• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اسکالر شپس حاصل کرنے والی پاکستانی طالبات

پاکستان میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے حالیہ دنوں شعور میں بہت اضافہ ہوا ہے ۔گزشتہ دنوںمہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کے ضرورتمند اور ذہین 32 طلبہ و طالبات میں اسکالرشپ کے چیک تقسیم کئے ۔یو ایس ایڈ کےزیر انتظام اہلیت اور ضرورت کی بنیادپر دیئے جانے والے وظائف کا پروگرام پاکستان میں ذہین اورمستحق طلباوطالبات کی مالی مدد، معیاری تعلیم تک رسائی بہتر بنانے اور پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے ضروری شعبہ جات میں تدریسی رجحان کی حوصلہ افزائی کے لئے ایچ ای سی کے مقرر کردہ اہداف کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہے۔ 

اسکالر شپس حاصل کرنے والی پاکستانی طالبات

 2004 سے اب تک، یو ایس ایڈ نے دور دراز علاقوں میں رہنے والے طالبعلموں کوزراعت، بزنس ایڈمنسٹریشن، انجینئرنگ، میڈیسن اور سماجی علوم کے مضامین میں 49سوسے زائد وظائف دیئے ہیں۔اسی طرح ملک بھر سے باصلاحیت طالبات کی بڑی تعداد اپنا وجود تسلیم کراتی جارہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جب طالبات طلبہ سے بازی لے جائیں گی۔اس لحاظ سے معیاری تعلیم کا موازنہ کیا جائے تو لڑکیوں نے تعلیم میں اپنا لوہا منوا لیا ہے۔اپنے کیریئر کو سنجیدگی سے آگے بڑھانے میں اس وقت خواتین صفِ اول پر ہیں۔آئیے ایسی ہی باوقار تعلیم یافتہ لڑکیوں سے ملاقات کرتے ہیں جنہوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں

لمس لا اسٹوڈنٹ ثنا نعیم نے رہوڈز اسکالر شپ2018 حاصل کرلی

آج کل عدلیہ کے بہت چرچے ہیں ساتھ یہ شکایت بھی سامنے آتی ہے کہ خواتین کو قانون کی تعلیم حاصل کرنے کے مواقع نہیں ہیں لیکن جب ہم عاصمہ جہانگیر جیسی اعلیٰ پائے کی قانون دانوں کو دیکھتے ہیں جنہوں نے تا دمِ مرگ انسانی حقوق کی بحالی کی ان تھک جدوجہد کی تو یہ بات ہمیں مبالغہ دکھائی دیتی ہے کہ قابلیت شور نہیں مچاتی ۔

اپنے کام اور علم سے عشق کی حد تک لگاؤ رکھتی ہے۔ ایسا ہی کچھ لمس شیخ احمدحسن اسکول آف لا((SAHSOL)اسٹوڈنٹ ثنا نعیم نے کر دکھایا ہے،جنہوں نے اپنی بہترین کارکردگی سے رہوڈز کی اسکالر شپ حاصل کی ہے،جو اپنی پسند کا مضمون اوکسفرڈ یونیورسٹی میں پڑھیں گی۔

ثنا نے یہ اسکالر شپ پاکستان بھر سے انتہائی باصلاحیت طالبہ کے مقابلے میں جیتی۔ثنا اپنے اسکول کی پہلی طالبعلم ہیںجنہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا۔لمس میں ان کی تعلیمی کارکردگی شاندار رہی۔اسکالر شپ کا سہرا وہ اپنے پروفیسرز مشتاق احمد گورمانی،عماد انصاری، بلال تنویر،مریم واصف خان اورعلی رضا کو دیتی ہیں کہ جن کی مستقل حوصلہ افزائی اورکمٹمنٹ کے بغیر ممکن نہ تھا۔

نیو یارک یونیورسٹی میں فل اسکالر شپ پانے والی ثمن انصاری

اٹھارہ برس کی پاکستانی طالبہ ثمن انصاری، جو دبئی کے دیرہ انٹرنیشنل اسکول کی ذہین طالبہ ہیں، کی زندگی میں حیران کن موڑ اس وقت آیا جب انہیں اپنے خوابوں کے کالج نیو یارک یونیورسٹی کی جانب سے فل اسکالرشپ کی پیشکش ہوئی۔تب وہ اپنی تعلیم کی ہر امید چھوڑ بیٹھی تھیں۔ کیوں کہ ان کے والد کو کینسر کی تشخٰص ہوئی تھی وہ ملازمت چھوڑ چکے تھے اور اپنے وطن لوٹنے کے لیے رختِ سفر باندھ رہے تھے۔

ثمن کا کہنا ہے کہ ایسے میں والد کی تیمارداری اور تعلیم جاری رکھنے کے مابیں توازن قائم کرنا میرے لیے بہت مشکل ہورہا تھا۔یہ خبر میرے لیے کسی دھماکے سے کم نہیں ۔بالخصوص ان حالات میں کہ جب مجھے اسکالر شپ کے لیے درخواست دینی بھی نہیں آتی تھی ۔اس پوری کارروائی میںہیل کی تعلیمی مشیرایلیزا بریائن نے ان کی مدد کی اور انہیں جو جو کہا بقول ان کے اسے ثمن نے بہت شوق سے مکمل کیا۔اسائنمنٹ در اسائنمنٹ کسی بھی مرحلے پر انہوں نے اکتاہٹ کا اظہار نہیں کیا۔

ثمن کا خواب ہے کہ وہ تعلیم مکمل کرکے اپنے ملک کے پسماندہ بچوں کو علم کی روشنی سے سرفراز کریں گی۔ان کا سب کے لیے پیغام ہے کہ شب کتنی ہی اندھیری کیوں نہ ہو اجالے کی امید کبھی نہ چھوڑنی چاہیے۔اپنے عزائم،اپنے اہداف کے راستے پر گامزن رہیں۔ کبھی مایوس ہوکر جدوجہد ترک نہ کریں کیوں کہ امید کے لیے ایک تنکے کا سہارہ کافی ہوتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین