• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوثر نقوی

آزما لے، ابھی تعریفِ ہنر جانے دے

ناخدا کو، کسی طوفان سے گزر جانے دے

تیری فرقت میں، ہر اک سانس پہ موت آئے گی

اپنے ہی سامنے،بہتر ہے کہ مر جانے دے

تیرے کوچے سے پلٹنا نہیں، میرے بس میں

گرد بن کر، اسی کوچے میں بکھر جانے دے

وقت مرہم سہی، کچھ زخم بہت گہرے ہیں

کاش، یہ وقت، ہر اک زخم کو بھر جانے دے

نیند میں ہوں، تُو ابھی نیند سے بیدار نہ کر

اور کسی خواب کی،منزل سے گزر جانے دے

میں تجھے پیش کروں گا، ترے چہرے کی مثال

اور کچھ تو ابھی ،پھولوں کو نکھر جانے دے

پھر ترے شہر کی گلیوں میںنظر آئوں گا

بس، ذرا پائوں کی، زنجیر اتر جانے دے

آئینہ مجھ کو،مسلسل نہ دکھا، اے کوثر

کچھ تو خود میری بھی، عیبوں پہ نظر جانے دے

تازہ ترین
تازہ ترین