سنیتا مارشل مشہور پاکستانی ماڈل اور اداکارہ ہیں جو شوبز کی دُنیا میں منفرد پہچان رکھتی ہیں۔ 2؍ جولائی 1982ء کو لاہور میں پیدا ہونےوالی سنیتا نے کراچی کے سینٹ پیٹرکس کالج سے کامرس میں گریجویشن کیا۔ 2009ء میں اپنے ساتھی اداکار اور ماڈل حسن احمد سے شادی کی۔ سنیتا نے اپنے فنی سفر کا آغاز ٹیلی فلم ’’تیرے بنا‘‘ سے کیا۔
اِنہیں ماڈلنگ کے شعبے میں اُن کی آنٹی نے متعارف کرایا ۔ بعد ازاں کئی بڑی اور ملٹی نیشنل پروڈکٹس کی ماڈلنگ کی۔ ٹی وی کمرشلز اور پرنٹ ایڈز میں ہر جگہ سنیتا ڈائریکٹرز اور فیشن فوٹو گرافرز کی پہلی چوائس بن گئیں۔ زیادہ تر ناظرین نے سنیتا مارشل کو ابرارالحق کی ویڈیو ’’پریتو‘‘ اور شہزاد رائے کی میوزک ویڈیو ’’جاناں‘‘ کے ذریعے بھی پہچانا ۔ ٹی وی انڈسٹری میں ’’تیرے بنا، ملکہ بہو رانی اور اے دِل ہمیں برباد نہ کر، اگر ہوسکے تو ، رخصتی سندل پہ سندل، قید تنہائی ، محبت روٹھ جائے تو، ستمگر، تم جو ملے، میرا سائیں، میرا سائیں 2، کتنی گرہیں باقی ہیں اور دِل بے قرار‘‘ یہ اِن کے چند ایسےہٹ ڈرامے ہیں، جس میں سنیتا کی اداکاری کو بے حد پسند کیا گیا۔
شادی کے بعد سنیتا مارشل گھر گرہستی میں زیادہ اور شوبز کی سرگرمیوں میں کم مصروف ہیں مگر اس کے باوجود وہ جب جب اسکرین پر نظر آتی ہیں اُن میں وہی پہلے جیسا نکھار وہی تازگی نظر آتی ہے، اب سنیتا کی ترجیحات نسبتاً بہت بدل چکی ہیں، شادی اور بچوں کی مصروفیات کے سبب وہ ٹیلی ویژن پر بہت کم نظر آتی ہیں، تاہم مارننگ شوز میں بطور مہمان اکثر دکھائی دیتی ہیں ۔سنیتا بیسٹ ماڈل لکس اسٹائل ایوارڈ بھی حاصل کرچکی ہیں۔ یہ چار بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی ہیں ۔
آج کل ’’جیو ٹی وی‘‘ سے اِن کا ایک ہائی وولٹیج میگا سیریل ’’خلش‘‘ شروع ہوا ہے جس میں اُن کی منفرد اداکاری کو بے انتہا پسند کیا جارہا ہے۔گزشتہ دنوں ہم نےسنیتا مارشل سے اُن کے کام کےآغاز سے آج تک کےبارے میں گفتگو کی جو نذرقارئین ہے۔
٭… سنیتا ! طویل عرصے بعد آپ جیو ٹی وی کی سیریل ’’خلش‘‘میں نظر آئی ہیں لہٰذا گفتگو آگے بڑھانے سےقبل ہمارے ناظرین کو ’’خلش‘‘ کے حوالے سے کچھ بتائیں؟
سنیتا مارشل … میں سمجھتی ہوں ایک اچھا فنکار وہی ہوتا ہے جسے کچھ کہنے کی ضرورت نہ ہو ، اُس کی اداکاری ہی سب کچھ بیان کردیتی ہے۔ ڈرامہ سیریل ’’خلش‘‘ ایک بڑا پروجیکٹ ہے ، اِس ڈرامے میں فیصل قریشی کے مدِ مقابل کام کررہی ہوں۔ آصف رضا میر کا بھی اہم کردارہے ، یہ دونوں اسٹارز ہماری ڈرامہ انڈسٹری کا بہت بڑا نام ہیں۔ اس سیریل کی چند اقساط دیکھنے کے بعد ناظرین اس ڈرامے کے حوالے سے سب کچھ جان جائیں گے ، سیریل کے اب تک ملنے والے رسپانس کو دیکھ کر مجھے لگتا ہے کہ اس ڈرامے کی گونج بہت دیر تک اور بہت دور تک سنائی دی جائے گی اور یہ سیریل بھی میرے یادگار سیریلز میں سے ایک ہوگا۔ فی الحال اس سیریل کی کہانی کئی ڈرامائی موڑ لےکر آگے بڑھے گی، لہٰذا مزید کچھ بتانامناسب نہیں ہے۔
