ٹیکنالوجی کے اس دور میں زندگی بے حد مصروف ہوگئی ہے۔ بعض اوقات ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ فارغ لمحات ہم سے دور ہوئے برسوں گزر چکے ہیں ہم سے دور ہوئے ہر وقت کوئی نہ کوئی کام کوئی نہ کوئی مصروفیت انسان پر مسلط رہتی ہے۔اور کام کا یہی دباؤ اکثر ہمیںبے بس کر کے رکھ دیتا ہے۔ سیانوں کے نزدیک انسان کو تھوڑا بہت ذہنی دباؤ لینا چاہئیے کیونکہ یہ عمل اس کے کاموں کو صحیح طور نمٹانے اور مکمل کرنے کے لئے مضبوطی فراہم کرتا ہے۔
لیکن یہی دباؤ زیادہ عرصے کے لئے اگر ٹھہرجائے تو انسان کی صحت پر برے اثرات مرتب کرنے لگتاہے ۔اگر بات کی جائے ورکنگ وویمن کی تو کوئی بھی عورت اگر آفس کی ذمہ داریاں نبھارہی ہے تو یہ ممکن نہیں کہ وہ گھریلو ذمہ داریوں سے مبرا ہوجائے، عورت چاہے کوئی بھی پیشہ اختیار کرے آفس کی ذمہ داریوں کے باعث گھریلو ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہوسکتی ۔
ان ذمہ داریوں میں بچوںاور بزرگوں کوسنبھالنا، دیگرافراد کا خیال رکھنا اورامورخانہ داری مثلا کوکنگ، صفائی ستھرائی یا ملازم سے کام لینے جیسی ذمہ داریاں شامل ہیں۔اگرچہ معاشرے میںورکنگ وویمن گھر اور گھر سے باہر مختلف ذمہ داریوں کےباعث دوحصوں میں بٹی نظر آتی ہے ۔
گھر سے باہر اگروہ مر دجیسی ذمہ داریاں نمٹاتے ہوئے کہیں آفس کا انتظام و انصرام سنبھالےنظر آتی ہے تو کہیں کمپیوٹر آپریٹ کرتےتاہم ملازمت ڈیوٹی سے فراغت کے بعدگھر پہنچتی ہے تو یہ صنف ایک بار پھر ایک عورت کا روپ دھار لیتی ہے جہاں بہت سی ذمہ داریاں اور مصروفیات اس کی راہ تک رہی ہوتی ہیں اور یہی مصروفیات اور بے تحاشا ذمہ داریاں اسے تھکاوٹ ،اورذہنی تناؤ جیسی بیماری کا شکار کردیتی ہیںماہرین کے مطابق یہ تھکاوٹ جسمانی نہیں بلکہ ذہنی ہوتی ہےکیونکہ اس تھکاوٹ کا تعلق جسم سے زیادہ ذہن سے ہوتا ہے
جو بعض اوقات سرمیں درد ،صحت کے دیگرمسائل اور معمولات زندگی اورتعلقات میں خرابی کی وجہ بھی بن سکتا ہے ۔ چنانچہ بات کرتے ہیں ان تجاویز کی جن کے ذریعے مصروف خواتین ذہنی تناؤ کو کم کرسکتی ہیں۔۔
اپنی مصروف زندگی کے تیس منٹ قدرتی خوبصورتی کو دیجئیے!
