• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اینگلا مرکل یورپی یونین کے ساتھ پناہ گزینوں کے بحران پر مذاکرات کی خواہاں

 اینگلا مرکل یورپی یونین کے ساتھ پناہ گزینوں کے بحران پر مذاکرات کی خواہاں

برلن :توبائیس بک

برسلز : الیکس بارکر

یورپی یونین کے سربراہی اجلاس سے پہلے جرمنی یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ پناہ گزینوں کے بحران پر مذاکرات کیلئے زور دے رہا ہے، جیسا کہ انگلا مرکل اس مسئلے پراپنی شورش زدہ اتحادی حکومت کے خاتمے کو ٹالنے کی جدوجہد کررہی ہیں۔

جرمن رہنما یورپ اور ملک میں ایک نازک دور کے قریب ہیں،جہاں وہ پناہ گزینوں کے بحران سے کس طرح نبٹنے کے بارے میں اپنے طویل عرصے سے اتحادی بویرین کے ساتھ لڑائی سے نبرد آزما ہیں۔ اینگلا مرکل کی کرسچیئن ڈیموکریٹک یونین کی سسٹر پارٹی دی کرسچیئن سوشل یونین چاہتی ہے کہ جرمن پولیس کو اختیارات دیئے جائیں کہ وہ سرحد سے پناہ گزینوں کو واپس بھیج دیں اگر وہ کسی دوسرے ملک میں پناہ گزینوں کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔

تاہم اینگلا مرکل نے گزشتہ ہفتے اس تجویز کو روک دیا، وزیر داخلہ اور سی ایس یو کے چیئرمین ہارسٹ سیہوفر کے ساتھ عوامی تلخ کلامی کو شروع کیا۔ ان کے اختلافات بڑھ کر فوراََ اقتدار کی جدوجہد پر پہنچ گئے جس نے جرمنی کے کنزرویٹو بلاک کو ملک کے نچلے سے وسط میں تقسیم کردیا ہے اور اینگلا مرکل کے عہدہ سنبھالنے کے تین ماہ بعد ہی ان کی اتحادی حکومت کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھادئیے ہیں۔

ہارسٹ سیہوفر نے ان کے وزارتی اختیارات کی بنیاد پر چانسلر کی مخالفت میں اپنے منصوبے نافذ کرنے کی دھمکی دی ہے۔

سی ڈی یو اور سی ایس یو پارٹی کے ایگزیکٹوز نے پیر کی صبح تنازعات پر بحث کیلئے ملاقات کی۔ سی ایس یو کا وفد ،جنہوں نے بویریا کے دارالحکومت میونخ میں ملاقات کی تھی جبکہ کرسچیئن ڈیموکریٹس برلن میں ملے تھے، پناہ گزینوں کو سرحد سے واپس کردینے کیلئے ہارسٹ سیہوفر کو آگے بڑھنے کا اشارہ دینے کی توقع تھی، اگرچہ یہ واضح نہیں تھا کہ آرڈر دراصل کب نافذ ہوجائے گا۔

طویل عرصہ جاری پناہ گزینوں کے بحران کیلئے براعظم بھر کے سیاسی رہنما مشترکہ یورپی ردعمل کی منظوری کی جدوجہد جرمن حکومت سے تصادم کے طور پر آتا ہے، اٹلی اور آسٹریا سخت سرحدیں نافذ کرنا چاہتے ہیں۔

یورپی یونین کے سفارتکاروں کو خوف ہے کہ اگر یکطرفہ اپنایا جائے تو ہارسٹ سیہورف کے منصوبے کے ردعمل میں اٹلی سے آسٹریا سے طرینر پاس سمیت یورپ بھر کی سرحدی بندش کا سلسلہ شروع ہوجائے گا۔ اس مہینے کے سربراہی اجلاس میں اس مسئلے پر بحث کی جائے گی، اگرچہ اس سے پہلے اتوار کو یورپی یونین رہنماؤں کی علیحدہ ملاقات کی بات چیت ہوئی تھی۔

جرمنی کی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ اس طرح کے اجلاس کا انعقاد یورپی یونین کے اداروں پر منحصر تھا لیکن تصدیق کی کہ برلن اس طرح کے ایونٹ کے بارے میں یورپی کمیشن اور رکن ممالک دونوں کے ساتھ بات چیت کررہا تھا۔

برلن میں واقعات کے لئے برسلز کو خطرہ ہے، خوفزدہ ہے کہ اینگلا مرکل کی کمزور پوزیشن سے پناہ گزین اصلاحات کے بارے میں ایک پریشان کن بحث میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا ہم ان کے ملکی مسائل کو حل نہیں کرسکتے ہیں۔وہ ہماری پہنچ سے باہر ہیں، یہ اب بہت ذاتی اور سیاسی نوعیت کے ہیں ۔ اصل نقل مکانی کے مسئلے کے ساتھ ایسا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ کچھ اور کے بارے میں ہے۔

اینگلا مرکل کا کہنا ہے کہ دوسری حکومتوں سے مشورہ کے بغیر ہی سرحدوں سے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے سے جرمنی کے پڑوسی ،شتعل ہوں گے اور پناہ گزین کی پالیسی پر یورپ بھر کے اتفاق رائے کی تشکیل کے امکانات کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