٭… چلیں پھر یہی بتادیں کہ باپ اور بیٹے کے انتقام کی کہانی میں آپ کا کیا کردار ہے؟
سنیتا مارشل … مجھے تو بہت خوشی ہے کہ ساس اور بہو کی کہانیوں سے ہٹ کر مردوں کے موضوع پر ایک منفرد اسکرپٹ تخلیق کیا گیا ہے،جس نے مجھے بہت متاثر کیا تھا، جہاں تک بات ہےمیرے کردار کی، تو میں اس سیریل میں ایک گورنمنٹ آفیسر کی بیٹی ’’نگین‘‘ کا کردار ادا کررہی ہوں۔ اگر میں اس ڈرامے کا مختصر خلاصہ کروں تو یوں سمجھ لیں کہ یہ باپ اور بیٹے کی کہانی درحقیقت مجھ پر آکر ٹوئسٹ کرتی ہے، جس کے بعد سیریل کے مرکزی کردار پر غم کے مزید پہاڑ ٹوٹنے لگتے ہیںاور پھر اِسی موڑ سے سیریل میں انتقام کی کہانی آگے بڑھتی ہے۔
٭… آپ ماڈلنگ کی دُنیا میں کیسے آئیں؟
سنیتا مارشل … کالج کے دور میں میری آنٹی جوکہ معروف میک اَپ آرٹسٹ ہیں اُنہوں نے مجھے مشورہ دیا تھا کہ تم بہت خوبصورت ہواور اسمارٹ ہو، اپنی تعلیم مکمل کرکے ماڈلنگ کے شعبے میں خود کو آزمائو ، میں نے کہا ٹھیک ہے، وقت آیا تو دیکھ لوں گی۔ میں فرسٹ ایئر کی طالبہ تھی جب میرا پورٹ فولیو بنا اور یہ سب بھی اچانک ہوا تھا۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ میری بہن کو فوٹو شوٹ کیلئے بلایا گیا تھا لیکن وہ کسی وجہ سے مصروف تھی،جا نہیں سکی، اور مجھے اُن کی جگہ بھیج دیا گیا۔ وہاں میری فوٹو شوٹس کچھ زیادہ ہی اچھی بن گئیں، پھر کیا تھا ، ایک کے بعد ایک کام ملنا شروع ہوگیا۔ یہاں میں ایک بات واضح کردوں کہ ماڈلنگ میں 80 فیصد کام فوٹو گرافر کرتا ہے، کیونکہ اگر آپ بے حد خوبصورت ہیں اور فوٹوز اچھے نہ آئیں تو پھر کچھ نہیں ہوسکتا۔ اس فیلڈ میں کامیاب ہونے کیلئے فوٹو جینک ہونا ضروری ہے۔
٭… کبھی سوچا تھا کہ آپ پاکستان کی ’’سپر ماڈل بن‘‘ جائیں گی؟
سنیتا مارشل … میں نے تو یہ بھی نہیں سوچا تھا کہ ماڈل بنوں گی، ’’سپر ماڈل‘‘ کا اعزاز حاصل کرنا تو بہت دور کی بات ہے، البتہ جب میں نے ماڈلنگ شروع نہیں کی تھی اس وقت مجھے آمنہ حق بہت اچھی لگتی تھیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارے ہاں اس شعبے میں لڑکیوں کو تربیت دینے کےادارےنہیں ہیں، لہٰذا ماڈلنگ کے شعبے میں جو سینئرز تھے اُنہوں نے ہی مجھے واک کرنا اور جتنی بھی مووز ہوتی ہیں وہ سکھائیں۔ میں دوسروں سے سیکھتی ضرور تھی لیکن کبھی کسی کو کاپی نہیں کیا، ہمیشہ اپنا اسٹائل سامنے لائی ہوں، ہاں، اس شعبے میں آنے کے بعد مجھے ایک چیز کا بہت دُکھ ہوا کہ میں اپنی تعلیم مکمل نہیں کر سکی، کیونکہ میں ماسٹرز کرنا چاہتی تھی ۔ دراصل یہ فیلڈ ایسی ہے کہ اس میں بالکل بھی وقت نہیں ملتا اور اپنی پڑھائی ادھوری چھوڑنے کے باوجود شاید میں اس شعبے میں اس لئے کامیاب ہوگئی کہ خوش قسمتی سے شروع سے ہی مجھے اچھے پروجیکٹس ملے، ویڈیوز میں کام کیا تو وہ مقبول ہوگئیں، اشتہارات ملے تو وہ بھی سپر ہٹ ہوئے اور پتہ ہی نہیں چلا کہ میں اس مقام تک کیسےپہنچ گئی۔
٭… کیا آپ کی فیملی نے مخالفت کی؟
سنیتا مارشل … ہم پاکستانی ہیں، یہ اسلامی ملک ہے اور ہمارا کلچر ایسا ہے کہ یہاں کسی بھی لڑکی کو آسانی سے اجازت نہیں ملتی۔ میری فیملی نے بھی کئی اعتراضات کئے تھے۔ اس کے بعد میری ضد دیکھ کر شروع شروع میں شوٹنگ پر والدہ بھی میرے ساتھ جاتی تھیں۔ وقت کے ساتھ معاملات درست ہوگئے اور جب مجھے ٹی وی پر دیکھا جاتا تو خاندان کے تمام لوگ بہت خوش ہوتے تھے، پھر میں شوٹنگ پر بھی اکیلی آنے لگی اور جو اعتراضات تھے وہ بھی ختم ہوگئے۔
٭… آپ کے کیریئر کو عروج کب ملا؟
سنیتا مارشل … مجھے پہلا بگ بریک ابرار الحق کی ویڈیو ’’پریتو‘‘ سے ملا تھا، اس کے بعد ایک نامور کمپنی کے اشتہار میں کام کیا جس سے مجھے بہت زیادہ پذیرائی ملی، یہی میرے کیریر کا عروج تھا۔
٭… سپر ماڈل کا اعزاز ملا تو اس وقت آپ کے کیا احساسات تھے؟
سنیتا مارشل … یقینا یہ ایوارڈ میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں، دیکھا جائے تو یہ میری بہت بڑی کامیابی ہے اور جب مجھے اعزاز دیا جارہا تھا میں اُس لمحے کو لفظوں میں بیان نہیں کرسکتی۔ دراصل میں ایک عرصے سے ماڈلنگ کی دنیا سے وابستہ ہوں، جن لوگوں نے مجھے ووٹ دےکر ایوارڈ کا حقدار قرار دیا میں ان سب کی بے حد مشکور ہوں۔
٭… آپ پاکستان کی سپر ماڈل بھی ہیں اور بہترین اداکارہ بھی ، دونوں شعبوں میں سے سب زیادہ مزہ کس کام میں آتا ہے؟
سنیتا مارشل … جتنی اچھی مجھے ماڈلنگ لگتی ہے اتنی ہے اچھی اداکاری بھی ،البتہ ماڈلنگ کی نسبت سیریل میں وقت زیادہ لگتا ہے۔ شوبز ایسی فیلڈ ہے کہ اگر کوئی اس شعبے میں آجائے تو پھر باہر نکلنے کا دِل ہی نہیں چاہتا۔ ریمپ پر واک کرنا تو ایک یا دو دِن کا کام ہے لیکن ایک سیریل کی شوٹنگ میں تقریباً تین ماہ لگ جاتے ہیں۔
٭… ماڈلنگ انڈسٹری سے آپ کتنی مطمئن ہیں؟
