• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کمپیوٹر پروگرامنگ کی تعلیم

ہم لوگ بہترین کمپیوٹر آپریٹر ہیں، ہم چیزوں کوبہتر انداز سے چلاجانتے ہیں، لیکن ہمیں نہیں پتہ کہ ان کے پیچھے کیا میکینزم کام کررہاہے۔ آپ نے اکثر بچوں کو دیکھا ہوگا کہ جب بھی انھیں کوئی قیمتی سے قیمتی تحفہ ملتا ہے تو ان کی بے چین طبیعت انھیں اس جانب مائل کرتی ہے کہ وہ یہ جانیں کہ آخر کار کھلوناچل کیسے رہا ہے یا اس کی لائٹس کیسےجل رہی ہیں۔ کھلونوں کی جوڑ توڑکرنا بچوں کی فطرت کا حصہ ہے، اسی لئے ان کی اس جبلت کا فائدہ اٹھا کر ہم انہیں کمپیوٹر پروگرامنگ کی فیلڈ میں موقع دے سکتے ہیںلیکن بحث اس پر ہوتی ہے کہ اس کا صحیح طریقہ کیا ہے۔ یہ بھی سوال کیا جاتا ہے کہ کونسی پروگرامنگ زبان ایسی خصوصیات کی حامل ہے، جو دس سے بارہ سال کے طلباء کے لیے موزوں ہو۔ مختلف فورمز پر بھی یہ سوال اکثر اٹھایا جاتا ہے اور اس پر کئی دفعہ بحث بھی ہو چکی ہے۔ 

کچھ لوگ ’logo‘ کا نام لیتے ہیں، کچھ ’basic‘ کا جبکہ مائیکروسافٹ کے دلدادہ ’ویژول بیسک‘ کا اور کچھ ’جاوا‘ کا ذکر بھی کرتے ہیں۔ بچوں کے لیے کمپیوٹر کی خاص زبانیں بنانے کا تجربہ بھی کیا گیا ہے۔ ویسے توبچوںکے لیے سائیلیب (Scilab) بھی موزوں ہو گی۔ بچے اسے کیلکولیٹر کے طور پر سیکھنا شروع کریں گے اور آہستہ آہستہ پروگرامنگ کے بنیادی قواعد سے واقف ہو جائیں گے۔ عملی طور پر بچے کمپیوٹر کو ویب براؤزر کے ذریعہ ہی جانتے ہیں، اس لیے پروگرامنگ کا انٹرفیس بھی ویب براؤزر ہی ہونا چاہیے۔ ’ڈیٹا‘ لینے کے لیے HTMLفارم کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس میں ٹیکسٹ باکس، ریڈیو بٹن، اِنپُٹ فیلڈز وغیرہ استعمال کی جا سکتی ہیں۔ اب پروگرامنگ زبان کا سوال رہ جاتا ہے، جس کے لیے PHP کا انتخاب کیا جاسکتاہے، یہ server side پروگرامنگ کے لیے استعمال ہونےوالی ایک ا سکرپٹنگ زبان ہے۔ اس کو چلانے کے لیے آپ کو ویب سرور اَپاچی اور php کا ماڈیول درکار ہوتا ہے۔

ہم اپنے بچوں کو مختلف زبانیںسیکھنے کی جانب راغب کرتے رہتےہیں اور اس کے لیے انہیں کسی اچھے تعلیمی ادارے بھیجتے ہیں۔ اس کے علاوہ والدین اپنے بچوں کو مختلف ٹیکنالوجی سے بھی آراستہ کرتے ہیںمگر کمپیوٹر لینگویج سیکھنے کے لیے ان کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی نہیں کرتے۔ کم عمری میں جس طرح کوئی بھی زبان سیکھنا آسان ہوتاہے ، اسی طرح کمپیوٹر لینگویج بھی ان کے لیے مشکل نہیں ہوتی کیونکہ ان کا سوچنے کا منطقی انداز انہیں سیکھنے اور سمجھنے میں زبردست مدد فراہم کرتاہے، یہی وجہ ہےکہ کمپیوٹر گیمز جتنی آسانی اور مہارت سے بچے کھیلتے ہیں ، بڑے نہیں کھیل پاتے۔

