• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آمنہ فاروق

شادی کے بندھن سے وابستہ مشکلات کا ذکرہمیشہ سے ہی موضوع بحث رہا ہے۔عموماً تاثر ہے کہ مرد اور عورت اپنی زندگی کی مشکلات میں کمی کا سوچ کے شادی کرتے ہیں، لیکن اکثر اوقات ان کی یہ خواہش ادھوری ہی رہتی ہے۔ شادی کو اپنی خواہش کے مطابق درست راہ پر ڈالنے کے لیے بہت محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مے ویسٹ نے ایک دفعہ بہت دلچسپ تبصرہ کیا تھا،’’شادی ایک بہترین بندھن ہے، لیکن میں اس بندھن میں بندھنے کے لیے آمادہ نہیں ہوں‘‘ لیکن حقیقت یہ ہے کہ شادی اتنی بھی بُری چیز نہیں ہے ،اس سے متعلق چند عام مشکلات کودورکرکے اور اس کے اسباب پرنظر رکھتےہوئے آنے والے کئی سالوں اور دہائیوں کے لیے مضبوط شادی کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔ آئیے ،شادی سے متعلق کچھ عام مسائل کا ذکرکرتے ہیں جو ایک نئے شادی شدہ جوڑے کو عام طور پر شادی کے پہلے سال میں پیش آتے ہیں۔

شادی کے بعد روپے پیسے کا استعمال بالکل مختلف صورت اختیار کر لیتا ہے۔ بہتر طور پر آپ ایک دوسرے کی دولت کو استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ یکساں طور پر یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ کی دولت کہاں کہاں استعمال ہونی چاہیے۔ فطری طور پر یہ ممکن ہے کہ آپ کی مختلف ترجیحات ہوں ،لیکن یہ بہت اہم ہے کہ آپ بہت جلدکسی رائے پر اتفاق کر لیں۔ شادی کے بعد آپ فضولیات پر رقم لگانا بند کردیں گے اور اپنی بار بار مختلف چیزوں کی خریدنے کی عادات کو بھی ترک کر دیں گے۔ زندگی میں یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آپ مستقبل کے لیے سوچ بچار کا آغاز کرتے ہیں جس میں بچوں اور نئے گھر کا خیال غالب ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق 35فیصد جوڑوں کا خیال ہے کہ دولت کی کمی کی وجہ سے زندگی میں تلخی آتی ہے۔ ایک اور تحقیق کے مطابق پانچ میں سے ایک طلاق دولت سے ملحقہ مسائل کے باعث ہوتی ہے،لہذا اچھی بات یہ ہے کہ کسی بھی مسئلے کو پیدا ہونے سے پہلے حل کرلیں اور مل جل کر ہنستے مسکراتے چہرے کے ساتھ اپنی چادر کے مطابق پاؤں پھیلانا سیکھ لیں۔

کچھ شادی شدہ جوڑے اپنے شریکِ حیات کے والدین سے برتاؤ کے معاملے پر دباؤ کا شکار نظرآتے ہیں۔ یہ تعلقا ت میں ایک مشکل موڑ ہو سکتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اس مشکل سے نکلنے کے لیے مناسب تیاری کر لی جائے۔ زیادہ بہتر یہ ہے کہ شادی سے پہلے ہی آپ ان کا اعتماد اور محبت جیت لیں۔ ان سے تعلقات کو بہتر بنانے کے سلسلے میں جوش وخروش اور خلوص دکھانا آپ کی شادی کے لیے بھی بہتر اورفائدہ مند ثابت ہو گا۔ سسرالی خواتین ایسی نہیں ہوتیں جس طرح فلموں،ڈراموں میں ان کے بار ے میں تصورات کو پھیلایا جاتاہے،لہذا بے خوف ہو کر ساس سے وقتاً فوقتاً ملنے کو اپنا معمول بنا لیں۔

شادی شدہ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ میاں بیوی ہر وقت ایک ساتھ رہیں۔ایک انسان کی زندگی میں بیوی یا شوہر کے علاوہ اور بھی بہت سے رشتے ہوتے ہیں جن کو نبھانا بہت ضروری ہوتا ہے۔ یعنی یہ مناسب رویہ نہیں کہ شادی کے بعد میاں بیوی ایک دوسرے کے ہو کر رہ جائیں اور باقی دنیا کے تعلقات سے آنکھیں بند کرلیں۔ عقل و حکمت کا تقاضا یہ ہے کہ شادی کے بعد ہر شخص کا مقام پہچانا جائے اور اس کو اس کے مقام کے مطابق اہمیت دی جائے۔

