• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی ٹیرف عائد ہونے سے ڈونلڈ ٹرمپ پر جسٹن ٹروڈ کا جادو ختم ہوگیا

امریکی ٹیرف عائد ہونے سے ڈونلڈ ٹرمپ پر جسٹن ٹروڈ کا جادو ختم ہوگیا

واشنگٹن : شان ڈونین

2016 کے امریکی انتخابات سے اب تک، جسٹن ٹروڈ کے جادو، ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے خاندان سے محبت کرکے اور امریکی کاروباری برادری اور کانگریس کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کیلئے معاون تعینات کرکے کینیڈا کے جنوب میں نئے پائے جانے والے سیاسی عدم استحکام کے ساتھ نمٹ رہے ہیں۔

اہم مقصد، شمالی امریکا کے آزاد تجارتی معاہدے سے نکلنے کی ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کو رخصت کرنا ہے جس نے صدی کے چوتھائی عرصے سے کینیڈا،میکسیکو اور امریکا کے درمیان اقتصادی تعلقات کو سہارا دیا ہوا ہے۔

لیکن اس ہفتے امریکا کے اسٹیل اور ایلومینیم ٹیرف اتحادیوں یورپی یونین،کینیڈا، میکسیکو پر نافذ کرنے کے فیصلے کے ساتھ اور زیادہ سے زیادہ سخت آٹو ٹیرف کا امکان نظر آرہا ہے، نرمی ختم ہوگئی ہے۔

جسٹن ٹروڈ کی حکومت نے جمعرات کو اسٹیل سے لے کر ٹوائلٹ پیپر اور بادبانی کشتیوں تک جن پر جو وہ ادائیگی کرے گا،امریکی مصنوعات کے خلاف 12.8 بلین ڈالر کے جوابی اقدام کا اعلان کیا دوسری عالمی جنگ کے بعد سے یہ سب سے بڑی تجارتی کارروائی کے طور پر دیکھا جارہا ہے، وزیراعظم نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس بات پر اصرار کرتے ہوئے کہ کسی بھی نئے ورژن میں یہ یہ ایک شق شامل ہو جس سے ہر پانچ سال بعد ختم ہوجائے گا نافٹا کے دوبارہ مذاکرات پر معاہدہ کرنے کیلئے عین ٹائم پر دورہ کیلئے ان کے لئے ایک منصوبہ بندی کی تھی۔

جسٹن ٹروڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ ایسا کچھ نہیں تھا جو کینیڈا کیلئے قابل قبول ہوسکتا۔

ایک گھنٹے کے اندر ہی وائٹ ہاؤس نے جوابی حملہ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا کینیڈا کے ہم منصب کے لئے پیغام تھا۔اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ امریکا منصفانہ فیصلے پر متفق ہوگا یا پھر کوئی معاہدہ نہیں ہوگا۔

جمعہ کی صبح ایک ٹوئیٹ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا پر اپنے حملے کو دہرایا کہ کینیڈا ہمارے زرعی کاروبار اور کسانوں کے ساتھ کافی طویل عرصے سے بہت بری طرح سے پیش آرہا ہے۔ تجارت پر انتہائی محدود،انہیں اپنی مارکیٹ کو آزاد اور تجارتی رکاوٹیں ہٹانا ہوں گی۔

جسٹن ٹروڈ کے خارجہ پالیسی کے سابق مشیر رونالڈ پیرس نے کہا کہ کینیڈا کا ردعمل واشنگٹن کے ایک ایسے پڑوسی کے خلاف قومی سلامتی کے نام پر ٹیرف نافذ کرنا جس نے امریکا کے ساتھ مل کر متعدد جنگیں لڑی ہیں،پر ملک میں پھیلے ہوئے اشتعال کا مظہر تھا۔

جسٹن ٹرود نے کہا کہ 150 سال سے کینیڈا امریکا کا ثابت قدم اتحادی رہا ہے۔ کینیڈا کو امریکا کی قومی سلامتی کیلئے کظرہ تصور کیا جساکتا ہے ناقبل یقین ہے۔

اس ہفتے ٹیرف متعارف کرائے جاچکے تھے کے باوجود مختصر عرصے میں جدید نافٹا کی توقع مشکل نظر آتی ہے، امریکی وزیر تجارت ولبر راس کے ساتھ ،امریکا کے شمالی اتحادی پر ڈیوٹیز عائد کرنے کے آغاز کیلئے فیصلے کے لئے مذاکرات میں پیشرفت کی کمی کا الزام لگایا۔

غروب آفتاب کے اختتام پر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے آٹوموبائیل کیلئے نئے سخت مواد پر مبنی قوانین پر اصرار کیا جس کی منافع کیلئے میکسیکو اور امریکی کارساز مزاحمت کررہے ہیں۔اس نے نافٹا کے متنازع طریقہ کار کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے اور کنیڈا،میکسیکو اور امریکی کاروباری برادری نے دیگر اقدامات کو زہریلی گولیوں کا لیبل دیا ہے۔

