• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی چینی تجارتی معاہدے سے ہونے والے تناؤ پر نگرانی کی ضرورت ہے ، فرانس

امریکی چینی تجارتی معاہدے سے ہونے والے تناؤ پر نگرانی کی ضرورت ہے ، فرانس

پیرس : این- سلویین چاسنی

فرانس نے خبردار کیا ہے کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی معاملات یورپی یونین کو نقصان نہ پہنچائیں، جیسا کہ بلاک آئندہ ماہ سے اسٹیل اور ایلومینیم پر لاگو ہونے والے ٹیرف کے منصوبے سے واشنگٹن سے استثنیٰ چاہتا ہے۔

فرانس کے وزیر تجارت جین بپتسمی لیمن نے کہا کہ ہفتہ کے روز ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے چینی اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیرف کی معطلی کے اعلان کے بعد بیجنگ اور واشگٹن کے درماین کشیدگی میں کمی کا پیرس خیر مقدم کرتا ہے۔

لیکن ایک انٹرویو میں انہوں نے متنبہ کیا کہ امریکا کے ساتھ چین کے تجارتی سرپلس میں کمی پر مشترکہ بیان ابھی بھی مبہم ہے اور ساکھ بحال کرنے کی مشق کا مشورہ دیا جو یورپی رہنماؤں کو محتاط بنانے کیلئے ضروری ہے۔

لیمون نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ اچھی خبر یہ ہے کہ دونوں فریق تجارتی جنگ میں مصروف ہونے سے گریز کررہے ہیں۔ اب ہم اس کے اثرات دیکھیں گے اور ہم توکہ دیں گے کہ یہ دیگر ممالک سے مصنوعات کے خلاف مسابقتی بگاڑ میں سمجھا جائے۔

مسٹر لیمون نے کہا کہ بیجنگ کی جانب سے امریکی زراعت کی درآمدات میں اضافہ کرنے کا وعدہ کوئی زبردست رعایت نہیں،جیسا کہ ڈیومگرافکس اس مقصد کو حاصل کرنے کا امکان تھا۔

تبصرے اس بات کو نمایاں کرتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی تجارتی خسارہ کم کرنے کی کوشش میں ڈیوٹیز دھمکی کے ذریعے اپنے مغربی اتحادیوں کو کتنا غیر مستحکم کردیا ہے۔ یورپی یونین کے رہنماؤں نے امریکا کے خلاف ایک غیرمعمولی رویہ برقرار رکھا ہوا ہے،ان کہنا ہے کہ واشنگٹن مستقل اور غیر مشروط طور پر اسٹیل پر ٹیرف کے خطرے کو ہٹادے،جو یکم جون سے مؤثر ہورہا ہے اس سے قبل یورپی یونین دوطرفہ تجارتی وسیع مذاکرات شروع کرے گا۔

نسٹر لیموین نے کہا کہ امریکی ٹیرف سے مستقل بچت کے تحفظ کے بعد یورپی یونین ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی خدشات پر غور اور عالمی تجارتی تنظیم کی تنظیم نو کی پیشکش کرے گی۔

فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے مارچ میں کہا تھا کہ ہمارے سر پر بندوق رکھ کر تجارتی بات چیت میں یورپی یونین غنڈہ گردی برداشت نہیں کرے گی۔ لیکن فرانس کے جرمنی کے مقابلے میں امریکا کی جانب سخت مؤقف کی حمایت کے ساتھ یورپی یونین کے اتحاد کی آزمائش کی گئی، جو تجارتی جھگڑے سے بچنا چاہتا ہے جو اس کی ویہکل کی برآمدات کو نقصان پہنچائے گا۔

مسٹر لیموین نے کہا کہ یورپی یونین کو اس کی خودمختاری کی توثیق کی ضروت ہے جیسا کہ دنیا کے سب سے بڑے تجارتی بلاک کے ذریعے ہم آہنگ نکتہ نظر کو حاصل کرنے اور مختلف معاشی ڈھانچے سے نمٹنے کے عدم تحفظ پر قابو پانے کے لئے سخت محنت کرے۔

یورپی یونین کے خارجہ معاملات اور تجارت کے وزراء نے منگل کے روز برسلز میں ملاقات کی اور مسٹر لیموین نے خبردار کیا کہ یورپی یونین کو یہ فیصلہ کرنا تھا کہ آیا یہ ابھی بھی کسی کے دروازے کا پائیدان بنے رہنا چاہتے ہیں یا احترام کروانا چاہتے ہیں۔

مسٹر لیمیون نے تجویز کیا کہ یورپی پارلیمانی انتخابات سے ایک سال پہلے اور بڑھتے ہوئے یورپی یونین مخالف نظریات کے درمیان یورپی یونین کے لئے بالاخصوص اہم ہے کہ اپنا کیس بنائے۔

وزیر نے کہا کہ بلاشبہ بلاک امریکا کے لئے تاریخی اتحادی کی حیثیت سے مدد طلب کرے گا، اتحادی کا مطلب خدمت گزار نہیں ہے۔

یورپی یونین کے پاس گزشتہ سال واشنگٹن کی جانب سے ٹھیس پہنچنے کی وجہ موجود تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے 2015 کے ایرانی جہوری معاہدے سے نکلنے کے فیصلے کے بعد امریکا اسٹیل اور ایلومینیم پر آگے بڑھ گیا اور تہران کے ساتھ کاروبار کرنے والی کمپنیوں پر اقتصادی پابندیاں دوبارہ عائد کردیں۔امریکی صدر گزشتہ سال موسمیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے 2015 کے پیرس معاہدے سے بھی باہر نکل گئے تھے۔

مسٹر لیموین نے کہا کہ تجارت پر یورپی یونین ایران پر ایمانوئیل میکرون کی حکمت عملی کو دہرانا مقصد تھا، جس میں فرانسیسی صدر نے ابتدائی جوہری معاہدے کو بچانے کے لئے ایران کے ساتھ مزید جامع معاہدے پر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کی پیشکش کی تھی

مسٹر لیموین نے کہا کہ عالمی تجارتی تنظیم نے زیادہ عرصہ اچھی طرح کام نہیں کیا، اس کے مفلوج ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کیونکہ اس کے فیصلوں کا متفقہ ہونا ضروری تھا۔انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو عالمی تجارتی تنظیم کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے رضاکارانہ تعاون پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے بھی تیار رہنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس امریکا کے لئے ایک مثبت ایجنڈا ہے جس میں عدم اطمینان سے نمٹنے کے لئے جن کی جڑی یورپ میں نہیں ہیں۔ ہم سوچتے ہیں کہ زیادہ کثیر الاطراف اس کا جواب ہے لیکن ایک مؤثر قسم کا کثیر الاطراف۔

تازہ ترین