جزوی طور پر واپس ہوتے ہوئے انہوں نے سی ایس یو کو دو ہفتوں تک نئے اقدامات کے عمل کو روکنے کیلئے کہا، اور یورپی یونین کے دیگر ممالک کے ساتھ بات چیت کیلئے 28-29 جون کو آئندہ یورپی یونین کے اجلاس تک وقت دیا۔ اینگلا مرکل اٹلی اور یونان جیسی ریاستوں کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کا حملہ چاہتی ہیں جو سرحدوں سے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کیلئے قانونی بنیاد بنائے گا۔

دیگر متاثرہ یورپی یونین کے رہنماؤں کے ساتھ خصوصی پناہ گزین اجلاس دوطرفہ معاہدوں پر پیشرفت کیلئے ایک فورم فراہم کرسکتا ہے اینگلا مرکل نے فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ ہارسٹ سیہورف اور ان کی پارٹی تاہم مصر ہے کہ جرمنی کو اپنی سرحدی حکومت کو سخت کردینا چاہئے اور انہوں نے اینگلا مرکل کی مختصر مدت میں سفارتی پیشرفت کی صلاحیتوں پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ سی ایس یو کے رہنما پیر کو اپنے اگلے مرحلے کا فیصلہ کرنے کیلئے ملاقات کریں گے۔

سی ایس یو کے حکام حاکیہ دنوں میں بار بار ایک منظر نامہ پیش کررہے ہیں کہ قیادت ہارسٹ سیہورف پر زور دے سکتی ہے کہ وہ اپنے عہدے کو استعمال کرتے ہوئے چانسلر یا پوری حکومت کی حمایت کے بغیر ہی نئی سرحدی پالیسی کو نافذ کریں۔ اس طرح کا اقدام اینگلا مرکل اور ان کی پارٹی کے ساتھ سی ایس یو کے تعلقات سے علیحدگی کے مترادف ہوگا اور اتحادی حکومت کے خاتمے کو متحرک کرسکتا ہے۔

ہفتے کے اختتام پر دونوں جانب کے رہنماؤں کا لہجہ مزید مصالحتی تھا لیکن وہ محتاط تھے کہ ایسا اشارہ نہ ملے کہ وہ اپنے مؤقف سے ہٹ گئے ہیں۔ ہارسٹ سیہورف نے بلڈ ایم سونٹیگ کو بتایا کہ سی ایس یو میں کوئی بھی چانسلر کو ہٹانے یا سی ڈی یو اور سی ایس یو پارلیمانی اتحاد کو ختم کرنے یا اتحاد کو تباہ کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ لیکن انہوں نے مزید کہا کہ ہم کیا چاہتے ہیں کہ حتمی حل تلاش کرنے کی توقع کرتے ہیں جو ہماری سرحدوں سے پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کی اجازت دے۔

سی ڈی یو کے سیکرٹری جنرل اینگریر کریمپ کیرن بیور نے ایک انٹرویو میں اسی طرح کے پیپر کے بارے میں بتایا کہ سی ڈی یو اور سی ایس یو کا ایک ہی مقصد ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ سی ایس یو تیسرے ممالک کے ساتھ کارآمد معاہدوں پر اعتراض نہیں کرے گا۔ ہم سی ایس یو کی مدد جاری رکھیں گے۔ اینگلا مرکل کی سی ڈی یو مطابقت میں ہے اگرچہ فیڈرل ریپبلک کے ابتدائی دنوں سے ہی باویرین سی ایس یو کے ساتھ اتحاد اکثر و بیشتر غیر مستحکم رہا ہے۔ حکومت میں شامل دو پارٹیوں نے پارلیمان میں ایک مشترکہ بلاک تشکیل دیا اور چانسلر کے عہدہ کے لئے مشترکہ امیدوار درج کروایا۔ لیکن 2015-16 میں دس لاکھ سے زائد مہاجرین کی جرمنی آمد کے ساتھ اینگلا مرکل کے پناہ گزینوں کے بحران سے نبٹنے کے معاملے پر کئی بار کشیدگی پیدا ہوچکی ہے۔ رواں سال بویریا میں مقامی انتخابات قریب آنے کے ساتھ سی ایس یو اپنی قدامت پرستی کی بنیاد ظاہر کرنا چاہتی ہے جو پناہ گزینوں پر سخت ہے۔ پارٹٰ کی قیادت خوفزدہ ہے کہ جرمنی کیلئے متبادل شدید رجعت پسند کا اظہار اسے اس کی اپنی ریاست میں سی ایس یو کو رواجی یقینی اکثریت سے محروم کرسکتی ہے۔ بہرحال اینگلا مرکل کے ساتھ بگاڑ بھی خطرہ ظاہر کرتا ہے،مثال کے طور پر سی ڈی یو بویریا کے آنے والے انتخابات میں سی ایس یو کے ساتھ مقابلے میں علیحدہ پارٹی کی حیثیت سے داخل ہونے کا فیصلہ کرسکتی ہے،جو بویریا کے قدامت پسندوں کو ان کے انتخابی گڑھ کا دفاع کرنا مشکل بنارہا ہے۔ یورپی یونین کا جون کے سربراہی اجلاس کی تشہیر پناہ گزین اصلاحات پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان دو برس سے زائد کی تلخ بحث سے باہر نکلنے کیلئے ملاقات کے طور پر کی گئی۔ تاہم اٹلی کی نئی شدت پسند حکومت نے سمندر سے ہی پناہ گزینوں کو واپس بھیج دیا اور چند مرکزی یورپی ریاستوں نے پناہ گزینوں کا کوٹا قبول کرنے کی مخالفت کی، چند سفیروں نے بڑی رکاوٹ عبور کرنے کی علامت دیکھی۔ 

تازہ ترین