• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
روزے کی نیت کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟

تفہیم المسائل

سوال: رمضان المبارک کے روزوں کے لئے سحری کے وقت جو نیت کی جاتی ہے: ’’وَبِصَوْمِ غَدٍ نَوَیْتُ مِنْ شَہْرِ رَمَضَانَ‘‘، اس میں کل کے روزے کی نیت سے کیامراد ہے ؟، کیااس طرح نیت کرنا درست ہے ؟،(قاری بہادر خان ،چترال )

جواب: نیت دل کے ارادے کا نام ہے ،یہ قلب وذہن کا عمل ہے۔اس لئے عہدِرسالت مآب ﷺ سے لفظاً روزے کی نیت کے کلمات منقول نہیں ہیں اور ان نفوسِ قدسیہ کو اِس کی ضرورت بھی نہیں تھی کیونکہ وہ ہر وقت اور ہر عبادت میں حضوریِ قلب، توجہ الیٰ اللہ اور اخلاص وللّٰہیت کی کیفیت سے سرشار رہتے تھے۔ وہ جسم وروح ،قلب اورقالب کی یکسوئی ،جمعیتِ خاطر اورعزیمت کے ساتھ دورانِ عبادت بلکہ ہرحال میں ذاتِ باری تعالیٰ کی جانب متوجہ رہتے تھے ، اس لئے ان کو لفظاً نیت کی چنداں ضرورت نہیں تھی۔ متاخرین فقہاء کرام اور جمہور علمائے امّت نے جب یہ دیکھا کہ اب لوگوں میں حضوریِ قلب اور استحضارِ نیت کی وہ کیفیت باقی نہیں رہی تو اُنہوں نے لفظاً نیت کو مستحسن ومستحب قراردیا۔ علامہ نظام الدین رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ اور نیت دل سے اِس بات کے جاننے کا نام ہے کہ وہ فلاں دن کا روزہ رکھ رہاہے ، ’’خلاصۃ الفتاویٰ ‘‘اور ’’محیط السرخسی ‘‘ میں اسی طرح ہے اورسنّت یہ ہے کہ (زبان سے) الفاظ اداکئے جائیں ، جیساکہ ’’النھرالفائق ‘‘ میں ہے ‘‘۔آگے چل کر مزید لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اگر (روزے دار نے) کہا: میں نے کل کے روزے کی نیت کی ان شاء اللہ ،تو اُس کی نیت صحیح ہے اور یہی بات صحیح ہے ، جیساکہ ’’ظہیریہ‘‘ میں بھی ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:195)‘‘۔

روزے کی نیت کا وقت صبح صادق سے ضحوۂ کبریٰ (جسے لوگ عموماً زوال کا وقت کہتے ہیں)سے پہلے تک ہے۔ اصطلاح میں لفظ ’’غدٍ ‘‘ بمعنی کل اِس لئے مستعمل ہے کہ عام طور پر صبح صادق سے پہلے روزے کی نیت کر لی جاتی ہے ۔ علامہ ابن عابدین شامی لکھتے ہیں:ترجمہ:’’ (اور روزے کی نیت کرنا سنت ہے )یعنی یہ علماء و مشائخ کی سنّت ہے ،نبی کریم ﷺکی سنّت نہیں ہے کیونکہ( عہدِ رسالت مآب ﷺ میں) لفظاً(نیت کے کلمات) نہیں تھے ۔ مصنف کا قول :(زبان سے الفاظ اداکرے )پس(اگر رات میں نیت کرے تو) یہ کہے :میں نے نیت کی کہ اللہ عزّ وجل کے لئے کل کا روزہ رکھوں گا یا آج کے رمضان کے فرض روزے کی نیت کرتاہوں، اگر نیت دن میں کی ہے‘‘۔(ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد3، ص:308)

علامہ ابو بکر بن علی بن محمد الحداد یمنی متوفّٰی 800ھ لکھتے ہیں : ترجمہ:’’ پس جب رات میں (روزے کی )نیت کرے تو کہے : میں نے نیت کی کہ اللہ تعالیٰ کے لئے کل رمضان کا فرض روزہ رکھوں گا ، اور اگر دِن میں نیت کرے تو کہے : میں نے نیت کی کہ اللہ تعالیٰ کے لئے آج رمضان کا فرض روزہ رکھتاہوں،(الجوہرۃالنیّرہ، ص:167)‘‘۔ الغرض اگر رات کو نیت کرنا چاہے تو یہ کہے کہ: ’’میں کل کے روزے کی نیت کرتاہوں ‘‘۔اور اگر صبح صادق کے وقت یا اس کے بعد کررہاہے تو یہ کہے :نَوَیْتُ اَنْ أَصُوْمَ ھٰذَاالْیَوْمَ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ فَرْضِ رَمَضَانَ،ترجمہ:’’میں آج کے رمضان کے فرض روزے کی نیت کرتاہوں‘‘۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheem@janggroup.com.pk

تازہ ترین
تازہ ترین
تازہ ترین