آج کی خواتین جہاں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کررہی ہیں، وہیں ابھی تک معاشرے میں انھیں زندگی اپنی مرضی کے مطابق گزارنے کی آزادی حاصل نہیں ہوسکی۔ 2017دنیا بھر کی خواتین کے لیے اس لحاظ سے انتہائی اہم سال رہا کہ یہ وہ سال تھا، جب دنیا کی سب سے بڑی فلم انڈسٹری ’’ہالی ووڈ‘‘ میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف MeToo#نامی مہم شروع ہوئی، اور دیکھتے ہی دیکھتےدنیا بھر میں پھیلتی چلی گئی۔
پاکستان میں بھی اس مہم کے اثرات دیکھےگئے اور فریحہ الطاف سے لے کر نادیہ جمیل اور مہین خان تک نے #MeTooمہم کے حق میں آواز بلند کی۔
کچھ حلقوں نے اسے مغرب کی سازش قرار دیا۔’’خواتین کے حق‘‘ میں اور ’’خواتین کے خلاف ‘‘ کی اس مہم میں یہ بات جاننا بھی ضروری ہے کہ خواتین اپنے لیےحقیقی ’’اچھائی‘‘ اور ’’خوشی‘‘ کسے تصور کرتی ہیں اور وہ کیا چیز انھیں پریشان کرتی ہے۔ صورت حال ہماری سوچ سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور کثیر تہی ہے۔ جب یہ سوال کسی عورت کے سامنے رکھا جاتا ہے، چاہے وہ کسی بھی عمر، رنگ و نسل اور مذہب سے تعلق رکھتی ہو، چاہے وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ، چاہے شہر میں رہتی ہو یا دیہات میں، سوال یقیناً صرف اتنا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ، ’’کیا آپ صحت مند ہیں؟؟‘‘ اور ’’کیا آپ بیمار تو نہیں؟‘‘
خواتین کے لیے میڈیکل ہیلتھ کے علاوہ،ان کی مالیاتی صحت اور ازدواجی زندگی بھی اتنی ہی اہم ہے۔ گزشتہ دنوں، امریکا میں خواتین کے ان ہی معاملات کو لے کر ایک سروے کیا گیا۔ سروے میں خواتین سے کئی سوالات کئے گئے، تاہم بنیادی بات جو اس سروے میں جاننے کی کوشش کی گئی وہ یہی تھی کہ ’’کیا وہ خوش ہیں‘‘؟ سروے کو صرف سوالات اور جوابات کی حد تک ہی محدود نہیں رکھا گیا، سروے میں پوچھے گئے سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے بعد سروے کرنے والے ادارے نے خواتین کی صحت، نفسیات اور مستقبل کے حوالے سے کام کرنے والے ٹاپ کلاس ماہرین سے رابطہ کیا، ان کے سامنے خواتین سے حاصل ہونے والے جوابا ت رکھے گئے۔
اس کے بعد خواتین کے امور کے ماہرین سے مزید سوالات کیے گئے کہ آخر خواتین کی بہتری، اچھی صحت اور خوشی کے راستے میں کیا چیز رکاوٹ بنی ہوئی ہے؟ ایسا کیا کیا جائے کہ خواتین خود کو انسپائرڈ اور خودمختار محسوس کریں اور اپنی زندگی بہترین طریقے سے گزاریں؟
خواتین کو سب سے زیادہ کس چیز سے تشویش لاحق ہوتی ہے؟
سروے کے مطابق، امریکی خواتین کو سب سے زیادہ جن پانچ چیزوں سے متعلق تشویش لاحق رہتی ہے، ان کی ترتیب کچھ اس طرح ہے: ذہنی دباؤ، نیند، ایکسرسائز، صحت مند غذا اور فوبیا (کسی بھی چیز کا)۔
سروے کے مطابق، امریکی خواتین پر سب سے زیادہ جو چیزیں اثرانداز ہوتی ہیں، ان میں بالترتیب مالیاتی تحفظ، ہر ممکن حد تک صحت مند رہنا، کسی کے پیار اور سپورٹ کا احساس ہونا، خود پر اعتماد ہونا، خود کو توانا محسوس کرنا، پرامید ہونا اور زندگی میں توازن قائم رہنا شامل ہیں۔
خواتین سب سے زیادہ فٹنس، سماجی زندگی، بااعتماد رشتوں، مالیاتی تحفظ، کیریئر اور پروفیشنل Satisfactionسے خوشی محسوس کرتی ہیں۔
خواتین کی خوشی
سروے میں تین ہزار خواتین سے ایک سوال کیا گیا ۔ سوال یہ تھا کہ وہ ایک صحت مند بینک اکاؤنٹ کے ہوتے ہوئے تحفظ محسوس کرتی ہیں یا صحت مند جسم کی موجودگی میں؟ 68%خواتین کا کہنا تھا کہ وہ صحت مند بینک اکاؤنٹ کی موجودگی میں تحفظ محسوس کرتی ہیں جب کہ 32%خواتین ایسی تھیں جن کا خیال تھا کہ ان کے لیے صحت مند (تگڑے) بینک اکاؤنٹ سے زیادہ صحت مند جسم اہمیت رکھتا ہے۔
خواتین کس کام میں زیادہ خوشی محسوس کرتی ہیں؟ اگر انھیں تعطیلات، Gym ممبرشپ اور کاسمیٹک پروسیجر میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کو دیا جائے تو انھیں کس چیز میں زیادہ خوشی محسوس ہوگی؟سروے کے مطابق، ساری خواتین نے کاسمیٹک پروسیجر پر تعطیلات گزارنے اور جم ممبرشپ کو ترجیح دی۔
خواتین، بھرپور نیند لینے میںخوشی محسوس کرتی ہیں،تاہم سروے کے مطابق، 81%خواتین کا خیال تھا کہ وہ زندگی کے دیگر معاملات ، جیسے کیریئر، مالیاتی تحفظ اور تعلقات وغیرہ کو برقرار رکھنے کے لیے نیند پر کمپرومائز کررہی ہیں۔ بہت کم نیند لینا اور توانائی محسوس نہ کرنا، خواتین کے ایسے باہمی جڑے ہوئے مسائل ہیں، جو ان کی مجموعی خوشی کی کیفیت کو متاثر کرتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ وہ خواتین جو کسی بھی وجہ سے اپنی نیند پر کمپرومائز کرتی ہیں، انھیں اپنی ترجیحات کا ازسرنوجائزہ لینے کی ضرور ت ہے۔
اس کے علاوہ، آج کی خواتین میں مالیاتی عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ خواتین جنھیں اپنی فیملی اور دوستوں سے سپورٹ اور پیار ملتا ہے، وہ ان خواتین کے مقابلے میں زیادہ خوش اور مطمئن ہیں، جن کی اپنی فیملی اور دوست نہیں ہوتے۔