شادی کے بعد جوں جو ں وقت گزرتا ہے ، آپ کو وہ چیزیں بھی بوجھ محسوس ہونے لگتی ہیں جن سے شادی سے پہلے آپ نے پیار اورپسندیدگی کا رشتہ قائم کیا ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے شریکِ حیات سے ان مسائل کا مشترکہ حل ڈھونڈنے کے لیے عزت اور محبت کے رویے کے ساتھ بات کریں۔ ایسا نہ ہو کہ آپ ہر چھوٹے بڑے مسئلے کو جمع کرتے جائیں اور آپ کی شادی کسی بڑے حادثے کی زد میں آجائے۔ یاد رکھیں کسی تنکے جیسا چھوٹا مسئلہ بھی شادی جیسے اہم ترین معاملے کو جس کی اہمیت اور افادیت ایک پہاڑ سے بھی بڑھ کر ہے ،منٹوں میں ریزہ ریزہ کر سکتاہے۔

جب گھریلو کاموں کی تقسیم کی جائے تو میاں بیوی کے ذمے کاموں کی انجام دہی منصفانہ بنیادوں پر کی جائے۔ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لیے آپ کو اس معاملے میں انصاف پسند ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں بہتر کام یہ ہے کہ کاموں کی فہرست تیار کریں اور ہر ایک کی پسند،مرضی اور صلاحیت کے مطابق کاموں کو تقسیم کر لیں۔ ایسا کرنے اسے آپ اپنے گھر اور شادی کو خوبصورت اور قابلِ رشک بنا لیں گے۔

یہ ایک عام سی بات ہے جس کو سمجھنے کے لیے بہت زیادہ عقل و فہم کی ضرور ت نہیں کہ شادی کے بعد انسان ایک لگے بندھے معمول سے جڑا ہوا نہیں رہتا ،کیونکہ اب اسے اپنے شریکِ حیات کو متاثر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ زندگی میں شادی کے بعد اختیار کیا جانے والا یہ رویہ قابل فہم ہے ،اس لیے اس کی وضاحت پیش کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں۔اچھا نظرآنے کی شعوری کوشش کرنا نہ صرف آپ کی عزت وتکریم میں اضافہ کرتا ہے ،بلکہ یہ آپ کے شریکِ حیات پر بھی واضح کرتا ہے کہ آپ کی کوششوں کا ہدف اس کی خوشی اور بہتری کا حصول ہے۔ صفائی پسندی ، اچھی صحت اور کھانے میں احتیاط انسان کی بہترصحت پانے میں بنیادی اور ضروری عناصر ہیں۔

شادی کے بار ے میں لوگوں کی ایک عام سوچ یہ ہے کہ یہ صرف ذمے داری ہی ذمے داری ہے اور اس میں محبت اور پیار کے اظہار پر مبنی بے تکلفی کا کوئی لمحہ نہیں ہے۔ مثلاًجیسے ہی آپ اپنا موبائل آن کرتے ہیں ،کوئی پیار بھرا میسچ نہیں ہے،آپ کے کمرے میں آپ کے لیے پھولو ں کا ڈھیر نہیں ہے اور آپ باہر جا کر کوئی کینڈل لائٹ ڈنر نہیں کر رہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ شادی کے بعد اس طرح کی صورتحال کا سامنا کیوں کرنا پڑتاہے؟آپ کو لازمی طور پر شادی کے بعد محبت اور بے تکلفی کے اظہار کے لیے وقت نکا لنا چاہیے۔ آپ کی ملاقات میں ایک تسلسل ہونا چاہیے۔شادی کے تعلق کو مضبوط رکھنے کے لیے باہمی پیار اور محبت کے جذبات کو توانا رہنا چاہیے۔یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی شادی میں در آنے والی ناپسندیدہ اور غلط چیزوں کی کمی نہیں ہوتی۔ شادی صرف انسان کی خیالی جنت کا نام نہیں ہے جس میں آپ کی مرضی کی کہکشاں کے رنگ بکھرے ہوئے ہوں اور ہر جانب آپ کی خواہشوں کے گھوڑے دوڑتے پھریں۔ یاد رکھیے ،شادی ایسی چیز نہیں ہے جس میں پیش آنے والے مسائل خود بہ خود حل ہوتے جائیں۔شادی کو کامیاب بنانے کے لیے بہت سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر آپ نے اپنی زندگی کے پہلے چند سال خوش اسلوبی اور کامیابی سے گزار لیے تو اس بات کی توقع کی جا سکتی ہے کہ آپ کی شادی آپ اور آپ کے شریکِ حیات کے بوڑھے ہونے تک کامیاب رہے گی۔

تازہ ترین