• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نثراد باکسر عامر خان کی 2سال بعد رنگ میں دھواں دار واپسی،کینیڈین حریف40سیکنڈ میں ڈھیر

بولٹن(ابرار حسین) پاکستان نژاد برٹش سپر سٹار باکسر عامر خان نے لیور پول ایکو ایرینا میں لائٹ ویٹ چیمپئن کا مقابلہ انتہائی جارحانہ انداز میں جیت لیا۔ انہوں نے اپنے مخالف کینیڈین باکسر کو پہلے راؤنڈ کے 40 سیکنڈ میں ناک آؤٹ کرکے دنیا بھر کے شائقین کو حیران کردیا۔ 31 سالہ عامر خان نے اب تک 37 مقابلوں میں حصہ لیا ہے اور 4 کے سوا باقی تمام میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی گو دو سال کے بعد برطانیہ میں ان کا یہ پہلا مقابلہ تھا لیکن اس کے باوجود انہیں فتح نصیب ہوئی۔سابق لائٹ اور ویلٹر ویٹ عالمی چیمپیئن عامر خان لاس ویگس میں2016 میں سول کینیلو الواریز کے ہاتھوں ناک آؤٹ ہونے کے بعد سے کسی مقابلے میں نہیں اترے تھے جبکہ اس سے قبل برطانیہ کے شیفیلڈ میں پانچ سال قبل انھوں نے جولیو ڈیاز کو پوائنٹس کی بنیاد پر شکست دی تھی۔بولٹن کے علاوہ مانچسٹر اور گرد و نواح کے شہروں سے شائقین کی ایک بڑی تعداد مقابلہ دیکھنے کیلئے لیور پول پہنچی۔ ریفری نے جب انہیں فاتح قرار دیا تو دیگر شائقین کے ساتھ ساتھ گریٹر مانچسٹر سے گئے ہوئے شائقین نے بھی انہیں بھرپور انداز میں داد دی۔ ویک اینڈ کے باعث بولٹن کے مختلف علاقوں میں بڑی سکرین پر مقابلہ دیکھنے کیلئے لوگ ریستوران اور دیگر تفریحی مقامات پر وقت سے پہلے پہنچنا شروع ہوگئے تھے۔ مقابلہ کے دوران ایشیائی نوجوانوں کے ساتھ ساتھ سفید فام نوجوان بھی اپنے ہیرو کی کامیابی کےلئے فاتحانہ انداز میں عامر عامر کے زور دار نعرے لگاتے نظر آئے۔ عامر خان جب انتہائی پر اعتماد انداز میں رنگ میں داخل ہوئے تو شائقین نے تالیاں بجا کر ان کا استقبال کیا ان کے حریف 33 سالہ لوگریکو جن کا تعلق کینیڈا سے ہے۔ عامر خان کو رنگ میں دعوت اس انداز میں دی جس طرح پروفیشنل نہیں عام فائٹ ہو۔ 28 فائٹس میں کامیابی حاصل کرنے والے عامر خان نے اپنے جذبات کو قابو میں رکھتے ہوئے پہلے راؤنڈ میں ہی اپنے حریف کو تابڑ توڑ مکے مارے جس سے وہ اپنے حواس پر قابو نہ رکھ سکا اور زمین پر گر گیا جس کے فوراً بعد وہ دوبارہ عامر خان کے سامنے آیا مگر عامر خان کی چابکدستی اور مضبوط فولادی مکے دیکھ کر گھبرا گیا اور عامر خان کے ایک زور دار مکے کے سامنے وہ ٹھہر نہ سکا۔ ریفری نے صورتحال کا اندازہ لگا کرججوں کے فیصلہ کے مطابق عامر خان کو فاتح قرار دے دیا۔ عامر خان کی کامیابی کے بعد ان کے والد سجاد خان نے ٹیلیفون پر جنگ سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ لیور پول میں یہ فائٹ عامر خان کے لئے ایک چیلنج تھی اور اللہ تعالیٰ کامیابی عطا کرکے لاکھوں شائقین کی دعائوں کو قبول کیا ہے۔ کمیونٹی کے سیاسی سماجی اور مذہبی حلقوں نے عامر خان کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کھیل یا کوئی بھی زندگی کا میدان ہو اس میں محنت کی جائے تو کامیابی قدم چومتی ہے۔ عامر خان نے اپنی کامیابی کے بعد برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز برطانیہ سے کیا تھا اور اس کا اختتام بھی یہیں پر ہوگا۔رنگ سے میں دو سال تک باہر رہا تاہم جم میں سخت محنت کر رہا تھا اور میں نے ایک دن کی بھی چھٹی نہیں لی۔ میں واپسی کا جواز پیش کرنا چاہتا تھا۔
تازہ ترین