جمعہ 25مئی 2018کی صبح جب ہالی ووڈ پروڈیوسر ہاروی وائن اسٹائن کو نیویارک پولیس نے ہتھکڑی لگا کر گرفتار کیا تو ایسا محسوس ہوا جیسے یہی وہ لمحہ تھا ، جس کا #MeTooمہم کو انتظار تھا۔ گزشتہ سال 5اکتوبر تک ہاروی وائن اسٹائن کا شمار ہالی ووڈ کے چند بڑے اور بااثرفلم پروڈیوسرز میں ہوتاتھا، جس کے ساتھ ہالی ووڈ سے بالی ووڈ تک، ہر بڑی اداکارہ کام کرنے کی خواہاں تھی۔ تاہم 5اکتوبر 2017کی صبح، ہاروی وائن اسٹائن کے لیے ایسی بھیانک خبر لے کر آئی، جس کی کسی کو توقع نہیں تھی۔ ’نیویارک ٹائمز‘ نے ہالی ووڈ کے اس بڑے فلم پروڈیوسر کے خلاف، متعدد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزامات کی تفصیلی روداد شائع کردی تھی۔ یہ الزامات کئی عشروں پر محیط تھے، جس دوران ہاروی وائن اسٹائن نے ہالی ووڈ کی بڑی اداکاراؤں سے لے کر نامعلوم خواتین تک، کم از کم 80خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور نامناسب جنسی رویہ اختیار کیے رکھا۔10اکتوبر 2017 کو امریکی اخبار نے ہاروی کے خلاف مزید خواتین اور ہالی ووڈ اداکاراؤں کے نامناسب جنسی رویے کی ’روداد‘ شائع کی۔ اب کی بار جن متاثرہ خواتین کا ذکر کیا گیا تھا، ان میں ہالی ووڈ کی اطالوی اداکارہ ’آسیا آرگینتو‘ بھی شامل تھیں۔ دن ختم ہونے سے قبل، ہالی ووڈ کی مزید ٹاپ کلاس اداکارائیں میدان میں آگئیں، جن میں اینجلینا جولی اور گیونتھ پالٹروشامل تھیں۔
اینجلینا جولی کا نیویارک ٹائمز کو لکھی گئی اپنی ای میل میں کہنا تھا کہ، ’میرا ہاروی وائن اسٹائن کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ بہت بُرا تھا اوراسی بناء پر میں نے ان کے ساتھ دوبارہ کبھی کام نہیں کیا اور دوسروں کو بھی اس کے بارے میں خبردار کیا۔ کسی بھی ملک اور کسی بھی شعبے میں خواتین کے ساتھ یہ رویہ ناقابلِ قبول ہے‘۔ گیونتھ پالٹرو نے خود کوہاروی کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعے کو بیان کرتے ہوئے نیویارک ٹائمز کو اپنی ای میل میں لکھا، ’ ایما کے کردارمیں کاسٹ کرنے کے بعد وائن اسٹائن نے مجھے ہوٹل کے کمرے میں بلاکر نازیبا حرکت کرنے کی کوشش کی۔ میں کم عمر تھی اور اس وقت میں بہت زیادہ خوفزدہ ہوگئی تھی‘۔ ہاروی وائن اسٹائن پر نازیبا جنسی رویہ کا الزام لگانے والی دیگر خواتین میں اداکارہ کیٹ بیکنسیل، لائسیٹ انتھونی، ایشلی جڈ، اطالوی ماڈل ایمبرا باٹیلانا، نیٹ فلکس کی پروڈیوسر الیگزینڈرا کینوسا، پاز دے لا ہیورتا، برطانوی اداکارہ اور ماڈل کارا ڈیلووین، برطانوی اداکارہ لیزیٹ اینتھونی، اداکارہ روز میک گوان، لیا سیڈاکس، روزانا آرکویٹا اور میرا سوروینو شامل ہیں۔
ہاروی کا طلسم ٹوٹ گیا
ہاروی وائن اسٹائن کے خلاف جنسی زیادتی کے الزامات سامنے آنے کے بعد پروڈکشن ہاؤس ’وائن اسٹائن‘ نے ہاروی سے لاتعلقی کا اعلان کردیا۔ پروڈکشن ہاؤس کے ’کوپارٹنر‘ وائن اسٹائن کے بھائی باب وائن اسٹائن نے اپنے بھائی کو '’بیمار‘ اور ’بدکردار‘ قرار دیتے ہوئے اکیڈمی سے بھی باہر نکالنے کا مطالبہ کردیا۔برٹش اکیڈمی آف فلم اینڈ ٹیلی ویژن آرٹس (BAFTA) اورامریکا کی اکیڈمی آف موشن پکچر آرٹس اینڈ سائنسز نے بھی ہاروی کی رکنیت ختم کردی۔