چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پی آئی اے کے جہازوں پر جھنڈے کی جگہ مارخور کی تصویر لگانے کا نوٹس لیتے ہوئے اس کام کو عارضی طور پر روک دیا۔
ایم ڈی پی آئی اے سپریم کورٹ اسلام آباد میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس ثاقب نثار نےاستفسار کیا کہ ہمیں پتا چلا ہے آپ ہمارے جھنڈے کی جگہ کسی جانور کی تصویر لگانا چاہتے ہیں، بتائیں جہاز کی ٹیل پر کس جانور کی تصویر لگا رہے ہیں ؟ ایم ڈی پی آئی اے نے بتایا کہ قومی جانور مارخور کی تصویر لگا رہے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے سوال کیا کہ آپ کو پتا ہے ایک جہاز پر کتنی رقم خرچ ہوگی، جواب میںایم ڈی نے بتایا کہ ایک جہاز پر تصویر لگانے میں لگ بھگ 27 لاکھ لگیں گےجس پر جسٹس ثاقب نثار کی کہا کہ آپ کو شاید معلوم نہیں ایک جہاز پر 34 لاکھ لگیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں رپورٹ جمع کروائیں، اسٹیکر لگانے کا ٹھیکا کس کو دیا ہے؟ جسٹس ثاقب نثار نے ایم ڈی پی آئی اے سے استفسار کیا کہ آپ کی بھانجی پی آئی اے میں کیا کررہی ہیں ؟ جس پر ایم ڈی پی آئی اے نے جواب دیا کہ میرا کوئی رشتہ دار نہیں ہے پی آئی اے میں نہیں ہے۔
دروان سماعت عدالت نے پی آئی اے کو جہازوں پر مارخور کی تصاویر لگانے کا کام عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران گزشتہ روز اپنی فلائٹ لیٹ ہونے پر ایم ڈی پی آئی اے سے وضاحت مانگ لی اور سوال کیا کہ آپ کو معلوم ہے میں رات کتنے بجے اسلام آباد پہنچا ہوں؟ ایم ڈی پی آئی اے نے بتایا کہ آپ سوا ایک بجے پہنچے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مجھے ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر کی وجہ بتائیں، ایم ڈی پی آئی اے نے کہا کہ کچھ تکنیکی وجوہات کی بناء پر دیر ہوگئی.
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی کا جائزہ بھی لوں گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے ایم ڈی پی آئی اے سے استفسار کیا کہ آپکی قابلیت کیا ہے، ایک اکانومسٹ کا پی آئی اے میں کیا کام ہے؟