• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپی یونین اسٹیل کی درآمدات پر امریکی پابندیوں کیلئے تیار

یورپی یونین اسٹیل کی درآمدات پر امریکی پابندیوں کیلئے تیار

برسلز: جم برنسڈن

ہفتے کے اختتام تک اسٹیل اور ایلومینیم درآمدات پر امریکی پابندیوں کے احاطے میں یورپ آجاتا ہے۔ برسلز میں تمام امیدیں ہیں لیکن مردہ کہ یورپی یونین کو سزا دینے والے ٹیرف سے مکمل طور پر محفوظ کیا جاسکتاہے۔

یورپی یونین کی تجارتی کمشنر سیسلیا مالمسٹوم بدھ کو امریکی اہلکاروں سے وضاحت کیلئے دباؤ ڈالنے کیلئے تیار ہیں کہ وہ قسم کے انتہائی میکنزم کو لاگو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جب ڈونلڈ ٹرمپ کے اسٹیل اور ایلومینیم سے یورپی یونین کا عارضی استثنیٰ یکم جون کو ختم ہوجائے گا۔

’’یورپی یونین کی تجارتی کمشنر سیسلیا مالمسٹوم بدھ کو امریکی اہلکاروں سے وضاحت کیلئے دباؤ ڈالنے کیلئے تیار ہیں کہ وہ قسم کے انتہائی میکنزم کو لاگو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘‘

منگل کو یورپی پارلیمان کے اراکین سے بات چیت کرتے ہوئے سیسلیا مالمسٹوم نے خبردار کیا کہ یہ حقیقت پسندی نہیں تھی کہ اسٹیل پر 25 فیصد اور ایلومینیم پر 10 فیصد ٹیرف سے مکمل طور پر بچنے کی امید رکھنا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقیقی طور پر اگر امریکا ڈیوٹیز کے اطلاق سے گریز کا فیصلہ کرے تو میں بہرحال توقع کرتی ہوں کہ یورپی یونین کی برآمدات پر کسی قسم کی حد نافذ کرنا چاہتا ہے۔

یورپی یونین کے تجارتی سربراہ نے کہا کہ یہ ابھی غیر واضح ہے کہ آیا امریکا اپنی مارکیٹ میں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم کے حجم پر انتہائی حد کا انتخاب کرے گا یا اس کی بجائے یورپی یونین کو ایک نرم کوٹا دے گاجس کے اوپر جرمانہ ٹیرف لاگو ہوگا۔

یورپی یونین کے رہنماؤں نے اس ماہ کے اوائل پر اقدامات سے مکمل استثنیٰ کیلئے مطالبہ کا اعادہ کیا،جسے انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے تحفظ پسندی کا عریاں عمل قرار دیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے مارچ میں ٹیرف کا اعلان قومی سلامتی کے اقدام کے طور پر کیا، جبکہ یہ بھی کہا کہ وہ امریکا کی برآمدات کے غیر منصفانہ سلوک کے طور پر جو دیکھتے ہیں،اس سے نمٹنے کیلئے ایک طریقہ تھا۔

سیسلیا مالمسٹوم نے کہا کہ یورپی یونین کی جوابی کارروائی کو امریکا نے حتمی طور پر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے کے خلاف سمجھا جائے گا۔ جبکہ کمیشن نے اضافی ٹیرف سے ہدف بنانے کے لئے امریکی مصنوعات تیار پہلے ہی تیار کرلی ہے، منصوبے کو مرتب کرنے کی ضرورت ہوگی اگر ٹرمپ انتظامیہ ٹیرف کے مکمل اطلاق کے مقابلے میں مختلف حل کیلئے انتخاب کرتی ہے۔

سیسلیا مالمسٹوم نے یورپی پارلیمان کے اراکین کو بتایا کہ ایک نرم حد، تکنیکی طور پر ٹیرف کی شرح کوٹا یا ٹی آر کیو کے طور پر جانا جاتا ہے، سخت حد کے مقابلے میں کم نقصان دہ ہوگی۔

کسی بھی ٹی آر کیوز کا حجم ساتھ ساتھ ان کے انتظام اور انتظامیہ غور کرنے کیلئے کافی اہم پہلو ہیں۔

سیسلیا مالمسٹوم نے کہا کہ وہ بدھ کو امریکی وزیر تجارت ولبر راس کے ساتھ بات کریں گی جب دونوں عہدیدار پیرس میں او ای سی ڈی کے اجلاس میں حصہ لینے کیلئے تیار ہیں۔ وہ دو روزہ اجلاس کے دوران امریکا کے تجارتی نمائندے رابرٹ لیتھائزر کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں۔

31 مئی کو آدھی رات کے دوران ٹیرف کا استثنیٰ ختم ہونے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کا حتمی فیصلہ متوقع ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ کسی پابندیوں کے اقدامات کے خلاف کیسے جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے،یورپی یونین کو بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ خواہ اپنی پیشکش کو برقرار رکھے جو اس نے صنعتی سامان جیسے کار اور دیگر شعبوں جیسے ریگیولیٹری تعاون میں مذاکرات پر تجارتی مذاکرات پر ٹرمپ انتظامیہ کیلئے تیار کی تھی۔

یورپی یونین کے رہنماؤں نے اس پیشکش کو امریکا کے ٹیرف کے خطرے سے مکمل نکلنے سے منسلک کیا ہے۔

سیسلیا مالمسٹوم نے کہا کہ کمیشن ان ٹیرف سے مکمل،مستقل اور غیر مشروط چھوٹ کیلئے بحث جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ امریکا نے تجارتی پابندیوں کے خطرے کو نہ صرف بطور مستقبل میں اسٹیل اور ایلومینیم کی یورپی یونین کی برآمدات پر حد بلکہ مواد پر یقین دہانی اور مارکیٹ تک رسائی کی اڑچن پر غور کیلئے مستقبل کے دو طرفہ ایجنڈہ کے مقاصد حاصل کرنے کی قوت کے طور پر استعمال کررہا ہے۔

یورپی یونین کے عہدیداروں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ رواں ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ بنا ٹیرف اور کوٹا کے ساتھ تجارت پر امریکا کے ساتھ مثبت ایجنڈے کیلئے راہ کھول سکتا ہے لیکن درحقیقت میں مجھے نہیں لگتا کہ ہم اس کے لئے امید کرسکتے ہیں۔ 

تازہ ترین