• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گورنمنٹ فزیکل ایجوکیشن کالج لیز پر آئی بی اے سکھر کےحوالے

سکھر (بیورو رپورٹ) محکمہ تعلیم کا انوکھا کارنامہ، 25سال سے سندھ کے بیشتر اضلاع کے نوجوانوں کو مفت تعلیم فراہم کرنیوالے گورنمنٹ فزیکل ایجوکیشن کالج سکھر آئی بی اے کو 10سال کی لیز پر دیکر ان کے حوالے کردیا گیا۔ پورے پاکستان میں صرف 3فزیکل کالجز ہیں، ایک کراچی میں، دوسرا سکھر میں اور تیسرا لاہور میں واقع ہے، سکھر میں قائم فزیکل کالج سے فارغ التحصیل ہونیوالے طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد آج اعلیٰ عہدوں پر فائز رہتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت میں مصروف عمل ہے، ایک کامیاب سرکاری تعلیمی ادارے کو آئی بی اے سکھر کولیز پر دیکر لوگوں کو مفت تعلیم کی سہولت سے محروم کئے جانا سمجھ سے بالا تر ہے۔ ایک جانب حکومت مفت تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانے اور علم کی شمع گھر گھر روشن کرنے کیلئے بلند و بانگ دعوے کرتی ہے تو دوسری جانب محکمہ تعلیم کے بالا حکام لوگوں کو مفت تعلیم فراہم کرنیوالے اداروں کو پرائیویٹ اداروں کے حوالے کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، جس کی واضح مثال سکھر کے نیو بس ٹرمینل کے قریب قائم گورنمنٹ فزیکل ایجوکیشن کالج کو بند کر کے آئی بی اے سکھر کے حوالے کئے جانا ہے۔ گورنمنٹ فزیکل ایجوکیشن کالج سکھر کا قیام 1993 میں سندھ اسمبلی کی قرار داد کے تحت عمل میں لایا گیا، یہ کالج 15ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے، جہاں فٹبال، والی بال، ہاکی، کرکٹ ہینڈ بال، باسکٹ بال، تھرو بال، بیڈ منٹن کے پلے گراؤنڈ، 400میٹر کا ایتھلیٹک ٹریک، بین الاقوامی معیار کا جمنازیم اور ہاسٹل بھی موجود ہیں۔ مذکورہ کالج میں سکھر، لاڑکانہ، بے نظیر آباد، میرپور خاص ڈویژن کے 15سے زائد اضلاع کے طالب علم فزیکل ایجوکیشن کی ٹیکنیکل اور پروفیشنل ڈگریز تقریباً مفت میں حاصل کرتے ہیں۔ اپنے قیام سے اب تک 23بیجز سے تقریبا 1500سے زائد فارغ اتحصیل سندھ کے نوجوان طالب علم مختلف اداروں میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں مگر اب اچانک محکمہ تعلیم کی جانب سے مذکورہ کالج کو آئی بی اے سکھر کو 10سالہ لیز پر دیدیا گیا ہے، جہاں پر آئی بی اے نے اپنی فیکلٹی بناکر بورڈ بھی لگادیا ہے۔ اس سلسلے میں معلوم ہوا ہے کہ کچھ عرصہ قبل اس کالج کے چند کمرے سامان رکھنے کے لئے آئی بی اے سکھر کو دیے گئے تھے اور اب محکمہ تعلیم کے بعض افسران کی ملی بھگت کے ذریعے یہ کالج آئی بی اے سکھر کے سپرد کردیا گیا ہے، جس کے باعث اب لوگ ٹیکنیکل و پروفیشنل ڈگریز مفت میں حاصل نہیں کرسکیں گے بلکہ اب کالج میں داخلے و دیگر پروگراموں میں شامل ہونے کے لئے انہیں فیس کی مد میں رقم ادا کرنا ہوگی۔ ایک کامیاب سرکاری تعلیمی ادارے کو آئی بی اے سکھر کو دیے جانے پر شہری و عوامی خاص طور پر حلقوں میں بے چینی اور تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ سرکاری املاک کے بعد اب سرکاری تعلیمی ادارں کی بندر بانٹ کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جو کہ انتہائی افسوسناک ہے، پورے پاکستان میں موجود 3فزیکل کالجز میں ایک کالج کا سکھر میں قائم ہونا ہمارے لئے باعث فخر ہے مگر اب اس ادارے کو آئی بی اے سکھر کے سپرد کرکے ٹیکنیکل و پروفیشنلز ڈگریز حاصل کرنیوالے نوجوانوں کو مشکلات سے دوچار کردیا گیا ہے، کیونکہ پہلے لوگ مفت میں اس کالج میں داخلہ لیکر تعلیم و تربیت حاصل کرتے تھے ،مذکورہ کالج آئی بی اے سکھر کے حوالے کئے جانے کے بعد تعلیمی تربیت حاصل کرنے والے نوجوانوں سے فیس وصول کی جائے گی یا انہیں مفت تعلیم دی جائے گی اب تک اس حوالے سے کوئی معلومات سامنے نہیں آسکی ہے۔ فزیکل کالج کے بند کئے جانے سے یہاں پر جو اسٹاف پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر اور دیگر جو ملازمین ہیں وہ پریشان ہیں کہ ان کا مستقبل کیا ہوگا۔

تازہ ترین