• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیل کو اپنی سرزمین کا حق ہے،بہتر تعلقات کیلئے امن معاہدہ ضروری،سعودی ولی عہد

اسرائیل کو اپنی سرزمین کا حق ہے،بہتر تعلقات کیلئے امن معاہدہ ضروری،سعودی ولی عہد

کراچی (نیوز ڈیسک) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنی سرزمین کا حق حاصل ہے،فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو اپنی اپنی زمین کا حق حاصل ہے، امریکی جریدے کو انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ ان کی کسی قوم سے کوئی لڑائی نہیں بلکہ ان کے تمام خدشات بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے حقوق سے متعلق ہیں، تعلقات میں بہتری اور سب کے استحکام کیلئے امن معاہدے کو یقینی بنانا ہوگا، ایرانی سپریم لیڈر ہٹلر سے بھی بدتر ہیں، ہٹلر یورپ کو فتح کرنا چاہتا تھا ، خامنہ ای پوری دنیا فتح کرنا چاہتے ہیں، دوسری جانب سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے زور دیا ہے کہ بین الاقوامی کوششوں کے ضمن میں مشرق وسطی میں امن عمل کو متحرک کیا جائے، انہوں نے باور کرایا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مملکت کے موقف میں تبدیلی نہیں آئی، یہ ٹھوس اور ثابت قدمی پر مبنی ہے۔شاہ سلمان کے مطابق سعودی عرب فلسطینی عوام کے اس قانونی حق کی مکمل تائید کرتا ہے کہ ان کے لیے ایک آزاد ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے دی اٹلانٹک سے بات کرتے ہوئے سعود ی ولی عہد اور شہزادہ محمد بن سلمان نے بظاہرمشرق وسطیٰ کے متنازع خطے پر اسرائیلی اور فلسطینی دعوؤں کو برابر قرار دے دیا ہے۔ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا یہودی لوگوں کو اپنے قدیمی آبائی علاقوں میں کم از کم جزوی طور پر ایک خودمختار ریاست کا حق ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے کہ تمام لوگوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایک پرامن ریاست میں رہیں۔‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میرا ماننا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کو اپنی اپنی زمین کا حق حاصل ہے۔ مگر ہمیں نارمل تعلقات اور سب کے لیے استحکام کے لیے ایک امن معاہدے کو یقینی بنانا ہوگا۔سب کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے اسرائیل اور فلسطین کے مابین امن معاہدے کی ضرورت ہے‘۔ سعودی ولی عہد کا مزید کہنا تھا کہ ان کی کسی قوم سے کوئی لڑائی نہیں بلکہ ان کے تمام خدشات بیت المقدس میں واقع مسجد اقصیٰ کے مستقبل اور فلسطینی عوام کے حقوق سے متعلق ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان بہت سے مفادات مشترک ہیں اور اگر امن قائم ہوجائے تو اسرائیل اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ملکوں کے درمیان روابط بڑھ سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں داعش ، القاعدہ ، حماس ، حزب اللہ اور ایران سے خطرہ ہے ، ہم نہیں چاہتے کہ جو کچھ سعودی عرب میں ہوا وہ عراق میں بھی ہو ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب میں ہر ایک کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہے ۔ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان فی الحال کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں تاہم دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں گذشتہ چند سالوں میں بہتری آئی ہے۔سنہ 2002 سے سعودی عرب عرب پیس انیشیئیٹوو کا مرکزی حامی ہے جس کے تحت فلسطینی عرب مسئلے کا دائمی حل دو ریاستوں پر مبنی ہے۔مگر اب تک کسی بھی سینئر سعودی اہلکار نے اسرائیل کے وجود کا حق تسلیم نہیں کیا تھا۔کئی مسلم ممالک کی طرح سعودی عرب بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔ سعودی عرب کا مؤقف رہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات اسی صورت میں استوار ہوسکتے ہیں جب وہ ان علاقوں کا قبضہ خالی کردے جن پر اس نے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا۔فلسطینی ان تمام مقبوضہ علاقوں کو اپنی مستقبل کی مجوزہ ریاست کا حصہ قرار دیتے ہیں اور ان کا یہ مطالبہ عالمی برادری بھی تسلیم کرتی ہے۔حالیہ برسوں کے دوران سعودی عرب اور اسرائیل کے اعلیٰ حکام کے پسِ پردہ رابطوں کی خبریں منظرِ عام پر آتی رہی ہیں لیکن شہزادہ محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے دونوں ملکوں کی جانب سے کئی ایسے واضح اشارے ملے ہیں جن سے لگتا ہے کہ ان کے درمیان برف پگھل رہی ہے۔سعودی عرب نے گزشتہ ماہ ہی پہلی بار ایک کمرشل فلائٹ کو اپنی فضائی حدود سے گزر کر اسرائیل جانے کی اجازت دی تھی جس کا اسرائیلی حکومت نے گرم جوشی سے خیر مقدم کیا تھا۔اس سے قبل گزشتہ سال نومبر میں اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیل کے سعودی اعلیٰ حکام کے ساتھ قریبی اور مستقل رابطے ہیں جو کسی اعلیٰ سطی ذمہ دار کی جانب سے دونوں ملکوں کے درمیان موجود تعلقات کا پہلا باضابطہ اعتراف تھا۔گو کہ سعودی عرب نے گزشتہ سال مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کی تھی لیکن بعض عرب سفارت کاروں نے خبر رساں اداروں کو بتایا تھا کہ امریکا نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان قیامِ امن سے متعلق اپنے منصوبے پر سعودی عرب کو اعتماد میں لے رکھا ہے۔

تازہ ترین