سنیتا مارشل … ماڈلنگ کی دُنیا میں تبدیلی آئی ہے، ہمارا معاشرےمیں پہلے عام گھروں کی لڑکیوں کو اس فیلڈ میں آنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی لیکن اب کافی تبدیلی محسوس کررہی ہوں، یہی وجہ ہے کہ چھوٹے قد کی لڑکیاں بھی ماڈلز کے طورپر متعارف ہورہی ہیں جو کہ اچھی بات ہے اور ایسا دُنیا بھر میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ فیشن ، بیوٹی اور ڈرامہ انڈسٹری سے دنیا بھر میں ہماری شناخت ہے۔ ہمارے فیشن ڈیزائنر ز کے ملبوسات کی نمائش اور ڈیمانڈ سے ملک میں زرمبادلہ بھی آنے لگا ہے۔ ہمارے لوگوں کی حوصلہ افزائی کیلئے اُنہیں بیرون ممالک کی مصنوعات میں ماڈلنگ اور برانڈ ایمبیسیڈر بھی بنایا جارہا ہے ، ہمارے ملبوسات کوبھارتی فنکاروں کے ساتھ ساتھ ہالی ووڈ کے فنکار بھی ترجیح دینے لگے ہیں، یہ سب چیزیں یقینا اس انڈسٹری کی کامیابی کی طرف اشارہ کررہی ہیں اور میں بھی مطمئن ہوں۔
٭… اب تو آپ نہ ماڈلنگ کرتی دکھائی دیتی ہیں اور نہ ہی زیادہ ڈراموں میں نظر آتی ہیں، وجہ کیا ہے؟
سنیتا مارشل …میں تو کافی عرصہ پہلے ہی ماڈلنگ سے ایکٹنگ کی طرف ہوگئی تھی۔ بات یہ ہے کہ جب آپ ایک ہی کام کرتے رہیں تو تھوڑا سا بور ہوجاتے ہیں اور پھر کوئی نئی چیز کرنا چاہتے ہیں، جب میں نے اداکاری شروع کی تو مجھے اس کام میں زیادہ مزہ آنے لگا۔ فی الوقت تو میں اپنے گھر اور بچوں کو وقت دے رہی ہوں البتہ اگر کوئی اچھا اسکرپٹ ملے گا تو ضرور کام کرنے کا سوچوں گی۔
٭… آپ نے لو میرج کی تھی یا ارینج؟
سنیتا مارشل … ہماری لو میرج ہوئی ہے۔ حسن نے مجھے کہیں دیکھا تھا، پھر مجھے ایس ایم ایس کرنا شروع کردیئے، کافی عرصے بعد جب ملاقات ہوئی تو ہم نے ایک دوسرے کے چہرے دیکھے تھے ۔ جب میں نے اُنہیں پہلی بار دیکھا تو وہ بہت زیادہ موٹے تھے، لیکن اخلاقی طور پر بہت اچھے لگے اور شاید تیسری ہی ملاقات میں اُنہوں نے مجھے پرپوز کردیا تھا۔ اور ہماری شادی ہوگئی۔ میں سمجھتی ہوں، میں نے بالکل ٹھیک وقت پر شادی کی ہے۔ مجھے مناسب وقت پر ایک اچھا انسان مل گیا۔
٭… یہ کیسے معلوم ہوتا ہے کہ ملنا والا اچھا انسان ہے؟
سنیتا مارشل … ویسے تو دُنیا میں کوئی بھی پرفیکٹ نہیں ہوتا۔ لیکن کئی چیزوں پر سمجھوتا کرنا پڑتا ہے۔ اگر دو لوگوں میں ذہنی ہم آہنگی ہو تو پھر چیزوں پر سمجھوتا بھی بہت اچھی طرح ہو جاتا ہے۔ اگر میاں اور بیوی ایک دوسرے کی چھوٹی چھوٹی چیزوں کا خیال رکھیں تو گھر جنت بن جاتا ہے۔
٭… آپ کے خاوند بھی ایک عرصے تک ماڈلنگ سے وابستہ رہے ہیں، آپ دونوں میں سینئر کون ہے؟
سنیتا مارشل … میںماڈلنگ کے شعبے میں اپنے شوہر سے سینئر ہوں، میں نے اُن سے 6-7 برس پہلے ماڈلنگ شروع کرلی تھی اور بطور اداکارہ بھی میں اُن سے سینئر ہوں، اداکاری بھی پہلے میں نے شروع کی تھی بعد میں وہ ایکٹنگ کے شعبے میں آئے۔
