بے نظیر حکومت کی 5 نومبر 1996ء میں برطرفی کے بعد پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکرقومی اسمبلی ملک معراج خالدنگران وزیراعظم بنے۔اسی طرح صوبوں کے نگران وزراء اعلیٰ کاتقرر بھی کیا گیا۔ 3 فروری 1997ء کو قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کا انعقاد ہوا۔
پاکستان مسلم لیگ (نواز شریف گروپ) نے انتخابات میں 135 نشستیں حاصل کیں،جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو صرف 18سیٹیں ملیں جو انہیں صوبہ سندھ سے ملی تھیں،کسی اور صوبے سے وہ کوئی بھی نشست حاصل نہ کرسکیں۔ حق پرست گروپ نے سندھ سے12 نشستیں اور عوامی نیشنل پارٹی نے خیبرپختونخوا سے 9جیتیں۔
1997ء کے عام انتخابات میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 کروڑ 41 لاکھ 51ہزار 277تھی، جس میں 1کروڑ 95لاکھ 46ہزار 31 افراد نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، جن میں 4لاکھ 48ہزار 829 ووٹ مسترد کیے گئے، اس طرح ٹرن آؤٹ36 اعشاریہ 1 فیصد رہا۔
میاں نواز شریف بھاری مینڈیٹ کے باعث دوسری بار وزیراعظم بن گئے۔ انہوں نے ایم کیو ایم اور اے این پی کے ساتھ مل کر اتحادی حکومت تشکیل دی جبکہ شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب بن گئے۔
پیپلزپارٹی کی شکست کے کچھ ماہ بعد بینظیر نے ملک چھوڑ دیا اور خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر لی۔
نواز حکومت نے بھاری مینڈیٹ کے باعث آٹھویں ترمیم کا خاتمہ کیا۔
نواز شریف کی 1997ء کے انتخابات کی فتح ڈھائی برس تک برقرار رہی ، جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999ءکو میاں نواز شریف کی حکومت ختم کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا۔ حکومت کا یہ خاتمہ نواز شریف اور ان کے منتخب کردہ آرمی چیف کے درمیان مہینوں سے پروان چڑھنے والے اختلافات کا نتیجہ تھا۔