اسلام آباد ( نمائندہ جنگ ) تمباکو اور سگریٹ پر ٹیکس میں کمی کی وجوہات جاننےسے متعلق سینٹ کی خصوصی کمیٹی نےایف بی آر سے ملک میں نان برانڈڈ سگریٹ تیار کرنیوالی فیکٹریوں ، فیکٹریوں کے مالکان اور ایف بی آر کی جانب سے ان کے خلاف کیے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کر لی ہیں ، کمیٹی کا اجلاس کلثوم پروین کی زیر صدارت جمعرات کو ہوا، ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر میں غیر قانونی سگریٹس کی بھرمار سے 31ارب روپے کے ٹیکسز میں کمی ہوئی ،تاہم اب تھر ڈ ٹیئر متعارف کرانے کے بعد ٹوبیکو سیکٹر کے ریونیو میں 14 ارب کا اضافہ ہوگیا ہےایف بی آر حکام نے کہا کہ 2016،17 میں تمباکو کے شعبے سے ٹیکس 111 ارب روپے سے کم ہو کر 74 ارب روپے وصول ہوئے جس کی بنیادی وجہ نان کسٹم پیڈ سگریٹ کی بھر مار ہے ، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وجہ سے سگریٹ کے ایک برانڈ کی قیمت 70 روپے ہو ئی جبکہ نان ڈیوٹی پیکٹ 30 روپے میں مارکیٹ میں دستیاب تھا ۔ دو بڑی کمپنیوں سے90 فیصد ٹیکس وصول ہوتا ہے باقی چھوٹی کمپنیاں ہیں ۔ جس پر کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ آمدن کسی بھی ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ایک دم اربوں روپے ٹیکس کم ہوجائے تو ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔کمیٹی کو تمام کمپنیوں کی تفصیلات پیش کی جائیں۔ رکن کمیٹی ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ فیکٹریوں اور ان کے مالکان کی تفصیلات ، کتنی فیکٹریوں پر چھاپے مارے گئے اور کتنے افراد کو گرفتار کیا گیا تمام تفصیلات آئندہ اجلاس میں پیش کی جا ئیں ، ارکان کمیٹی نے کہا کہ ٹیکس چوری ایف بی آر کے بعض حکام کی ملکی بھگت کے بغیرناممکن ہے ،چیئرپرسن ایف بی آر رخسانہ یاسمین نے کہا کہ غیر قانونی سگریٹ کی مارکیٹ میں بھر مار کے باعث ریونیو میں کمی ہوئی ۔