ریپبلکنز کے زیر کنٹرول امریکی کانگریس کے ذریعے اسے حاصل کرنے کی کوشش کیلئے گزشتہ ماہ معاہدہ طے کرنے کیلئے دباؤ ناکام ہوا، اور جب مسٹر ٹروڈ نے اس ہفتے کے آغاز پر معاہدے پر اصرار کیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے کافی کام ہونا باقی ہے۔

مسٹر ٹروڈ نے کہا کہ کینیڈا مذاکرات کیلئے تیار ہے لیکن تینوں ممالک میں معاہدے کی سیاست کا مزید پیچیدہ ہونے کا امکان ہے۔

اگر انتخابات درست ہوں تو میکسیکو کے عوام یکم جولائی کو بائیں بازو کے مقبول یانڈراسزز مینول لوپیز اوبرور کو منتخب کریں گے۔ مسٹر لوپیز اوبرور نے رواں میکسیکو کی موجودہ حکومت پر کمزور ہونے کا طنز کیا اور اس ہفتے کے کوتاہ بینی کے طور پر امریکی ٹیرف کے خلاف فوری بدلے کے اس کے فیصلے پر تنقید کی۔ انہوں نے جمعرات کو ایک ریلی کو بتایا کہ اگر ہم آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت کے جال میں پھنس گئے تو ہم ایک آنکھ والے اور دانتوں سے محروم ہوجائیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ وجہ دیکھیں، ہمیں اس ملاقات کی کوشش کرنا ہوگی۔

نومبر میں امریکی وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکنز کانگریس کا کم از کم چیمبر پر کنٹرول ختم ہوسکتا ہے۔ مخالفت کے ساتھ ڈیموکریٹس روایتی طور پر تجارتی معاہدوں اور نافٹا پر مزید مشکوک ہیں۔

جسٹن ٹروڈ کو بھی 2019 کے انتخابات اور رائے شماری کا سامنا ہے جو ملک میں ان کی مقبولیت میں کمی ظاہر کرتی ہے۔

مسٹر پیرس نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے ے ہی اس ملک میں اقتصادی قوم پرستی اور اس ملک میں امریکا پسندی کی مخالفت موجو تھی، کون جانے 2019 میں یہ کہاں تک جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ماہ آٹوموبائل کی درآمدات میں تحقیقات نے کار ٹیرف کے امکان کو بڑھادیا اور درجہ حرارت میں بھی اضافہ کیا۔جبکہ درآمد شدہ اسٹیل کا کینیڈا سب سے بڑا امریکی سپلائر ہے، شمالی امریکا کی آٹو موبائل کی صنعت ایک بڑا مسئلہ ہے اور ٹیرف کا خطرہ بہت زیادہ موجود ہے۔

کینیڈا کے سابق سفارتکار ایرک ملر جو اب تجارتی مشیر کے طور پر کام کررہے ہیں اور انہوں نے امریکی کارسازوں کی 2009 کی ضمانت میں کنیڈا کی جانب سے مذاکرات میں مدد کی تھی، نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا،امریکا اور میکسیکو کے درمیان آٹوز پر 20 فیصد ٹیرف یقینا تباہ کن ہوگا۔

مسٹر ملر ابھی بھی پرامید ہیں کہ نافٹا مذاکرات میکسیکو کے انتخابات کے بعد اس موسم گرما میں شروع ہوجائیں گے اور موسم خزاں تک جاری رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر جب آپ اس شمالی امریکی براعظم سے اشتراک کرتے ہیں تو آپ اس پر کام کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں۔

لیکن تجارتی وکیل مارک وارنر جنہوں نے امریکا اور کینیڈا دونوں کیلئے کام کیا ہے نے کہا کہ جسٹن ٹروڈ کی حکومت کو بھی مذکارات کیلئے ایک نئے نکتہ نظر کا اپنانا پڑے گا۔ اب تک انہوں نے مثبت اور محتاط راستہ اپنانے اور نافٹا کی اقدرا کے دفاع اور امریکی کینیڈا معاشی تعلاقت کی حفاظت پر اصرار کیا ہے۔

مسٹر وارنر نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت نے ٹرمپ کے ساتھ تجارت کیلئے کچھ بھی نہیں چھوڑا۔اور امریکی صدر کو ان کی انتہائی سخت تجاویز واپس لینے پر قائل کرنے کی کوشش پر انحصار کیا تھا۔میرے خیال میں ہم جانتے ہیں کہ یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی شخصیت نہیں۔ 

تازہ ترین