• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2009 کے بعد سے برطانوی اقتصادی ترقی کمزور ترین سطح پر پہنچ گئی،بی سی سی

2009 کے بعد سے برطانوی اقتصادی ترقی کمزور ترین سطح پر پہنچ گئی،بی سی سی

نعومی رووک

برطانوی چیمبر آف کامرس نے کہا ہے کہ صارفین کے کم سے کم اخراجات، کاروباری سرمایہ کاری اور تجارت کی وجہ سے مالیاتی بحران سے برطانیہ اقتصادی ترقی کے اپنے کمزور ترین سال کیلئے تیار ہے۔

بااثر کاروباری اداروں نے 2018 کیلئے 1.3 فیصد مجموعی گھریلو مصنوعات کی ترقی کی پیشن گوئی کی ہے جو پہلے 1.4 فیصد کی گئی پیشن گوئی سے کم ہے۔

بی سی سی نے کہا کہ اگر سمجھ لیں تو 2009 جب عالمی مالیاتی بحران کے باعث مشکلات میں تھا، سے لے کر یہ ترقی کا کمزور ترین سال ہوگا۔

یہ یہ بھی پیشن گوئک کرتا ہے کہ پیشن گوئی کی گئی کمزور تجارت اور کاروباری سرمایہ کاری میں کمی کے ساتھ بلند گھریلو قرضوں کے ملنے سے برطانوی معیشت معطلی کی کیفیت میں چلی جائے گی۔

معیشت دانوں کی وسیع اکثریت کو توقع ہے کہ برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے سے ترقی کی بلند شرح متاثر ہوکر درمیان درجے ہوجائے گی۔ اپریل میں آئی ایم ایف نے کہا کہ برطانیہ کی معیشت اٹلی کے علاوہ باقی یورپ کے مقابلے میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی، آئندہ دو برس میں بہت زیادہ رکاوٹوں اور غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری کی وجہ سے بریگژٹ رہبری کرتا ہے۔

بی سی سی کے ڈائریکٹر جنرل ایڈم مارشل نے کہا کہ اگلے چند سال برطانیہ میں کاروبار کے لئے آزامائشی وقت کے لئے طے ہیں۔ جبکہ تھریسامے کی حکومت پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ طویل بحث سے پریشان نہ ہوجائے کہ برطانیہ خود کو کیسے یورپی یونین سے نجات دلائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بریگژت ہی ویسٹ منسٹر کی واحد ترجیح نہیں ہوسکتی،ملک بھر میں کاروباری اداروں ملک میں بنیادی مسائل کا حل اور کوربار کرنے کے اعلیٰ اخراجات کو کم کرنے کے لئے ایک مشترکہ کوشش فوری دیکھنا چاہتے ہیں۔

بی سی سی نے اس کی قنوطیت زدہ پیشن گوئی کیلئے وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا کہ جبکہ برطانیہ کی تنخواہ کی ترقی بالآخر افراط زر سے تھوڑی سی آگے چل رہی ہے،اسے صارفین کے احتیاط کے دور کے خاتمے کی توقع نہیں تھی جس نے حالیہ مہینوں میں متعدد ہائی استریٹ خوردہ فروشوں کو دیوالیہ ہونے سے بچنے میں مدد دی۔

بی سی سی نے کہا کہ برطانیہ کے گھریلو مالی معاملات بڑھ رہے ہیں اور اس کے امکانات ابھی باقی ہیں۔جبکہ ملک ملک تاریخی طور پر کم گھریلو بچت اور بلند قرض کی سطح پر ہے۔

بی سی سی نے مزید کہا کہ کاروباری سرمایہ کاری کی ترقی رواں سال 2017 میں 2.4 فیصد سے 0.9 فیصد سست ہوگی۔کیونکہ برطانیہ میں کاروبار کرنے کی اپ فرنٹ لاگت اور یورپی یونین کے ساتھ برطانیہ کے تعلقات کا مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی بہت زیادہ ہے۔

بی سی سی کو کو تقع پے کہ برطانیہ کی اہم برآمدی مارکیٹس میں ترقی معتدل رہے گی جبکہ خدمات اور تعمیرات کے شعبے میں ترقی سست ہوگی۔

کاروباری گروپس کا کہنا ہے کہ صارفین کے کم اخراجات کے دوران صارفین کی توجہ مرکوز کرنے والی صنعت جیسے خوردہ اور مہمان نوازی کے ابھی بھی سب سے زیادہ دباؤ میں رہنے کی امید ہے۔

گروپ کو گھریلو کھپت 2019 میں 1.4 اور 2020 میں 1.7 فیصد بڑھنے سے قبل اس سال 1 فیصد تک سست رہنے کی توقع ہے۔

اسے یقین ہے کہ افراط زر کم رہے گا لیکن 2020 تک بینک آف انگلینڈ کے 2 فیصد ہدف سے نیچے نہیں جائے گا۔

رہن رکھ کر قرض لینے والوں کیلئے بری خبر میں،بی سی سی کو توقع ہے کہ آئندہ سال کی دوسری سہہ ماہی میں 1 فیصد مزید اضافہ کے ساتھ اس سال کی آخری سہہ ماہی میں سینٹرل بینک شرح سود چوتھائی پوائنٹ سے 0.75فیصد اضافہ کرے گا۔ 

تازہ ترین