• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک بار حضرت بہلول دانا کسی نخلستان میں تشریف رکھتے تھے- ایک تاجر کا وہاں سے گذرہوا --- وہ آپ کے پاس آیا اور سلام کر کے مودب ہو کر سامنے بیٹھ گیا اور انتہائی ادب سے گذارش کی:"حضور ! تجارت کی کون سی ایسی جنس خریدوں جس میں بہت نفع ہو."

حضرت بہلول دانا نےفرمایا: "کالا کپڑا لے لو.."

تاجر نے شکریہ ادا کیا اور الٹے قدموں چلتا واپس چلاگیااور جا کر اس نے علاقے میں دستیاب تمام سیاہ کپڑا خرید لیا۔

کچھ دنوں بعد شہر کا بہت بڑا آدمی انتقال کر گیا،ماتمی لباس کے لئے سارا شہر سیاہ کپڑے کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا، کپڑا سارا اس تاجر کے پاس ذخیرہ تھا, اس نے منہ مانگے داموں فروخت کیا اور اتنا نفع کمایا جتنا ساری زندگی نہ کمایا تھا اور بہت امیر کبیرہو گیا۔

کچھ عرصے بعد وہ گھوڑے پر سوار کہیں سے گذر رہا تھا کہ اسے حضرت بہلول دانا نظر آئے،اُس نےگھوڑے پر بیٹھے بیٹھےبولا،" او دیوانے ! اب کی بار کیا لوں؟"

بہلول نے فرمایا:" تربوز لے لو!"

وہ بھاگا بھاگا گیا اور ساری دولت سے پورے ملک سے تربوز خرید لئے.. ایک ہی ہفتے میں سب خراب ہو گئے اور وہ کوڑی کوڑی کو محتاج ہو گیا,اسی خستہ حالی میں گھومتے پھرتے اس کی ملاقات جناب بہلول سےہوگئی تو اس نے کہا،" یہ آپ نے میرے ساتھ کیا کِیا؟ "

حضرت بہلول دانا نے فرمایا, " میں نے نہیں،تیرے لہجےاور الفاظ نے سب کیا، جب تونے ادب سے پوچھا تو مالا مال ہوگیااور جب گستاخی کی تو، کنگال ہو گیا!!!" اسی لیے تو کہتے ہیں،*باادب با نصیب ، بے ادب بے نصیب!!*

(حمزہ)

تازہ ترین