پاکستان فلم انڈسٹری سے منسلک ہنرمندوں اور فن کاروں کی شبانہ روز محنت اور کوششوں سے سینما کلچر بحال ہوگیا ہے۔ فلم بین اب پاکستانی فلموں کو پسند کررہے ہیں۔ فن کاروں میں کام کرنے کا جذبہ اور جوش دن بہ دن بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے شہرِ قائد میں فلمی سرگرمیاں اپنے عروج پر رہیں۔ ایک دو نہیں بلکہ تین بڑی فلمی تقاریب کا شان دار انعقاد کیا گیا اور یہ سلسلہ ابھی تھما نہیں ہے، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے!! فلموں کی ریلیز سے پہلے اتنی شان دار تقاریب اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اب پاکستان میں فلموں کا حسین دور واپس آگیا ہے۔ عیدالفطر پر اس بار ایک نہیں چار فلمیں ریلیز ہورہی ہیں۔ ان فلموں کی ریلیز کی تیاریاں نہایت جوش و جذبے سے کی جارہی ہیں۔ آج کل ماہرہ خان کی قسمت کا ستارہ پُوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے۔ فلم ’’ورنہ‘‘ باکس آفس پر کام یابی حاصل نہ کرسکی اس کے باوجود بھی ان کی شہرت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ ماہرہ خان نے اس بار عید کا جشن فلم بینوں کے ساتھ منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس عیدالفطر پر ان کی نئی فلم ’’سات دِن محبت اِن‘‘ ریلیز ہورہی ہے۔ ان کے ساتھ ہیرو آرہے ہیں، نئی نسل کے پسندیدہ فن کار شہریار منور، جو اس سے قبل ماہرہ کے ساتھ کام یاب فلم ’’ہو من جہاں‘‘ میں کام کرچکے ہیں۔ فلم ’’سات دِن محبت اِن‘‘ کی تعارفی تقریب ساحل سمندر پر واقع سینما گھر میں منقعد کی گئی، جس میں ماہرہ خان سمیت فلم کی دیگر کاسٹ میں شامل شہریار منور، جاوید شیخ، آمنہ الیاس، عامر قریشی، فلم کے مصنف فصیح باری خان و دیگر فن کاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر دل چسپ گفتگو بھی کی گئی۔ ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ اب میری ساری توجہ پاکستانی سینما پر ہے۔ میں نے ’’سات دِن محبت اِن‘‘ کی شوٹنگ کے دوران بہت انجوائے کیا۔
یہ ایک رومانٹک فلم ہے، شہریار منور، جاوید شیخ، عدنان شاہ ٹیپو، حنا دل پزیر اور میرا سیٹھی نے عمدہ کام کیا ہے۔ جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ مجھے جب اس فلم میں ’’جِن‘‘ کے کردار کے لیے آفر ہوئی تو پہلے تو میں نے صاف منع کردیا کہ بھائی میں ’’جن‘‘ کا کردار نہیں کروں گا، بعد میں ڈائریکٹر کے ساتھ میری میٹنگ ہوئی اور انہوں نے کردار کی دل چسپ نوعیت بتائی تو میں نے فلم میں کام کرنے کی ہامی بھری۔ یہ اتفاق ہے کہ ماہرہ خان کا نام فلم میں ’’نیلی‘‘ ہے اور اس نام سے میرا گہرا تعلق رہا ہے۔ میں فلم میں خُوب صورت ’’جِن‘‘ بنا ہوں، جو کئی روپ بدلتا ہے۔‘‘ تقریب میں عدنان شاہ ٹیپو اور مقصود کوڈو توجہ کا مرکز رہے۔ اس موقع پر حاضرین کو فلم کا ٹریلر بھی دکھایا گیا، جسے بے حد سراہا گیا۔
گزشتہ ہفتے کی دوسری فلمی تقریب کا انعقاد پانچ ستارے والے ہوٹل میں کیا گیا، فلم کا نام ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ تھا۔ اس سلسلے میں فلم کی کاسٹ میں شامل فن کار اور پروڈیوسر امریکا سے پاکستان خصوصی طور پر تشریف لائے۔ ’’نہ بینڈ نہ باراتی‘‘ کی تعارفی تقریب میں مختلف رنگ بکھیرے گئے۔ اگرچہ تقریب دو گھنٹے تاخیر سے شروع ہوئی، لیکن اس کے باوجود بھی حاضرین نے انجوائے کیا۔ عالمی شہرت یافتہ گلوکار شفقت امانت علی خصوصی طور پر لاہور سے کراچی پہنچے تھے۔ انہوں نے آواز کا جادو جگاکر محفل کے رنگوں میں اضافہ کیا۔ فلم کی کاسٹ میں شامل نامور اداکار ذوالفقار میکال، کینیڈین اداکارہ نایاب خان، ڈائریکٹر محمود اختر، شایان خان، کومل فاروقی، پروڈیوسر زین فاروقی، عذرا ضیا محی الدین اور کمپیئر رابعہ چوہدری نے گفتگو کی۔ تعارفی تقریب کو رنگا رنگ بنانے کے لیے لیڈنگ کاسٹ نے فلم میں شامل گیتوں پر دِل چُھولینے والی پرفارمنس دی۔
