راولپنڈی، اسلام آباد (نمائندہ جنگ) منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا انتظار کرتی رہی تاہم دونوں پیش نہ ہوئے۔ ایف آئی اے نے طلبی کے باوجود مسلسل عدم حاضری پر ان کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک ڈی جی ایف آئی اے اور سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ میری موکلہ کو جے آئی ٹی سربراہ پر شدید تحفظات ہیں، انہیں تبدیل کیا جائے۔ تفصیلات کے مطابق سابق صدرِ مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہوئے۔ ایف آئی اے نے دونوں کوہفتہ کوجے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔ فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے ڈی جی، ایف آئی اے بشیراحمدمیمن کودرخواست بھجوائی ہے۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فریال تالپور ایف آئی اے سے مکمل تعاون کرنا چاہتی ہیں تاہم جے آئی ٹی کے سربراہ کوتبدیل کیاجائے۔مزید کہا گیا کہ فریال تالپور الیکشن میں کئے گئے اخراجات کی تفصیلات جمع کرانے کیلئے اس وقت لاڑکانہ پی ایس 10کے ریٹرننگ افسرکے روبروپیش ہیں۔ فاروق ایچ نائیک نے ایف آئی اے سے درخواست کی ہے کہ چونکہ موجودہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ پرانکی مؤکلہ کوشدید تحفظات ہیں اس لیے انہیں ہٹاکر کسی غیرجانبدارافسرکونیاہیڈلگایاجائے۔ اس سے قبل 10 جولائی کو بھی آصف زرداری اور فریال تالپور نے جعلی اکاؤنٹس کیس کی تفتیش کے سلسلے میں ایف آئی اے کے سامنے پیش نہ ہوئے تھے۔بعد ازاں ایف آئی کے اعلیٰ حکام کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فریال تالپور کی درخواست کا جائزہ لیا گیا۔ذرائع کاکہناہے کہ اجلاس میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی عدم حاضری کے حوالے سے ادارے کی حکمت عملی عملی پر غور کیا گیا۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نےسپریم کورٹ سےرجوع کرنےکافیصلہ کیا ہے۔ آصف زرداری اورفریال تالپورکی عدم حاضری پرایف آئی اے نے اپنا جواب تیارکیاہے جسے آئندہ سماعت پرسپریم کورٹ میں جمع کرائیگی۔ دریں اثناءسابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور نے جعلی بنک اکائونٹوںکے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے سے متعلق از خود نوٹس کیس میں جے آئی ٹی کے سربراہ کو تبدیل کرکے انکی جگہ غیر جانبدار شخص کو مقرر کرنے کے حوالے سے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔ فریال تالپور نے ہفتہ کو سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ایک متفرق درخواست میں اور ایف آئی اے کے سربراہ اور جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے جے آئی ٹی کے سربراہ کو تبدیل کرکے ان کی جگہ غیر جانبدار شخص کو مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔درخواست میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن ،ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نجف قلی مرزا اور اسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد علی آبڑو پر پر اعتراض کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انھیں اور ان کے بھائی آصف علی زرداری کو بدنام کرنے اور انھیں سیاسی طور پر نقصان پہنچانے کے لئے بدنیتی سے انھیں شامل تفتیش کیا گیا ہے حالانکہ مبینہ طور پر جعلی اکائونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے سے متعلق مقدمے میں وہ نامزد ملزم نہیں ہیں۔ فریال تالپور نے اپنے وکیل فاروق نائیک کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیاہے کہ جعلی اکائونٹس معاملہ کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایک جانبدار شخص اور آصف علی زرداری کے مخالف ذوالفقار مرزا کے کزن ہیں، ذوالفقار مرزا نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کے خلاف سندھ میں الیکشن لڑا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے بھائی نے بھی سندھ سے ڈیمو کریٹک الائنس کے ٹکٹ پر پیپلز پارٹی کے امیدوار کے خلاف انتخابات میں حصہ لیا ہے۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بد نیتی کیساتھ آصف علی زداری اورا نھیں (فریال تالپور) عدالتی مفرور قرار دیا ہے ۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن،ایڈیشنل ڈی جی نجف قلی مرزا اوراسٹنٹ ڈائریکٹر محمد علی آبڑو نے بدنیتی کے ساتھ انھیں بدنام کرنے کیلئے شامل تفتیش کیاہے تاکہ اس کے نتیجے میں ہم دونوں الیکشن ہار جائیں،ایف آئی اے کو معاملہ کا حتمی چالان جلدخصوصی عدالت میں داخل کرنے کا حکم دیا جائے۔ درخواست میں ایف آئی آر کے اندراج اور عبوری چالان داخل ہوجانے کے بعد از خود نوٹس کی کاروائی ختم کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