آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال:۔اس مہینے جو رات آئے گی جسے شب برأت کہتےہیں ،اسلام میں اس کی کیاحیثیت ہے اوراس رات کیاکرنا چاہیے؟
جواب:۔اللہ تعالیٰ نے جس طرح انسانوں میں سے انبیائےکرامؑ کو اور مہینوں میں سے رمضان المبارک کو اورمقامات میں سے سے حرمین شریفین کو اوردنوں میں جمعے کے دن کو فضیلت دی ہے،اسی طرح اس نے راتوں میں سے شب برأ ت کو بھی فضیلت بخشی ہے۔قرآن کریم سے اس رات کی فضیلت ثابت ہے،آنحضرت ﷺکے ارشادات مبارکہ بھی اس رات کی فضیلت میں وارد ہیں ،سلف صالحین نے بھی اس رات کوبزرگی اورفضیلت والی رات سمجھا ہے اورامت مسلمہ نےبھی بحیثیت مجموعی اس کی فضیلت کو تسلیم کیاہے۔
اس لیے یہ رات عظمت اورفضیلت والی ہے،اس کی عظمت وفضیلت وحی الٰہی کی بناء پر ہے۔بعض لوگوں کو اس رات کی فضیلت میں اس وجہ سے تامل ہوتا ہے کہ اس کی فضیلت میں جو حدیثیں آئی ہیں ،وہ ضعیف ہیں ،مگر محقق علماء نے قراردیا ہے کہ ان احادیث کے مجموعے سے اس رات کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔لہٰذا اس کی فضیلت اورعظمت کاقائل ہونے چاہیے اورشرعی حدود وقیود میں رہ کر اس کی فضیلت اورانوارات وبرکات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ فائدہ اٹھانے کاطریقہ یہ ہے کہ سلف صالحین کی زندگیوں سے رہنمائی لی جائے کہ وہ کس طرح اس جیسے مواقع سے فائدہ اٹھاتے تھے۔
ہمارے اسلاف مبارک راتوں سمیت ہر رات میں نفل نماز،تلاوت،ذکر اوردعا کا اہتمام فرمایاکرتے تھے ۔نبی کریم ﷺ کی شب کی عبادت بھی ان ہی امور پر مشتمل ہواکرتی تھی ،صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی راتیں بھی ان ہی کے اہتمام میں بسرہوتی تھیں اور غور کیاجائے تو ان ہی چار اعمال کو قرآن کریم نے اکیسویں پارے کی شروع کی آیات میں یکجا بیان فرمادیا ہے۔ یہ چار اعمال جن کاثبوت اسلاف کی زندگیوں میں ملتا ہے ،ان میں سے ہر ایک عمل نفل عمل ہے اوراسلاف نفل کے طریقے پر ہی انہیں انجام دیاکرتے تھے،اس لیے اس رات میں جونفل نماز پڑھی جائے ، وہ انفرادی طور پر ہو، کیونکہ نفل تنہائی کی عبادت ہے اوراس میں اجتماعیت شریعت کونا پسند ہے۔
یہ نفل نماز گھر میں ہو،کیونکہ نوافل کاگھروں میں پڑھنا افضل ہے اوریہ نماز کسی مخصوص ہیئت اور قید کے بغیر ہو، کیونکہ جس چیز میں شریعت نے کوئی قید نہ لگا ئی ہو، اس میں اپنی طرف سے قیود کا اضافہ نہیں کرنا چاہیے۔ جو لوگ اس رات میں نفل کو بصور ت جماعت اداکرتے ہیں،وہ شریعت کے مزاج کے خلاف کرتے ہیں۔دودورکعت کرکے چھ رکعت پڑھنا اوردرمیان میں سورہ ٔیٰسین پڑھنے کاثبوت بھی شریعت میں نہیں ہے اورکسی خاص سورت کو خاص تعداد میں پڑھنااوراسےمسنون سمجھنا بھی بے اصل بات ہے۔
اس رات جو پمفلٹ تقسیم ہوتے ہیں، جن میں خاص اعمال کے متعلق بے سند اورمبالغہ آمیز فضائل درج ہوتے ہیں اورکسی شیخ کے خواب کا بیان ہوتا ہے،اس کی بھی کوئی حقیقت نہیں ہے۔بعض لوگ پوری رات جاگنے کو ضروری سمجھتے ہیں اوراس مقصدکے لیے مختلف قسم کے میلے ٹھیلوں میں شریک ہوتے ہیں،ایسے لوگ بھی دین کے فہم سے نابلدہیں،تھوڑی عبادت ہو، مگر سنت کے مطابق ہو ،وہ خلاف سنت پوری زندگی جاگنے سے افضل ہے۔نوافل پڑھنے کے بعد حسب توفیق تلاوت کرلینی چاہیے ،مگر جیساکہ بیان ہوا کہ اس سلسلے میں بھی تلاوت کی کوئی مخصوص مقدار یا خاص سورت کی تلاوت کاثبوت نہیں ہے۔
تلاوت کے بعد اللہ پاک کے پیارے پیارے ناموں سے اسے یاد کیا جائے اورآخر میں اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہوئے اپنے لیے اورپوری امت مسلمہ کے لیے دعاکی جائے۔اس رات میں قبرستان جانے کی فی نفسہ ممانعت نہیں ہے ۔آج کل چونکہ اس میں بہت سی خرافات جمع ہوگئی ہیں،اس لیے اجتناب لازم ہے۔لوگ اجتماعی حیثیت میں جاتے ہیں ،عورتیں اوربچے بھی ساتھ ہوتے ہیں،جس سے زیارت قبور کامقصدبھی حاصل نہیں ہوتا اورقیمتی رات قبرستان آنےجانے میں گزرجاتی ہے۔
ایک اورعمل پندرہ شعبان کوروزہ رکھنے کا ہے،اس دن کاروزہ مستحب ہے،شعبان ویسے بھی روزوں کامہینہ ہے اورپندرہویں تاریخ ایام بیض میں بھی داخل ہے اورخاص اس دن کے روزے کے متعلق ایک ضعیف حدیث بھی وارد ہے، اس لیے اس دن کاروزہ باعث ثواب ہے۔ شب برأت کے اعمال میں جو امر سب سے زیادہ توجہ کے لائق ہے، وہ یہ ہے کہ نفل اعمال کے اہتمام سے زیادہ ہر گناہ سے خصوصاً ان گناہوں سے گریز کیاجائے ، جن کی وجہ سے اس رات کی فضیلت سے انسان محروم رہ جاتا ہے،چناںچہ احادیث کی رو سے مشرک،کینہ پرور،شرابی،والدین کا نافرمان ،شلوارٹخنوںسے نیچے لٹکانے والا اورچغل خور اس رات کی برکات سےمحروم رہتے ہیں۔
اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
masail@janggroup.com.pk