٭… آج کل کی خواتین کو کامیاب زندگی گزارنے کا کیا مشورہ دیں گی؟
سنیتا مارشل … دیکھیں! کامیاب زندگی گزارنے کیلئے اپنی غیر ضروری اَنا کو کچلنا ضروری ہے ورنہ گھر بسانا بہت مشکل ہوتا ہے۔ عام طور پر گھر میں عورت کی زیادہ توجہ درکار ہوتی ہے اور بچوں کو جو توجہ ماں دے سکتی وہ باپ سے نہیں مل سکتی ، ہم دونوں میاں بیوی جب شوٹ پر جاتے تھے تو ایک لازماً بچوں کے پاس ہوتا تھا۔ اگر میاں بیوی ایک دوسرے کا خیال رکھیں تو یقینا زندگی کامیاب گزرتی ہے۔
٭… ایک اداکارہ کی حیثیت سے آپ پاکستان کی فلم انڈسٹری کو کس نگاہ سے دیکھتی ہیں؟
سنیتا مارشل … کبھی کبھی تو بہت شدت سے احساس ہوتا ہے کہ ہم دوسروں کو کاپی کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو ہم اپنی اصل شناخت کھو بیٹھیں گے۔ ویسے توہمارے ہاں بات بات پر پڑوسی ملک کی فلم انڈسٹری کا حوالہ دیا جاتا ہے، ہر جگہ ہم بالی ووڈ کو بطور مضبوط ریفرنس بحث کا حصہ بناتے ہیں اور وہاں بننے والی فلموں میں فحاشی، عریانی کے فروغ پربات ہوتی ہے، وہیں ان کے انداز کو اپنانے کیلئے آئٹم سونگز کی شکل میں ’’مقابلے‘‘ کی کوششیں بھی جاری ہیں بہرحال اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہمیں اپنی شناخت کی ہے، ہم اچھی اور معیاری فلمیں بنا کر پوری دنیا میں اپنی ثقافت اور بہترین امیج کو متعارف کراسکتے ہیں اور یہی آج کے نوجوان فلم میکر کا مشن ہونا چاہئے۔ اہم تاریخی واقعات ہوں یا معاشرتی مسائل، ان کو ارباب اختیار اور عوام تک پہنچانے کیلئے فلم کا ہی سہارا لیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاں دنیا بھرمیں بننے والی فلموں میں لوگوں کی تفریح کوترجیح دیتے ہوئے کمرشل فلمیں بنتی ہیں، وہیں ایسے حساس اوراہم موضوعات پربھی فلمیں معمول کے مطابق بنائی جاتی ہیں جن کا مقصد لوگوں میں شعور اجاگرکرنا ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ اب پاکستان فلم انڈسٹری میں نوجوان نسل نے قدم رکھ دیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ فلم میکرز، ڈائریکٹر اور فنکاروں نے اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ البتہ آج بھی کچھ لوگ ہیں جو ان کے کام میں خامیاں تلاش کرتے رہتے ہیں۔ کوئی موجودہ دورمیں بننے والی فلموں کو بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کا ذریعہ قراردے ہا ہے توکوئی ان فلموں کی کہانی، میوزک اورپکچرائزیشن کوکڑی تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ حالیہ دور میں بہترین فلمیں بن رہی ہیں لیکن ساتھ ہی ساتھ غلطیوں کی نشاندہی بھی کردی جاتی ہے جو کہ اس انڈسٹری کیلئے اچھی چیز ہے۔
