سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان آرڈر 2018ء بحال کر دیا ہے، عدالت نے وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے گلگت بلتستان کی عدالت کافیصلہ معطل کردیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سر براہی میں سپریم کورٹ کے 3رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس پاکستان آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو دوسرے شہریوں کو ہیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ حکومت یقینی بنائےکہ گلگت بلتستان کےشہریوں کوبھی بنیادی حقوق میسرہوں۔
سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی عدالت کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظورکرتے ہوئے اس کافیصلہ معطل کر دیا۔
گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کیا ہے؟
گلگت بلتستان آرڈر 2018ءکا نفاذ رواں سال کیا گیا ہے جس کے تحت گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی اب گلگت بلتستان اسمبلی کہلائے گی، اسے ایکنک اور ارسا سمیت تمام وفاقی مالیاتی اداروں میں نمائندگی مل گئی۔
گلگت بلتستان میں آئین پاکستان کے تحت سٹیزن ایکٹ 1951ء بھی لاگو کردیا گیا ہے، 5سال کے لیے اسے ٹیکس فری زون قرار دیا گیا ہے جبکہ گلگت بلتستان چیف کورٹ کا نام تبدیل کرکے گلگت بلتستان ہائیکورٹ رکھ دیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان آرڈر 2018ءکے نفاذ سے گلگت بلتستان اسمبلی کو صوبائی اسمبلیوں کی طرح قانون سازی سمیت تمام اختیارات حاصل ہوگئے ہیں ،یہاں کے شہریوں کو ملک کی کسی بھی اعلیٰ عدالت سے رجوع کرنے کا حق حاصل ہوگا ۔
گلگت بلتستان آرڈر 2018ءکے تحت گلگت بلتستان کونسل کے مکمل خاتمے کا فیصلہ واپس لیتے ہوئے اسے مشاورتی کونسل کی حیثیت دیدی گئی، وزیر اعظم پاکستان کو گلگت بلتستان پر وہی اختیارات ہوں گےجو دیگر صوبوں سے متعلق حاصل ہیں۔
گلگت بلتستان آرڈر کے بعد گلگت بلتستان چیف کورٹ گلگت بلتستان ہائی کورٹ میں تبدیل ہوگئی اور اس کے ججوں کی تعداد 5سے بڑھا کر 7ہو گئی جبکہ اب گلگت بلتستان سپریم اپیلیٹ کورٹ کا چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کا ریٹائرڈ جج ہوگا۔