دنیا بھر میں کمپیوٹر پروگرامر کی بڑی مانگ ہےاور سوفٹ ویئر ڈویلپمنٹ انڈسٹری میں انہیں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتاہے، آج کے جدید دور میں شاید ہی کوئی شخص ایسا ہو جو کوئی سوفٹ ویئر پروگرام استعمال نہ کررہا ہو۔ گھڑی کے الارم، کیلکولیٹر، موبائل فون، مائیکروویو اوون، انٹرنیٹ اور ویب کی دنیا کے پیچھے مختلف سوفٹ ویئرز ہی کام کررہے ہیں، جن سے ہماری زندگی بہت آسان ہوچکی ہے۔ سوفٹ ویئرز کی وجہ سے آج مواصلات سے لے کر تصویر کشی اور ویڈیو پروڈکشن سے لے کر گرافک ڈیزائننگ اور اینیمیشن تک زندگی کے ہر شعبے میں انقلاب آچکا ہے۔

ہمارے ہاں مختلف سطح پر سوفٹ ویئر ڈویلپمنٹ کی تعلیم کے مواقع موجود ہیں۔ ملک بھر کے تمام سرکاری اور نجی کالجز میں انٹرمیڈیٹ کی سطح پر اس کے مختلف پروگرامز مثلاً انٹرمیڈیٹ مع کمپیوٹر سائنس، آئی سی ایس اور تین سالہ ڈپلومہ کورسز ہوتے ہیں جبکہ یونیورسٹی سطح پر بیچلرز، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی تک کے بہت سے تعلیمی پروگرامز دستیاب ہیں۔ کمپیوٹر پروگرامنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد خود روزگاری اوراچھی ملازمت کے زیادہ بہتر مواقع میسر آتے ہیں، اسی لیے سرکاری کالجز اور یونیورسٹیوں میں اس شعبہ کی سیٹس کے لیے مقابلہ زیادہ اور میرٹ کا معیار بہت سخت ہوتا ہے جبکہ نجی تعلیمی اداروں میں اس کی تعلیم قدرے مہنگی ہوتی ہے، چونکہ اس شعبہ میں مواقع زیادہ ہیں، اسی لیےآپ اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے تعلیمی اخراجات کو مت دیکھیے۔

ڈگر ی کے علاوہ بہت سے شارٹ کورسز بھی ہوتے ہیں، جو تین سے چھ ماہ دورانیے پر مشتمل ہوتے ہیں۔ شارٹ کورسز کے ذریعے پروگرامنگ کی تعلیم ویب سائٹ ڈیزائننگ کی طرح رسمی اور غیر رسمی طریقوں سے حاصل کی جاسکتی ہے اور یہ بھی ڈگری کی طرح کافی فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں۔ ڈگری حاصل کرنےکے دوران آپ کو چار سال میں تین درجن سےزائد مضامین پڑھائے جاتے ہیں جبکہ کورسز میں ایک ہی چیز پر توجہ مرکوز ہوتی ہے۔

اپنا بزنس، فری لانس کام یا کسی سوفٹ ویئر ادارے میں کام کرتے ہوئے آپ کی آمدنی میں دن بد ن اضافہ ہوسکتاہے۔ ساتھ ہی اگر آپ کے پاس تجربہ اور مہارت ہے تو دنیا کی بڑی کمپنیوں جیسے پکسار وغیرہ میں آپ کو ملازمت مل سکتی ہے اور وہاں آپ کی سالانہ آمدنی لاکھوں ڈالرز میں بھی ہو سکتی ہے۔ 

تازہ ترین