٭… کیا آپ کو فلموں کی آفرز ہوئی ہیں؟
سنیتا مارشل … جی بالکل! کئی فلموں کی آفرز ہوئی ہیں لیکن میں اب تک اچھے اسکرپٹ کی منتظر ہوں۔ یہاں میں یہ بات واضح کردوں کہ فلموں میں آئٹم نمبرز ہوتے ہیں وہ میں بالکل نہیں کرنا چاہتی۔ میری پہلی ترجیح ’’آرٹ فلم‘‘ ہے لیکن اس حوالے سے ابھی ہمارا سینما زیادہ میچور نہیں ہوا۔ بہرحال ابھی تو بچوں کو میری زیادہ ضرورت ہے صحیح وقت آنے پر فلموں کی آفرز بھی ضر ور قبول کروں گی۔
٭… ڈراموں میں آپ زیادہ تر رونے دھونے والے سین کرتی ہیں، کیا آپ کو زیادہ رونا آتا ہے؟
سنیتا مارشل … مجھے اسکرپٹس ہی ایسے دیئے جاتے ہیں تو میں کیا کروں، کچھ برس پہلے رمضان میں مجھے ایک سیریل دیا گیا اس کا نام فی الحال میرے ذہن میں نہیں آرہا لیکن مجھے اس میں کام کرکے بے حد خوشی ہوں اور آپ جانتے ہیں اِس کی وجہ کیا تھی ؟۔ اس میں رونے دھونے کا ایک بھی سین نہیں تھا۔ مجھے اُس ڈرامے میں کام کرکے بہت مزہ آیا۔اُس سیریل کے بعد تو میں نے یہ سوچنا شروع کردیا تھا کہ میں کوئی سٹ کام وغیرہ کرنا شروع کردوں تاکہ رونے دھونے والے ڈراموں سے میری جان چھوٹ جائے۔
٭… ہر ڈرامے میں رونا آسان نہیں ہوتا، اپنے آنسو کیسے نکال لیتی ہیں؟
سنیتا مارشل … ویسے تو میں ہر سین کو محسوس کرکے پرفارم کرتی ہوں تاکہ نیچرل آنسو نکل آئیں لیکن کبھی کبھی بالکل بھی رونا نہیں آتا تو گلیسرین استعمال کرنا پڑتی ہے۔
٭… کبھی اپنا کوئی سین دیکھ کر دُکھ ہوا ہے؟
سنیتا مارشل … دُکھ تو نہیں ہوا البتہ اپنے ڈرامے دیکھ کر میں خود پر زیادہ تنقید کرتی ہوں، ہر سین دیکھ کر پتہ نہیں کیوں ایسا لگتا ہے کہ یہ اس سے بھی اچھا ہوسکتا تھا، ممکن ہے ایسا ہر آرٹسٹ سوچتا ہو لیکن میں جو اپنے سین دیکھ کر سوچتی ہوں وہ بتا رہی ہوں۔ اس انڈسٹری میں فائدہ یہ ہے کہ آپ کو اپنے کام سے سیکھنے کو بہت ملتا ہے اور اپنے کام میں ہر دِن بہتری لاسکتے ہیں۔
٭… کیا آپ سوشل میڈیا پر بھی سرگرم رہتی ہیں؟
سنیتا مارشل … جی ہاں! انسٹا گرام زیادہ استعمال کرتی ہوں لیکن اسنیپ چیٹ وغیرہ بالکل نہیں کرتی۔
٭… آج کل پاکستان میں سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ سرگرم ہوگئے ہیں، کیا اِس ہتھیار سے معاشرے میں کوئی تبدیلی محسوس کرتی ہیں؟