پودوں کی دیکھ بھال یا ان کے ساتھ گزارا ہوا وقت ذہنی دباؤ سے نجات میں مددگار ہے۔پودوں اور ذہنی تناؤ سے متعلق ہالینڈ میں کی گئی تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ جو خواتین یا مرد حضرات اگر کچھ وقت کم ازکم آدھا گھنٹہ بھی پودوں کی دیکھ بھال میں گزاریں تو ان کایہ عمل ذہنی تناؤ سے نجات دلاسکتا ہے
ماہرین کے مطابق پودوں کی دیکھ بھال کے دوران مٹی میں موجود ایسے عناصر سے انسان کا واسطہ پڑتا ہے جو اس کی توجہ اپنی جانب مرکوز کرلیتے ہیں۔ اس لئے خواتین کو چاہئیے کہ پودوں کو روزانہ وقت دیں ۔
آرام دہ کرسی یا بسترپر پاؤں پھیلائیں
طبی ماہرین کے مطابق ذہنی تناؤ کے باعث انسان تھکاوٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور یہ تھکاوٹ جسمانی نہیں بلکہ ذہنی ہوتی ہے اور یہ تھکاوٹ جب بھی زیادہ محسوس ہونے لگے تو آپ کے لئے ضروری ہے کہ اعصاب کو ڈھیلا چھوڑ دیا جائے اس کیلئے کچھ دیر تک بغرض آرام کرسی یا بستر پر پاؤں پھیلا کر لیٹنا مفید ثابت ہے اور دماغ کو کچھ آرام اور سکون پہنچانے کی کوشش کریں۔
کچھ اچھا کھائیے
خواتین جب بھی بہت زیادہ ذہنی دباؤ یا تھکن محسوس کریں اسے دور کرنے کا ایک حل لذیذ کھانا بھی ہے۔ انسان کا پسندیدہ کھانا اس کے موڈ پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے خاص طور پر آئسکریم۔۔دوسری جانب جدید سائنس بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ انسان کی خوراک میں موجو د اجزاء مثلا میگنیشیم ،زنک یا آئرن کی کم زیادہ تر دماغ میں موجود نیورو ٹرانسمیٹرکی خرابی سے جڑی ہوتی ہیںاس کی فوری مداخلت ذہنی دباؤ کو کم کرتی ہے ۔
دن بھر میں کم از کم 30 گرام کاربوہائیڈریٹ کی مقدار
سائنسدانوں کے نزدیک جو خواتین اچانک یابار بار غصہ آجانے یا ذہنی تناؤ کا شکار ہوں انھیں چاہئیے کہ دن بھر میں کم از کم کاربوہائیڈریٹ کی 30 گرام مقدار ضرور لیں۔ کاربوہائیڈریٹ خون میں شوگر کی مقدار میں اضافہ کردیتے ہیں، جس کے ذریعے دماغ کو مثبت پیغام دینے والے نيوروٹرانسميٹر سے سیروٹونن کی سطح میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ ثابت اناج کھانے کےآدھے گھنٹے بعد انسان خود کو بہتر محسوس کرنے لگتا ہے۔
مسکرانا کبھی نہ چھوڑیے
کیا آپ جانتی ہیں کہ آپ کی تھکن یا ذہنی دباؤ کا علاج کہاں چھپا ہے۔ آپ کی مسکراہٹ یا ہنسی میں جی ہاں !طبی ماہرین بھی ہنسی کو علاج غم اور ڈپریشن کی بہترین دواقرار دیتے ہیں۔اگر زندگی میں کبھی کوئی مشکل محسوس کریں ۔
اپنی مسکراہٹ کے ذریعے اس مشکل کی شدت کو کم کرنے کی کوشش کریںدوسری جانب انسان کے اس عمل کے ذریعے اسے غصہ کم آنے لگتا ہے اور ہمیشہ مثبت سوچنےکی عادت پڑجاتی ہے۔ دوسری جانب ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے لئے مختلف طریقے بھی اختیار کیے جاسکتے ہیں ۔ مثلاً کوئی مزاحیہ فلم دیکھیں یا حس مزاح رکھنے والے دوستوں کی صحبت میں کچھ دیر بیٹھ جائیں۔
ورزش کیجئے
خواتین کے لئے ضروری ہے کہ کتنی بھی مصروفیات ہوں ورزش کرنا کبھی نہ چھوڑیں کیونکہ ذہنی دباؤ سے بچنے کے لیے سب سے ضروری چیزانسان کا جسمانی طور پر صحت مند ہونا ہے جواسے اندرونی مضبوطی بھی فراہم کرتا ہے ۔ اس کے لیے ورزش بہت اہم ہے۔
سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ورزش کرنے سے انسانی جسم میں دباؤ پیدا کر نے والے ہارمونز کی جگہ موڈ ٹھیک کرنے والا ہارمون خارج ہوتا ہے اور انسان خود کو بہتر محسوس کرنے لگتا ہےکچھ لوگ خاص طور خواتین اکثر و بیشتر یہ کہتی نظر آتی ہیں کہ گھر میں کئے گئے کام بھی تو ورزش کا متبادل ہی ہیں یہ سوچ سراسر غلط ہےورزش کے فوائد تب حاصل کیے جاتے ہیں جب انسان کا پورا دھیان ورزش کی جانب متوجہ ہو اور ورزش یا واک کم ازکم 20منٹ تک بغیر وقفے ضرور کرنی چاہئیے ورزش کا سب سے آسان اور موثر ترین طریقہ تیز چلنا
(brisk walk)ہے جسے ہرکوئی‘ کہیں بھی کر سکتا ہے۔اس مشق میں خراب موڈ کو اچانک ٹھیک کرنے کی صلاحیت موجود ہے‘ اس لئے کہ اس سے دماغی خلیوں میں آکسیجن کی فراہمی بہتر ہو جاتی ہے ۔