سپریم کورٹ آف پاکستان میں بیرون ملک پاکستانوں کے لیےنائیکوپ فیس سے متعلق از خودنوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وزیر داخلہ سے سوال کیا کہ احسن اقبال بڑے غصے میں دکھائی دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بیرون ملک پاکستانوں کیلئے نائیکوپ فیس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی جس کے دوران وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال بھی پیش ہوئے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ احسن اقبال تشریف رکھتے ہیں؟ بڑے غصے میں دکھائی دے رہے ہیں۔
انہوں نے وزیر داخلہ احسن اقبال سے پوچھا کہ آپ بلانے پر ناراض تو نہیں ہوئے۔
جس پر احسن اقبال نے جواب دیا کہا کہ ہمیں ناراض ہوکرکہاں جاناہے؟ عدالتوں کا احترام کرتے ہیں،آپ نے سوشل میڈیا پر چلنے والی تصویر پر بھی ازخود نوٹس لیا ہے، آپ کے تبصرے بہت اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں بھی آج ایک پبلک انٹرسٹ کی شکایت کروں گا، 7سال قبل نارووال میں لڑکوں اور لڑکیوں کا کالج بنانا چاہا، بوائزکالج بن گیا،گرلزکالج کے معاملے پر ہائیکورٹ نے حکم امتناع دے دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کل کیس لے آئیں ہم اسے حل کرتے ہیں،آپ پہلی دفعہ نوٹس میں لائے ہیں، پہلے نوٹس میں آتا تو کچھ کرتے۔
چیف جسٹس نے احسن اقبال سے سوال کیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ عدالتیں دشمن ہیں، عدالتیں عوام اور سرکار کی دوست ہیں، آپ اپنے مقدمے کی فائل لے کر آجائیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ دو ہفتوں تک نائیکوپ کی فیس کا معاملہ کابینہ سے منظور کرالوں گا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ہم نے یہ یقینی بنانا ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے، ہم مقامی لوگوں کو بھی بالکل تنگ نہیں کرنا چاہتے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے اس موقع پر کہا کہ مقامی طور پر دی جانے والی سبسڈی بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی دی جائے۔
احسن اقبال نے انہیں جواب دیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی آمدن زیادہ ہے۔
نائیکوپ فیس سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی گئی۔