میکال ذوالفقار نے کینیڈین اداکارہ نایاب اور دیگر ٹیم کے ساتھ دل کش رقص پیش کیا۔ شایان خان نے بھی خُوب رنگ جمایا۔ ریڈ کارپٹ پر نامور ہدایت کار جاوید شیخ کی موجودگی نے تقریب کو اہم اور دل چسپ بنایا۔ اس موقع پر جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ نئے ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ نہ بینڈ نہ باراتی ایک اچھی فلم ہے، جو فلم بینوں کی بھی توجہ حاصل کرے گی۔
تیسری اور سب سے بڑی فلمی تقریب ہفتے کو نیو پلیکس سینما میں جنگ اور جیو کے تعاون سے منعقد کی گئی۔ یہ تقریب جاوید شیخ کی نئی فلم ’’وجود‘‘ کے ٹریلر کے سلسلے میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر فن کاروں کا میلہ دیکھنے میں آیا۔ وجود ، عیدالفطر پر ریلیز ہوگی، جس کی کاسٹ میں شامل دانش تیمور، سعیدہ امتیاز، بھارتی اداکارہ ادیتی سنگھ، ندیم، شاہد اور خود جاوید شیخ لیڈنگ کردار ادا کررہے ہیں۔ فلم کی تقریب میں اداکار ہمایوں سعید، ہدایت کار ندیم جے، نبیل قریشی،سمیت دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ فلم ’’وجود‘‘ کی زیادہ تر شوٹنگ دبئی اور ترکی میں کی گئی ہے۔ جاوید شیخ نے تقریباً دس برس بعد کوئی فلم پروڈیوس اور ڈائریکٹ کی ہے۔ انہوں نے اپنے ہم عصر فن کاروں کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پاکستانی فلم انڈسٹری میں انہوں نے ایک طویل اننگ کھیلی ہے۔ ’’وجود‘‘ میں کچھ نئے فن کار بھی متعارف ہوں گے۔ دانش تیمور اور سعیدہ امتیاز کیا رنگ دکھاتے ہیں، اس کے لیے عیدالفطر کا انتظار کرنا پڑے گا۔
گزشتہ دنوں ہم نے اس فلم کے ایک گانے کی شوٹنگ دیکھی تھی، اس وقت ایسا لگ رہا تھا، جیسے کوئی بالی وڈ مووی کی شوٹنگ ہورہی ہے۔ دانش تیمور درجنوں حسینائوں کے ساتھ معروف ڈانس ماسٹر نگاہ حسین کے اشاروں پر ناچ رہے تھے۔ جاوید شیخ سے توقع کی جارہی ہے کہ انہوں نے ایک شاہ کار فلم بنائی ہوگی۔ فلمی ناقدین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ’’وجود‘‘ کا مقابلہ سات دِن محبت اِن کے ساتھ ہوگا۔ ایک طرف دانش تیمور ہیرو ہوں گے، تو دوسری طرف شہریار منور، اب یہ دیکھا ہوگا کہ باکس آفس پر جیت کس کی ہوگی۔ عیدالفطر پر دو فلمیں اور بھی ریلیز کی جارہی ہیں، جن میں ہدایت کار عمران ملک کی ’’آزادی‘‘ اور احد رضا میر کی ’’پرواز ہے جنون‘‘ شامل ہے۔ فلم ’’آزادی‘‘ میں کشمیریوں کو ٹریبیوٹ پیش کیا گیا، فن کاروں میں معمر رانا، سونیا حسین اور ندیم بیگ نے لیڈنگ کردار کیے ہیں۔ دوسری جانب ایئرفورس کو ٹریبیوٹ پیش کرنے کے لیے ’’پرواز ہے جنون‘‘ ریلیز کی جارہی ہے۔ فن کاروں میں ہانیہ عامر، کبریٰ خان، احد رضا میر، حمزہ علی عباس و دیگر فن کار پردہ اسکرین پر نظر آئیں گے۔
گزشتہ چند برسوں میں پاکستانی فلم انڈسٹری میں انقلابی تبدیلیاں محسوس کی گئیں، فلموں کے پروموشن میں نت نئے انداز اپنائے گئے۔ فلموں کے پریمیئرز کے علاوہ میوزک لانچنگ اور ٹریلر کی شان دار تعارفی تقاریب کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا۔ فلم انڈسٹری سے وابستہ شخصیات کے حوصلے بلند ہیں۔ وہ فلموں کی ناکامی اور کام یابی میں توازن نہ ہونے کے باوجود آگے بڑھ رہے ہیں۔ خوش آئند بات یہ کہ اب فلموں کی شوٹنگ لاہور اور کراچی کے اسٹوڈیوز سے نکل کر بیرون ملک ہورہی ہیں۔ ایسا پہلی بار نہیں ہورہا ہے، ماضی میں بھی درجنوں فلموں کی شوٹنگز بیرون ملک ہوتی رہی ہیں۔ درمیان میں یہ سلسلہ ختم ہوگیا تھا، کیوں کہ فلمیں بننا کم ہوگئی تھیں۔
اب ایک مرتبہ پھر انڈسٹری نے ترقی کی منازل طے کی ہیں اور باکس آفس پر آہستہ آہستہ کام یابی حاصل کررہی ہے۔ پاکستانی فلموں کی مانگ میں بیرون ملک بہت اضافہ ہوا ہے۔ پڑھے لکھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ڈائریکٹرز اور فن کار سامنے آرہے ہیں۔ سینئر فن کار بھی سرپرستی کررہے ہیں۔ آئندہ چند برسوں میں پاکستان فلم انڈسٹری مزید ترقی کرے گی۔