احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف اور مریم نواز کی ایک ہفتے تک عدالت سے حاضری کی استثنیٰ کی درخواست مسترد کردی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نوازشریف اور مریم نواز کے وکلا کی جانب سے ایک ہفتے حاضری سے استثنیٰ کے لیے درخواستیں دائر کی گئیں جن کی نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی نے مخالفت کی۔
دوران سماعت کلثوم نواز کی 18 اپریل کی تازہ میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ کے ساتھ کوئی ای میل نہیں کہ انہیں ایمرجنسی میں بلایا گیا ہو۔
مریم نواز کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہا کہ کلثوم نواز کینسر کی مریضہ اور لندن میں زیر علاج ہیں، ان کی ریڈیو تھراپی ہوئی ہے اور دوبارہ اسپتال میں داخل کرایا گیا ، ایسے موقع پر نواز شریف اور مریم نواز کا وہاں ہونا ضروری ہے، لہٰذا انسانی بنیادوں پر ایک ہفتے کے لیے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔
نیب کے پراسیکیوٹر افضل قریشی نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ نواز شریف اور مریم نواز نے بیرون ملک جانےکی اجازت طلب نہیں کی، حاضری سے استثنیٰ کے لیے ملزم کا عدالت میں پیش ہو کر استثنیٰ مانگنا ضروری ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب نے ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش بھی کر رکھی ہے، عدالت نے پہلے استثنیٰ دیا تو یہیں جلسے جلوس کرتے رہے۔
دوسری جانب لندن میں موجود سابق وزیر اعظم نواز شریف نےکہا ہے کہ ان کی اہلیہ کلثوم نواز کا علاج جاری ہے ، ان کی پہلے ایک کیمو تھراپی ہوچکی ہے اوراب ڈاکٹرزنے ریڈیو تھراپی کا مشورہ دیا ہے، ریڈیو تھراپی کےبعد فیصلہ کیا جائے گا کہ سرجری کی ضرورت ہے یا نہیں۔
ایک سوال پر نوازشریف نےکہاکہ وہ نیب عدالت میں اپنی درخواست پر فیصلے کے بعد اپنی تیاری کریں گے۔