• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اختیارات کا ناجائز استعمال مشرف کیخلاف نیب کی تحقیقات شروع

اسلام آباد (انصار عباسی) قومی احتساب بیورو (نیب) نے اختیارات کے ناجائز استعمال اور مبینہ کرپشن کے حوالے سے جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر انوسٹی گیشن ونگ ناصر رضا کی جانب سے لکھے گئے خط کو دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ ’’نیب آرڈیننس 1999ء کے تحت مجاز اتھارٹی نے ملزمان (جنرل (ر) مشرف اور دیگر) کی جانب سے کیے جانے والے جرائم کا نوٹس لیا ہے۔‘‘ 27؍ مارچ 2018ء کو جاری ہونے والے خط میں کرنل (ر) انعام الرحیم کو مخاطب کیا گیا تھا جن کی دائر کردہ پٹیشن پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو ہدایت کی تھی کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف ان کی مبینہ کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے حوالے سے کارروائی شروع کی جائے۔ نیب کے خط کا عنوان ’’ نیب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن 19؍ کے تحت کیس کے حقائق کا علم رکھنے والے شخص کی طلبی کا نوٹس، جنرل (ر) پرویز مشرف اور دیگر کیخلاف انکوائری‘‘ ہے۔ اس باضابطہ خط و کتابت کے ذریعے، انعام الرحیم کو بتایا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی نے ملزم کی جانب سے کیے گئے جرائم کے حوالے سے نیب آرڈیننس کے تحت نوٹس لیا ہے۔ انکوائری کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ آپ کے پاس کیس کے متعلق معلومات / شواہد موجود ہیں جو اس مذکورہ جرائم سے متعلق ہیں۔ اس تناظر میں آپ کو 3؍ اپریل 2018ء کو صبح 10؍ بجے نیب کے اسلام آباد سول سینٹر دفتر میں ڈپٹی ڈائریکٹر ملک زبیر احمد کے روبرو پیش ہونے کیلئے مطلع کیا جا رہا ہے اور آپ اپنے ساتھ اپنی شکایت اور انکوائری کے حوالے سے متعلقہ ثبوت ساتھ لائیں۔ رابطہ کرنے پر کرنل (ر) انعام الرحیم نے دی نیوز کو بتایا کہ وہ نیب آفس گئے اور انوسٹی گیشن افسر سے ملاقات کی اور نیب افسر کو مشرف کیخلاف دستاویزی ثبوت دیدیے۔ کرنل (ر) انعام جو ایکس سروس مین لیگل فورم (سابق فوجیوں کی تنظیم) کے کنوینر بھی ہیں، پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں تاکہ نیب مشرف کیخلاف کارروائی کرے۔ عدالت کے سامنے پٹیشن دائر کرنے کے بعد عدالت نے بیورو کو ہدایت کی کہ پرویز مشرف کیخلاف ان کی بطور صدر پاکستان مبینہ کرپشن کیخلاف تحقیقات کی جائے۔ یہ ہدایت عدالت کے ڈویژن بینچ کی جانب سے سامنے آئیں جو جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ نیب کے پاس جنرل (ر) پرویز مشرف کیخلاف معلوم آمدن سے زیادہ اثاثوں، کرپشن اور کرپٹ اقدامات کی تحقیقات کا اختیار ہے۔ عدالت نے یہ بھی قرار دیا تھا کہ نیب کی جانب سے مدعی انعام الرحیم ایڈووکیٹ کو 25؍ اپریل 2013ء کو لکھا جانے والا خط بھی غیر قانونی قرار دیا تھا جس میں بیورو نے انہیں بتایا تھا کہ ادارہ اختیارات نہ ہونے کی وجہ سے مشرف کیخلاف تحقیقات شروع نہیں کر سکتا۔ انعام رحیم نے نیب میں مشرف کے ملک اور بیرون ملک آمدن سے زیادہ اثاثوں کی تحقیقات کی درخواست دی تھی۔ نیب کی جانب سے درخواست واپس کیے جانے کے بعد، انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ بیورو کے پاس دائرہ اختیار اور طاقت ہے کہ وہ درخواست گزار کی شکایت پر غور کرے اور اس کے بعد اگر ادارہ اس رائے پر پہنچے کہ بادی النظر میں جرم کا ارتکاب ہوا ہے تو یہ نیب کا فرض ہوگا کہ وہ انکوائری اور انوسٹی گیشن کرے اور وہ تمام ضروری اقدامات کرے جو اس کی قانونی ذمہ داری ہے۔ بلاتفریق احتساب کرنا نیب آرڈیننس کے تحت ادارے کی قانونی ذمہ داری ہے۔ نتائج سے بھرپور اور موثر احتساب ہی عوام اعتماد اور بھروسے کا طرہ امتیاز ہے۔ یہ بیورو کا فرض ہے کہ وہ کسی بھی شہری کی جانب سے فراہم کی جانے والی ہر معلومات اور شکایت کا بلا خوف و خطر جائزہ لے اور ضروری اقدامات کرے۔
تازہ ترین