سنیتا مارشل … جی بالکل! سوشل میڈیا کے آنے سے بہت تبدیلیاں آئی ہیں، اگر میں بطور آرٹسٹ بتائوں تو پہلے کہا جاتا تھا کہ بھارت کے مقابلے میں پاکستانیوں کو پروموٹ نہیں کیا جاتا ، اب ایسا لگتا ہے کہ سوشل میڈیا اپنے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کا بہترین ذریعہ ہے اور یہ ایسا ہتھیار ہے جسے استعمال کرکے نئے نئے لوگ سامنے آرہے ہیں، سریلی آوازیں ہوں، خوبصورت چہرے ہوں یا پھر کوئی حادثہ، اِسی کے ذریعے کئی چیزیں آئے روز سامنے آجاتی ہیں اور اب تو اسی سوشل میڈیا کے ذریعے نئے اداکار اور اداکارائیں بھی سامنے آرہی ہیں۔ جہاں تک سوشل میڈیا پر میری سرگرمی کا تعلق ہے تو گھر اور بچوں سے تھوڑی بہت فرصت مل جائے تو پھر انسٹا گرام پر ہفتے میں ایک بار اپنی سرگرمیاں پوسٹ کردیتی ہوں۔
٭… آپ کی فٹنس کا راز کیا ہے؟
سنیتا مارشل … فٹنس تو خدا کی دین ہے، میری فیملی میں کوئی موٹا نہیں ہے اس لئے میں بھی موٹی نہیں ہوں۔ میں کوئی ورزش نہیں کرتی، نہ ہی کوئی ڈائٹ پلان ہے۔
٭… کبھی ڈھلتی عمر سے خوف آتا ہے؟
سنیتا مارشل … میں نے تو اس بارے میں کبھی سوچا نہیں لیکن ہاں،سوچنا ضرور چاہئے۔ مجھے لگتا ہے کہ جب انسان کی عمر ہوجاتی ہے اور اُسے اندر سے احساس ہونے لگتا ہے کہ بس اب بہت ہوگیا تو پھر اسے وہ کام چھوڑ دینا چاہئے۔ ہر کام کرنے کا ایک وقت ہوتا ہے۔ ویسے میں کوئی بھی ٹینشن والا کام نہیں کرتی، چھوٹی سی زندگی ہے،کوشش کرتی ہوں جتنا خوش رہ سکوں رہوں اور اپنی طرف سے دوسروں میں جتنی خوشیاں بانٹ سکتی ہوں بانٹ دوں اور جب صحیح وقت آئے گا تو انڈسٹری بھی چھوڑ دوں گی۔
٭… کھانے کس قسم کے پسند ہیں؟
سنیتا مارشل … دیسی کھانوں کی شوقین ہوں لیکن مجھے کھانے بنانے کا زیادہ شوق نہیں ہے۔ میری ساس بہت اچھے اور لذیز کھانے بناتی ہیں، میں اگر کھانے بنانے کی کوشش بھی کروں تو وہ منع کردیتی ہیں۔ بات یہ ہے کہ ہم شوبز کے لوگ جب سارا دِن کام کرکے تھک ہار کر گھر پہنچتے ہیں تو پھر صرف آرام کرنے کا دِل چاہتا ہے، مصروفیت کے سبب وقت بھی نہیں ملتا کہ کچھ بنا لوں ، میرے خاوند فرمائش کرتے ہیں تو اُن کیلئے آلو کے کیٹلس بنا لیتی ہوں۔
٭… آپ بہت خوشگوار زندگی گزار رہی ہیں پھر آپ اور آپ کے شوہر کے درمیان جھگڑے کی خبریں کون پھیلاتا ہے؟
سنیتا مارشل … خدا کا بہت کرم ہے کہ ہماری گھریلو زندگی انتہائی خوشگوار ہے۔ بچے میری زندگی کا محور ہیں۔ دشمن اور حاسد ہی ہوں گے جو میرے بارے میں جھوٹی اور بے بنیاد باتیں پھیلاتے رہتے ہیں۔ یقین کیجئے مجھے ایسے لوگوں کی ذرّہ برابر پروا نہیں ہے جو دوسروں کی زندگی میں زہر گھولنے کیلئے تیار بیٹھے رہتے ہیں۔ میں آج کل اپنے گھریلوں کام اور بچوں کی پرورش میں بے حد مصروف ہوں لیکن شوہر اس انڈسٹری میں اب بھی کام کررہے ہیں ، ہماری خوشحال اور بہترین لائف گزر رہی ہے اور ہم دونوں کو ایک دوسرے پر مکمل اعتماد ہے۔