• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
 
ترقی کا راز ’’ایک قوم‘‘ کے تصور میں ہے

پاکستانی میں قومی زبان،اردو کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے سرکاری سطح پر جتنا کام ہورہا ہے اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے ۔یہ بات پاکستانی اسکالر ماہر تعلیم اور آئر یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ سوشل سائنسز کی ڈین پروفیسر ڈاکٹر وسیمہ شہزاد نے ٹوکیو گفتگو کرتے ہوئے کہی ، ڈاکٹر وسیمہ شہزاد نے کہا کہ دنیا کے کئی ممالک میں قومی زبان میں اعلی تعلیم فراہم کی جارہی ہے، ان ممالک میں جرمنی اورجاپان سمیت کئی اہم ممالک شامل ہیں جبکہ اسلامی ممالک میں سعودی عرب میں بھی عربی زبان میں تقریباً تمام ہی مضامین کے تراجم کرائے جاچکے ہیں اور اب سعودی طالب علم بھی اعلی تعلیم عربی زبان میں حاصل کررہے ہیں ، جبکہ پاکستان میں اردو کو قومی زبان قرار تو دیا جاچکا ہے تاہم اب بھی انگریزی کو ہی مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔ڈاکٹر وسیمہ شہزاد نے کہا کہ انھوں نے حکومت کو قومی زبان کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کئی اہم تجاویز پیش کی ہیں، جن پر عمل درآمد سے نہ صرف اردو زبان کو مرکزیت حاصل ہوگی بلکہ پاکستان میں قومی یگا نگت میں بھی اضافہ ہوگا ۔ ہمیں پاکستانی عوام میں اونر شپ پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہر طالب علم اور ہر پاکستانی شہری پاکستان کو اپنی ملکیت سمجھے ، اس کو صاف ستھرا رکھے ، اس کو خراب کرنے والوں کو روکے ۔

ترقی کا راز ’’ایک قوم‘‘ کے تصور میں ہے
پاکستانی اسکالر ماہر تعلیم اور آئر یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ سوشل سائنسز کی ڈین پروفیسر ڈاکٹر وسیمہ شہزادمہمانوں کے ہمراہ

جس دن عوام ملک کی اونر شپ پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے اس دن ترقی یافتہ پاکستان وجود میں آجائے گا ۔ہمارے پاس جاپانی قوم سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے جس میں سب سے اہم ایک قوم کا تصور ہے ، ہر جاپانی اپنے آپ کو جاپانی کہتا ہے ہم نے کبھی اوساکا کا شہری یا ٹوکیو کا شہری یا ناگویا کا شہری نہیں سنا بلکہ ہر شخص اپنے آپ کو جاپانی شہری ہی کہتا ہے اس کا مطلب ہے کہ یہاں ہر شخص آپنے آپ کو جاپانی قوم کا فرد تصور کرتا ہے جو بڑی کامیابی ہے اور ترقی کا راز ہے ۔ڈاکٹر وسیمہ شہزاد ایک ہفتے کے دورے پر جاپان آئیں تھیں ،جہاں انھوں نے ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی اور خصوصی مقالہ بھی پیش کیا جس کا عنوان’ تعلیمی معیار کو جانچنے کا طریقہ کار‘ تھا،جس میں انہوں نے کہا کہ ترقی کا رازایک قوم کے تصور میں ہے۔اس کانفرنس میں پاکستانی مقالے کو بہترین مقالہ قرار دیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر وسیمہ شہزار نے پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین کی دعوت پر ناگویا میں بھی کچھ دن گزارے اور کئی مقامات جن میں ہیروشیما اور کیوتو کے علمی دورے بھی کیے۔

جاپان میں معروف آٹوموبائل کمپنی کی جانب سے خود کار نظام کے تحت چلنے والی گاڑی متعارف کرادی گئی ہے، جس کے تحت گاڑی مالکان اب طویل فاصلہ بغیر پریشانی کے طے کرسکیں گے ۔ جاپان کی معروف گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی لیکسس نے پانچ ہزار سی سی کی گاڑی متعارف کرائی ہے، جس میں ایسا خود کار نظام متعارف کرایا گیا ہے جس کو ایک دفعہ سیٹ کرنے کے بعد ڈرائیور بے فکر ہوکر بیٹھ سکتا ہے اور گاڑی ایک مخصوص رفتار سے خود چل سکتی ہے اس گاڑی میں موجود درجنوں سینسرز کے ذریعے باآسانی سامنے اور اطراف میں چلنے والی گاڑیوں سے ایک مخصوص فاصلہ برقرار رکھا جاسکتا ہے ،جبکہ گاڑی میں موجود ریڈار اور سیٹلائیٹ سسٹم کے ذریعے آگے اور پیچھے جبکہ دائیں اور بائیں آنے والے ٹریفک پر بھی نظر رکھی جاسکتی ہے ۔

ترقی کا راز ’’ایک قوم‘‘ کے تصور میں ہے
پروفیسر ڈاکٹر وسیمہ شہزاد اور دیگر مہمانوں کا ائیرپورٹ پراستقبال کیا جارہا ہے

 جاپان میں اس گاڑی کو خریدنے والے پہلے پاکستانی معروف کاروباری شخصیت اور پاک جاپان بزنس کونسل کے صدر رانا عابد حسین کا کہنا ہے کہ جاپان کی ٹرانسپورٹ کی وزارت جاپان کے ہائی ویز پر ایک مخصوص ٹریک تیار کررہی ہے جہاں خود کار طریقے سے چلنے والی آٹو پائلٹ گاڑیاں چلائی جا سکیں گی ۔ رانا عابد کے مطابق موجودہ گاڑی کی قیمت جاپانی ین میں دو کروڑ ین ہے ،جبکہ اس گاڑی کو اگر پاکستان منگوایا جائے تو ڈیوٹی سمیت یہ گاڑی پانچ کروڑ پاکستانی روپے کی لاگت میں پاکستان پہنچ سکتی ہے ۔رانا عابد کے مطابق جاپان میں ابھی ان گاڑیوں کو ابتدائی طورپر متعارف کرایا گیا ہے لہذا بہت محتاط ہو کر انھیں چلایا جاتا ہے تاہم مستقبل قریب میں جاپان میں آٹو پائلٹ گاڑیوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے جبکہ قیمتیں بھی کم ہوں گی۔

ریان صدیقی،(ٹوکیو)

تازہ ترین