اسلام آباد (نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے سیالکوٹ کے بھٹہ مالک کی جانب سے پیشگی ادائیگی کی بنیاد پرمزدوروں کو قید میں رکھنے سے متعلق توہین عدالت کے ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈی پی او سیالکوٹ کی جانب سے بازیاب کرائے جانے والے50 بھٹہ مزدوروں کو آزاد کرنےکاحکم جاری کرتے ہوئے پولیس کو مزدوروں کاسامان بھی واپس دلوانے کاحکم جاری کیاہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پیر کے روز توہین عدالت کی ایک درخواست کی سماعت کی تو ڈی پی او سیالکوٹ کی جانب سے سیالکوٹ کے ایک بھٹے سے بازیاب کرائے جانے والے پچاس بھٹہ مزدور عدالت میں پیش کئے گئے۔ دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جب بھٹہ مزدورں سے استفسارکیا کہ آپ پر کسی قسم کا پولیس یا مالکان کا دبائو تو نہیں ؟ ایک مزدو نے کہا کہ ہمیں زبردستی بھٹے پررکھاگیاتھا، ہم سے رات ایک فارم پہ دستخط لیے گئے ہیں یہ علم نہیں کہ کیا لکھا گیاہے،کیونکہ ہم پڑھے لکھے نہیں۔ جسٹس عمر عطابندیال نے بھٹہ مزدوروں سے استفسار کیاکہ آپ بھٹے پر اپنی مرضی سے کام کر رہے ہیں یا زبردستی رکھاگیاہے؟ ایک مزدور نے بتایا کہ ہمیں دس لاکھ روپے کی ضمانت کے عوض رکھاگیاہے۔عدالت نے بھٹہ مالکان کو ہدایت کی کہ پیسوں کے لین دین کیلئے سول کورٹ سے رجوع کر یں۔ بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ بھٹہ مزدور اپنی نقل و حرکت میں آزاد ہیں اورجہاں چاہیں جاسکتے ہیں۔