لاہور(نمائندہ جنگ)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہم ریاست کے اندر ریاست کے خلاف ہیں لیکن اگر کسی نے آئین میں موجود ختم نبوت کے قانون سے چھیڑ چھاڑکی تو برداشت نہیں کرینگے، ہماراجینا مرنا حضورؐ کی ناموس کیلئے ہے ، پاکستان کے 88 فیصد عوام ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ، ہم ملک میں آئین کی بالادستی چاہتے ہیں ، پاکستان کا آئین قرآن و سنت کے خلاف قانون سازی کی اجازت دیتاہے نہ کسی کرپٹ اور بددیانت کو اقتدار کے ایوانوں میں قدم رکھنے کا موقع فراہم کرتاہے ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی پنجاب کے زیراہتمام منصورہ میں ہونے والی ختم نبوت اور اتحاد امت علماءو مشائخ کانفرنس سے صدارتی خطاب اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،کانفرنس سے ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، میاں مقصود احمد ، خواجہ معین الدین کوریجہ نے بھی خطاب کیا ، سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے اور دین سے بے بہر ہ لوگوں کو امت کی قیادت کا حق نہیں، قیادت کاحق ان لوگوں کو ہے جن کے پاس حق اور دین مبین کی روشنی ہے ، امت چاروں اطراف سے خطرات میں گھری ہوئی ہے، شام پر گزشتہ 6ماہ سے عالمی قوتیں مل کر بمباری کر رہی ہیں اس سے قبل عراق اور افغانستان میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا اور مسلم ممالک کو تخت و تاراج کر دیا گیا مگر عالم اسلام کی قیادت سوئی رہی ، فلسطین میں اسرائیل اور کشمیر میں بھارت مسلمانوں کا قتل عام کررہاہے ، لاشوں کے ڈھیر ہیں ، بستیاں اور مساجد جلائی جارہی ہیں لیکن معصوم بچوں اور بچیوں کی چیخ و پکار پر بھی حکمران خواب غفلت سے بیدار نہیں ہوتے ،ایوب خان سے مشرف تک کوئی جرنیل ملک کے مسائل حل نہیں کر سکا ،آمروں کے پاس مسائل کا حل ہے نہ جمہوریت کے لبادے میں آنے والی حکومتوں نے عوام کو کوئی ریلیف دیا، ہم شریعت کے بغیر جمہوریت کو شیطانی قوتوں کا جال سمجھتے ہیں اور ایسی جمہوریت سے پناہ مانگتے ہیں جو شریعت کے تابع نہ ہو ہم متحد ہو کر ملک کو مسائل کی دلدل اور قوم کو مایوسی کے اندھیروں سے نکال کر امید کی روشنی دے سکتے ہیں ،اسٹیٹس کو کی موجودہ قوتیں جن کی سرپرستی عالمی اسٹیبلشمنٹ کر رہی ہے ، آئین سے بےزار ہیں اور آئین کے حلیے کو بگاڑ نے کے لیے ہر دم تیار نظر آتی ہیں ، ختم نبوت اور 62-63 کی دفعات ان کی آنکھوں کا کانٹا بنی ہوئی ہیں کیونکہ یہ آئین حکمرانوں کو لوٹ مار اور کرپشن کی اجازت نہیں دیتا اور نہ ہی شریعت سے متصادم قانون سازی کی اس آئین میں کوئی گنجائش ہے ،قوم کو متحد ہو کر آئین کی حفاظت کرناہوگی کیونکہ یہ آئین ہی ملی وحدت اور قومی یکجہتی کا ضامن ہے ۔