• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حسین نواز کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ قانون کے مطابق نہیں،مریم نواز

اسلام آباد(نمائندہ جنگ، خصوصی رپورٹ، ایجنسیاں) نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایاکہ حسین نواز کے انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ قانون کے مطابق نہیں،واجد ضیا کے کزن نے رابرٹ ریڈلے کے ذریعے اپنی مرضی کا کیس بنانے کی کوشش کی،انہوں نے بتایا کہ یہ حقیقت ہے کہ میرے دادا میاں شریف پورے خاندان کی کفالت کرتے تھے جو خاندان کے ارکان کے اخراجات اٹھاتے اور سب کو ماہانہ جیب خرچ بھی دیتے تھے ، سپریم کورٹ نے مجھے اور میرے خاوند کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا تھا، جے آئی ٹی کارابرٹ ریڈلے کی خدمات بذریعہ اختر راجالینے کا مقصد انتہائی جعلی رپورٹ لینا تھا اور ایسی رپورٹ حاصل کی گئی جو جے آئی ٹی کے مذموم مقاصد پورے کرتی تھی ،رپورٹ حاصل کرنے کا مقصد مجھے اور میرے شوہر کو اس کیس میں ملوث کرنا تھا، رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ حقائق کے منافی ہے جس پر انحصار نہیں کیا جاسکتا، پارک لین اپارٹمنٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں اور وہی نیلسن اور نیسکول کمپنیوں کے بینیفشل اونر بھی ہیں ،مجھے صرف ٹرسٹی بنایا گیا تھا، جے آئی ٹی کو ٹرسٹ ڈیڈز کی نوٹرائزڈ کاپیاں دی تھیں،جمعہ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی تو نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر پیش ہوئے، مریم نواز نے مسلسل دوسرے روز اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے عدالتی سوالنامہ کے مزید 36 سوالوں کے جوابات دئیے ، مریم نواز نے کہا ٹرسٹ ڈیڈ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تھی اور سپریم کورٹ کی طرف سے دئیے گئے سوالات میں ٹرسٹ کا سوال نہیں تھا، جے آئی ٹی نے اپنے طور پر ہی معاملے میں کارروائی آگے بڑھائی جس نے بدنیتی کی بنیاد پر نام نہاد آئی ٹی ماہر سے رائے مانگی،جےآئی ٹی ماہر کو انگیج کرنے اور دستاویزات دینے کا عمل انتہائی مشکوک ہے، رابرٹ ریڈلے کو واجد ضیاء کے کزن کے ذریعے ہائر کیا گیا یہ نہیں بتایا جے آئی ٹی نے خود یا بذریعہ دفتر خارجہ ریڈلے کی خدمات کیوں نہ لیں، یہ رپورٹ اسکین کاپی کی بنیاد پر تیار کی گئی جو سائنسی فرانزک اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی اور قانون کے مطابق قابل قبول شہادت بھی نہیں جبکہ رپورٹ میں دی گئی رائے نہ تو مکمل ہے اور نہ ہی زیادہ مضبوط، ٹرسٹ ڈیڈ پر دستخط کرنیوالے 4 افراد میں سے 3 جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے جنہوں نے اسکی تصدیق کی جبکہ جرمی فری مین نے بھی ایک خط کے ذریعے ٹرسٹ ڈیڈ کی تصدیق کی، رابرٹ ریڈلے نے رپورٹ انتہائی عجلت میں بنائی جو یکطرفہ ہونے کیساتھ قابل بھروسا بھی نہیں جبکہ اس نے یہ بھی ثابت کیا کہ اسے گواہی دینے میں دلچسپی تھی،مریم نواز نے مزید کہا واجد ضیاء نے عدالت کو بتایا کہ یہ رپورٹ جے آئی ٹی کے پاس تھی، مجھ سے اس رپورٹ سے متعلق سوالات نہیں کئے گئے،میں شامل تفتیش ہوئی تو رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کی مجھ سے دوبارہ تصدیق نہیں کرائی اور جب جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی رپورٹ اس وقت جے آئی ٹی کی پاس تھی، نہیں جانتی کب،کیسے اور کن شرائط پر ٹرسٹ ڈیکلیریشن کے 2 سیٹ ریڈلے لیبارٹری کو ملے، نہیں جانتی کس نے تصدیقی سرٹیفکیٹ لندن پہنچائے اور کس نے رپورٹ جے آئی ٹی کو دینے