• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقدس مہینہ

اینٹوں کے بھٹے پر کام کرنے والا عیسائی مزدور انتہائی بے چارگی سے اپنی بیوی سے کہنے لگا۔ ”دیکھ پریشان نہ ہو، مسلمانوں کا یہ مقدس مہینہ گزر جانے دے ساری چیزیں پھر سے سستی ہوجائیں گی۔

قسمت

پہلی سیڑھی پرڈرکم لگا، درمیان میں خوف کچھ اوربڑھ گیااورآخری سیڑھی پراُس کی ٹانگیں کانپنے لگی تھیں۔

’’آخری سیڑھی کے آگے لہراتے پردے کے پیچھے کیا ہوگا، کیوں نا یہیں سے واپس لوٹ جاؤں؟

اب آگیا ہوں تو واپس کیا جانا،کچھ نا کچھ تو لے کرہی جاؤں گا‘‘۔اُس نے سوچا

وہ بھوکاتھا اور اُس نے کئی گلیاں چھان ماری تھیں، صرف اِسی گھر کا بیرونی دروازہ کُھلا تھاسو اُس نے سوچاکہ اِس سے اچھا موقع چوری کا بھلا کیا ہو سکتا ہے ۔

اُس نے ہمت کرکے آخری سیڑھی کے آگے لٹکتاپردہ سرکایا لیکن کسی نے اُس کا ہاتھ پکڑلیا۔

’’ کون؟‘‘ اُس نے آہستہ سے کہا

’’ تم کون ہو؟‘‘ دوسری طرف سے سرگوشی ہوئی

’’میں مُسافرہوں ‘‘

’’ بکواس، چور ہو تم‘‘ دوسرے شخص نے کہا

’’ ہاں، مگر، نہیں وہ پہلی بار، بھوک۔۔۔۔‘‘ اُس کے الفاظ گُم ہوگئے

’’ہاں، ہاںمجھے سب پتا ہے ، چلو اِدھرسے کہیں اور قسمت آزمائیں، کوئی سالا ہم سے پہلے ہی ہاتھ دِکھا گیا ہے ‘‘۔

گھڑی اور وقت

اُس شخص کا خیال تھا کہ وقت بدلے گااور اُسے اِس بدلاؤ کا اِس شدت سے انتظار تھاکہ وہ گھڑی کے اندر ہی رہنے لگ گیاتھا۔

وہ صبح اٹھتا، وقت دیکھتا، گھڑی کی سوئیاں روز بدل جاتی تھیں لیکن وقت وہیں کا وہیں تھا۔

ساری رات وہ بدلے ہوئے وقت کے خواب دیکھتارہتاتھا۔ گھڑیاں دنوں اور سالوں میں ڈھل گئیں، اُس کے بال سفیدہوگئے وہ تھک گیااوراُس نے سوچاا ب وقت کبھی نہیں بدلے گا،سو مجھے گھڑی سے باہر نکلنا چاہیے اور وہ چھڑی کے سہارے گھڑی سے باہر نکلاتو اُس کی بدلے ہوئے وقت سے ملاقات ہوئی۔

تعارف

السلا م علیکم ۔

وعلیکم السلا م

میرا نا م زند گی ہے ، اور آ پ کا ؟

جی نا چیز کو خو شی کہتے ہیں ۔

اوہ۔۔۔۔۔۔۔ بہت خو شی ہو ئی آپ سے مل کر ۔

سنا ہے آپ بہت انمو ل شئے ہیں ، بہت جلد دلو ں پر اپنی چھا پ چھو ڑ جا تی ہیں ۔ جفا کا ر خصلت کی ما لک بھی ہیں، رہتی کہا ں ہیں ؟

آپ سے زیا دہ دور نہیں، بس وہیں ، جہا ں آپ رہتی ہیں

اچھا ، پھر بھی کبھی تعا رف نہیں ہو ا ۔

جی نہیں آپ شا ئد بھو ل رہی ہیں، ہما ری ملا قا ت تو روز ہی ہو تی رہتی ہے ، انسا نو ں کی منڈی میں ۔آپ ہی ہما ری خریدا ر رہی ہیں ہر با ر ، البتہ میں ہر با ر ایک نئے لبا س میں ہو تی ہو ں ، امیری، غریبی دو نام ہیں لبا س کے اورمجھے یہ کہنے میں عا ر نہیں کہ آپ جیسی عظیم ہستی کے علا وہ ہما را مو ل کو ئی نہیں دے سکتا ۔

نہ میر ا ، نہ میرے بھا ئی غم کا

انتخاب :(سمعیہ طلحہ)

تازہ ترین
تازہ ترین