے یا کھیلنے کے بعد انہیں واپس اپنی جگہ پر رکھنا ضروری ہے اگراس پر عمل ہوجائے توآپ کا فرش اسٹور نہیں بنے گایا لیگو سیٹ یا کھلونے رات بھر پڑے نہیں رہتے اور بسترپر بچوں کے کھلونوں اور اشیاء کا انبار نہیں ہوگا۔ یہاں تک کہ پری اسکول جانے والے بچے بھی اپنی اشیاء کو ان کے مقامات پر واپس رکھ کر سوتے ہیں۔ ان کی بار بار حوصلہ افزائی کریں کہ ہر چیز کی ایک جگہ ہوتی ہے اور اسے وہیں ہونا چاہئے۔

4۔انہیں تیار کریں

بہت سے بچے ، چاہے ان کو کتنا ہی سکھا دیا جائے ، ’’ اپنے کمرے کو صاف کرو‘‘ کے حکم پر عمل نہیں کرپاتے ۔ ان کیلئے یہ بہت مشکل کام ہوتاہے۔ تو انہیں روزانہ کی بنیاد پر ٹائڈی اپ کرنا سکھائیں تاکہ کمرہ کباڑ خانہ نہ لگے ۔ا س عمل کو چھوٹے چھوٹے مرحلوں میں کروالیں کہ ابھی یہ کرلو، باقی ٹی وی دیکھنے کے بعد سمیٹ لینا۔بچے اگر بہت چھوٹے ہیں تو آپ کو ان مراحل کی تعداد میں اضافہ کرنا ہوگا۔


5۔ کپڑوں کو تہہ کرنے سے آغاز کریں

دس سال سے کم عمر بچوں کیلئے میری کونڈو کا یہی مشورہ ہے کہ انہیں کپڑے تہہ کرنا سکھائیں ۔ یہی سب سے بہترین طریقہ ہے جس سے ان کو اپنی جگہ بنانے یا صاف رکھنے یا ٹائڈ ی اپ کرنے کے عادت بن جائے گی۔

6۔ کیٹگری کے حساب سے چھانٹی کریں

میری کونڈو نے اشیاء کو سمیٹنے یا منظم کرنے کی کٹیگریز بتاد ی ہیں ۔ وہ یوں ہیں ۔ کپڑے، کتابیں، پیپرز ، متفرق اشیا ء اور اس کے بعد ذاتی لگائو کی چیزیں۔ تاہم بچوں کیلئے ان کا مشورہ ہے کہ پہلے ان سے چھوٹی اشیاء اٹھوائیں ۔ سارے کپڑے نہ اٹھوائیں صرف شرٹس سمیٹنے کو کہیں۔ کتابیںسمیٹنی ہوں تو صرف گتوں والی کتابیں اٹھوائیں ۔

7۔ اس عمل کو کھیل بنادیں

اگر اس عمل کو آپ نے مزیدار نہیں کیا توپھر بچے نہیں کریں گے۔ انہیں چیلنج کردیں کہ دیکھتے ہیں پہلے کون سمیٹے گا۔

8۔ اس عمل کو مشکل نہ بنائیں

اشیاء یا کھلونے وغیرہ ایسے نہ ہوں جن کو سمیٹنے میں بچوںکو پریشانی یا مشکل کا سامنا کرنا پڑےیا وہ ان کے حساب سے بھاری ہو۔ یا اس وقت ان اشیاء کو وہاں سے اٹھانے کی ضرورت نہ ہو ۔ بچوں سے سامان اٹھوانے کے بعد انہیں ٹھکانے نہ لگایا تو بچے سمجھیں گے کہ ان سے یہ کام بیکار میں لیا گیاہے ۔

9۔ اسٹوریج کیلئے جگہ محدود کریں

اگر اسٹوریج کے لئے جگہ وسیع ہے تو پھر اشیا کلٹر ہو جائیں گی اور وہ پھر ان اشیاء سے بھر جائے گا جن کی آپ کو ضرورت نہیں ہے ۔ بچے تو ویسے بھی ڈھیروں اشیاء سے خوش ہوتے ہیں جنہیں استعمال کرنے اور پھیلانے میں انہیں مزا آتاہے۔

10۔ فوراََ چھٹکارہ پائیں

ایک بار آ پ نے اورآپ کے بچوں نے بیگس وغیرہ میں سامان بھرلیا تو ان بیگس کو فوراََ وہاں سے ہٹا دیں ۔ کہیں اور رکھ دیں ورنہ وہی سامان آپ کی آنکھوں کے سامنے رہے گا تو آپ کا موڈ خراب ہوتا رہے گا۔

11۔ ٹوٹی ہوئی اشیاء نہ رکھیں۔

ٹوٹی ہوئی اشیاءکسی کام کی نہیں ہوتیں ، صرف جگہ گھیرتی ہیں لہٰذا انہیں ڈرائنگ روم اور بچوں کے کمروں سے ہٹادیں ۔

12۔ بچوں کو کلٹرنگ اور ڈی کلٹرنگ میں فرق کرنے کی حوصلہ افزائی کریں

چیزوں کو ٹائڈی اپ کرنے سے بڑھ کر کوئی ترغیب نہیں ہوتی ۔ انہیں کبھی کبھار اور بڑے پیمانے پر کی جانے والی ڈی کلٹرنگ میں بھی شامل کریں۔

13۔ ڈی کلٹرنگ کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا

ایک بار آپ نےکمرا سمیٹ لیا یا تمام اشیاء کو ٹھکانے لگادیا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب بچے بکھیڑا نہیں کریں گے ، ہاں آہستہ آہستہ وہ منظم ہوتے چلے جائیں گے اور ایک دن آئے گا کہ آپ کا گھر ہر روز منظم اور صاف ستھرا نظر آئے گا۔

تازہ ترین