اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی رہنما ء چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے میو ہسپتال سرجیکل ٹاور میں نے 2006ء میں شروع کیا اور میرے دور میں ہی مکمل بھی ہو گیا تھا لیکن 2008ء میں شہباز شریف آئے تو انہوں نے منفی اور بیمار ذہنیت کے تحت دس سال تک اس پراجیکٹ کے فنڈز کسی نہ کسی بہانے روکے رکھے اور اگر کبھی نمائشی طور پر کچھ فنڈز رکھ بھی دئیے تو بعد میں انکو بڑی چالاکی سے جنگلہ بس اور اورنج لائن کو منتقل کر دیا، اس طرح دس سال تک وہ بڑی سفاکی کیساتھ مریضوں کی زندگیوں سے کھیلتے رہے، ہزاروں مریض جن کی زندگیاں سرجیکل ٹاور کے بروقت فنکشنل ہونے سے بچائی جا سکتی تھیں وہ موت کے منہ میں چلے گئے، لہٰذا شہباز شریف کو دس سال تک سرجیکل ٹاور بند رکھنے پر قوم سے معافی مانگنی چاہئے، منصوبہ کے فنڈزبھی وزیراعلیٰ نے روک دئیے،اب بھی فعال بنانے کیلئے تیارنہیں تھے مگر چیف جسٹس نے نوٹس لیا،پرویزالٰہی نے کہا شہبازشریف اب بھی سرجیکل ٹاور کو فنکشنل کرنے پر تیار نہیں تھے لیکن بھلا ہو چیف جسٹس کا جنہوں نے پنجاب میں ہسپتالوں کی حالت زار کا ازخود نوٹس لے لیا اور اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ پرویزالٰہی حکومت کے سرجیکل ٹاور سمیت دیگر میگا ہیلتھ پراجیکٹس کو کیوں فنکشنل ہونے نہیں دیا رہا ،چیف جسٹس صاحب کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پنجاب میں ہسپتالوں کی حالت زار کی طرف توجہ کی ہے، امید کرتا ہوں کہ سرجیکل ٹاور کے بعد وہ وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال کو بھی فنکشنل کرائینگے اور غریب مریضوں کی دعائیں لینگے، وزیر آباد کارڈیالوجی ہسپتال بھی شہباز شریف کی بیمار ذہنیت کی وجہ سے دس سال سے عملی طور پر بند پڑا ہے اور چیف جسٹس جیسے کسی مسیحا کا منتظر ہے، اب تک قریباً 6 ہزار دل کے مریض بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے جان کی بازی ہار چکے ہیں اور یہ اندوہناک سلسلہ جاری ہے۔