کیلئے ریڈلے سے وصول کی، ٹرسٹ ڈیڈ ریڈلے کی لیبارٹری اور جے آئی ٹی تک پہنچانے والے کا بھی سیزرمینیو نہیں ہے، ٹرسٹ ڈیڈ کی سرٹیفائیڈ کاپیاں وصول کئےجانے کے وقت کوئی سیزر میمو نہیں بنایا گیا، میری موجودگی میں ٹرسٹ ڈیڈز کو سر بمہر لفافے میں بھی بند نہیں کیا گیا،مجھے نہیں معلوم ٹرسٹ ڈیڈ کب، کیسے اور کس حالات میں ریڈلے تک پہنچی،یہ بھی واضح نہیں ڈیڈ لندن کون لیکر گیا اور کس نے وصول کی،رپورٹ چھٹی والے دن بھجوائی گئی جبکہ چھٹی والے دن کوئی کام نہیں کرتا،مریم نواز نے کہا ریڈلے کے پاس اسکی کوئی وجہ نہیں تھی کہ وہ پہلے فراہم کی گئی کاپیوں سے ٹرسٹ ڈیڈ کا موازنہ کرتا،اختر راجہ کو معلوم تھا پہلے فراہم کی گئی کاپیاں غلطی سے مکس اپ ہوگئی تھیں اور یہ معلوم ہونے کے باجود اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہوئے معاملہ اچھالا گیا،رابرٹ ریڈلے کی یہ رائے بدنیتی پر مبنی ہے،رابرٹ ریڈلے نے تسلیم کیا کہ ویک اینڈ پر یہ رپورٹ تیار کی گئی اور یہ بھی تسلیم کیا کہ ʼونڈو ویسٹا بیٹا ون کمرشل لانچ سے پہلے موجود تھی جسے اُس نے ڈاؤن لوڈ کر کے استعمال کیا،رابرٹ ریڈلے فونٹ کی شناخت کا ماہر نہیں تھا اسکی سی وی تصدیق کرتی ہے کہ اسے کمپیوٹر سائنسز میں مہارت نہیں،ریڈلے نے اعتراف کیا انہوں نے 2005میں ڈاؤن لوڈ کرکے کیلبری فونٹ استعمال کیا، ریڈلے نے اعتراف کیا اس نے سافٹ وئیر یا کمپیوٹر سائنس کی تعلیم نہیں لی، ریڈلے بین الاقوامی معیار کے تحت بتانے کا پابند تھا کہ کن معلومات کی بنا پر رائے قائم کی لیکن اس نے بین الاقوامی معیار کی پاسداری نہیں کی ، اس نے کسی کتاب، آرٹیکل یا ویب سائٹ کا حوالہ بھی نہیں دیا،مریم نواز نے کہا حسین نواز کے انٹرویو سے متعلق سوال مجھ سے متعلق نہیں، یہ نہ تو قانون شہادت کے مطابق اور ناقابل قبول شہادت ہے، جیرمی فری مین نے کومبر گروپ ، نیلسن اور نیسکول سے متعلق ٹرسٹ ڈیڈ ز کی تصدیق کی اور بتایااس کے آفس میں کاپیاں دستیاب ہیں مگر اختر راجہ یا نیب کے تفتیشی افسر نے حاصل کرنے کی کوشش ہی نہ کی، حسین نواز کے نجی ٹی وی کو انٹرویو کی سی ڈی اور ٹرانسکرپٹ قانون کے مطابق نہیں، میں نے جےآئی ٹی میں دونوں نوٹری پبلک سے تصدیق شُدہ ڈیکلریشن پیش کئے،واجد ضیاء نے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی من گھڑت بیان دیا اور کہا کہ میں نے ٹرسٹ ڈیڈ کی دوبارہ تصدیق کی،استغاثہ کے شواہد سے بھی میرا قطری خاندان کیساتھ کاروبار سے کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوتا،قطری شہزادہ اپنے محل میں بیان قلمبند کرانے کیلئے تیار تھا ، اس نے جے آئی ٹی کے خطوط کے جواب دئیے اور ہر بار سپریم کورٹ میں پیش کئے گئے اپنے خطوط کی تصدیق کی،گلف اسٹیل ملز کے شیئرز کی فروخت کے معاہدے کا مجھ سے تعلق نہیں، اس حوالے سے منسٹری آف جسٹس یو اے ای کا جواب شواہد کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا، اسٹیفن مورلے نے اس بات کی تصدیق کی کہ برطانیہ اور بی وی آئی کے قانون کے مطابق ٹرسٹ انسٹرومنٹس کو رجسٹرڈ کرانا ضروری نہیں ،استغاثہ کی طرف سے جس قانونی رائے پر انحصار کیا گیا ہے اسے شواہد کا حصہ نہیں بنا یا جاسکتا کیونکہ یہ سپریم کورٹ میں مخالف فریق کی طرف سے جمع کرائی گئی،مریم نواز نے جمعرات کو 128 سوالات میں سے 46 اور جمعہ کو 36 کے جوابات دیے جسکے بعد فاضل عدالت نے سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی، مریم نواز پیر کو دیگر سوالات کے جوابات دینگی، مریم نواز کے جواب مکمل ہونے کے بعد ریفرنس میں نامزد تیسرے ملزم کیپٹن (ر) محمد صفدر سوالات کے جواب دینگے۔  
تازہ ترین