تاہم ہاروی کے لیے یہ اثرات صرف اس کی پیشہ ورانہ زندگی تک ہی محدود نہیں رہے۔ ان کی اہلیہ جارجینا اتنی زیادہ دلبرداشتہ ہوئیں کہ انہوں نے ہاروی کو چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ اپنے ایک انٹرویو میں جارجینا چیپمین کا کہنا تھا، ’میرا دل ان تمام خواتین کے لیے بہت افسردہ ہے،جو اس تکلیف سے گزری ہیں، ہاروی کا یہ اقدام معافی کے قابل نہیں ہے‘۔66 سالہ ہاروی اور اُن کی 41سالہ اہلیہ جارجینا کے دو بچے ہیں۔
ہیش ٹیگ می ٹو
ہاروی وائن اسٹائن کے خلاف متواتر کے ساتھ مختلف خواتین کی جانب سے الزامات کا انکشاف کیے جانے کے بعد ہالی ووڈ سے بالی ووڈ اور پاکستان فلم انڈسٹری اور مغرب سے مشرق تک مردوں کے نامناسب رویوں کے خلاف سوشل میڈیا پر #MeToo تحریک کا آغاز ہوا۔ اس تحریک کے تحت کئی معروف اور غیرمعروف خواتین نے اپنے ساتھ مردوں کی جانب سے کی جانے والی جنسی زیادتیوں سے پردہ اُٹھایا۔
پرسن آف دی ایئر
امریکی جریدے ٹائم نے جنسی زیادتی کے خلاف آواز اٹھانے والی خواتین کو سال کی شخصیت قرار دیا اور ان کو اپنے سرورق پر جگہ دی۔ جریدہ کا کہنا تھا کہ ’می ٹو‘ ہیش ٹیگ تصویر کا صرف ایک رُخ ہے مکمل تصویر نہیں۔جریدے کے ایڈیٹر ایڈورڈ فیلسنتھال نے کہا کہ خواتین اور مردوں نے اپنے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کو جس طرح اجاگر کیا، وہ عشروں میں آنے والی سب سے بڑی معاشرتی تبدیلی ہے۔
می ٹو کے بعد ’ٹائم اِزاپ‘ مہم
ہالی ووڈ سے تعلق رکھنے والے تقریباً تین سو افراد اس مہم میں شامل ہیں اور اسے ’ٹائم اِزاپ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ہالی ووڈ کے اس منصوبے کو 'انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں کام کرنے والی خواتین کی جانب سے دنیا بھر کی خواتین کے لیےیکساں آوازکے طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اس مہم کی سینکڑوں اداکاراؤں نے حمایت کی ہے، ناتالیا پورٹ مین، ایما اسٹون، ایوا لونگوریا اور کیٹ بیلنچٹ نےاس مہم کی فنڈنگ کے لیے کافی رقم اکٹھی کر لی ہے۔ اس رقم سے دورانِ ملازمت جنسی طور ہراساں ہونے والی عورتوں کو قانونی مدد فراہم کی جائے گی۔اس منصوبے کا مقصد ایسے افراد کی مدد کرنا ہے، جو خود عدالت میں اپنا مقدمہ نہیں لڑ سکتے، جیسے زرعی شعبے، فیکٹریوں اور ہوٹلوں میں کام کرنے والے ملازمین وغیرہ۔
ہاروی وائن اسٹائن کا مستقبل
ہاروی وائن اسٹائن اپنے کیے پر پشیمان ہے، تاہم وہ خود پر لگائے جانے والے ان الزامات سے انکاری ہے۔ہاروی کا کہنا ہے کہ اس نے جس کسی خاتون سے جنسی تعلقات قائم کیے، وہ باہمی رضامندی کے تحت تھے۔ الزامات کی فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد ہاروی 10لاکھ ڈالر کی ضمانت پر رہا ہوگیا ہے، تاہم وہ نیویارک اور کنیکٹی کٹ سے باہر نہیں جاسکتا۔ 25مئی کو خود کو نیویارک پولیس کے حوالے کرنے سے پہلے ہاروی وائن اسٹائن اریزونا کے مشہور بحالی مرکز میں جنسی لت کے مرض سے نجات حاصل کرنے کے لیے زیرِ علاج تھا۔الزامات ثابت ہونے کی صورت میں ہاروی وائن اسٹائن کو 25سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔مقدمے کا فیصلہ ایک سال میں آسکتا ہے۔