ملتان (نمائندہ جنگ)علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں لڑکی کی جانب سے شوہرکے حق میں بیان پراحاطہ عدالت میدان جنگ بن گیااور فریقین میں تصادم ہوگیاتفصیل کے مطابق تھانہ بی زیڈکے علاقہ کی رہائشی نتاشہ نےچند روز قبل اپنی مرضی سےبہنوئی اسدعباس کے بھائی مقصودکے ساتھ شادی کرلی جس پروالدین نےتھانہ بی زیڈمیں اغواکامقدمہ درج کرادیاتاہم گزشتہ روزمذکورہ لڑکی اپنے شوہراوردیگرسسرالی رشتہ داروں کے ہمراہ علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں بیان دینےکے لئے آئی اورکہاکہ اس کوکسی نے اغواءنہیں کیا ہے اوراس نے اپنی مرضی سے شادی کی ہےجس پرلڑکی دوبارہ شوہر کے ساتھ واپس جانے لگی تولڑکی کےاہلخانہ نے اس کوساتھ لےجانےکی کوشش کی جس پردونوں فریقین کے درمیان ہاتھا پائی ہوگئی اورایک دوسرے کومارناشروع کیاتوپولیس اہلکاروں نے لڑکی کو دوبارہ کمرہ عدالت میں بھیج دیا۔اس موقع پرلڑکی کے اہلخانہ نے اس کانادراسے حاصل کردہ سرٹیفکیٹ دکھاتے ہوئےبتا یاکہ لڑکی کی عمر 12سال ہے ہم لڑکی کوجانے نہیں دیں گے اوراگر لڑکی یہاں سے گئی تو عدالت کے باہر خود کشی کر لیں گےاوراہل خانہ نے سیشن گیٹ کے سامنے والا روڈ بند کردیا جس پرپولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی اوربعدازاں لڑکی کوشوہرکےساتھ رکشہ میں سوار کرا کر بھجوادیا لڑکی کےاہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ تھانہ بی زیڈ کے تفتیشی افسر نے ملزموں سے رشوت لی ہے ملزموں کو بے گناہ کرایاجارہاہے جس پر پولیس افسران نے اہلخانہ کوغیرجانبدارانکوائری کرانے اوردادرسی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اورکئی گھنٹوں کے بعدمعاملہ ختم کرایاگیاہے۔