بڑے ہی فخر سے اک راز ہم بھی ’’فاش‘‘ کرتے ہیں
کبھی ہم منہ بھی دھوتے تھے مگر اب ’’واش‘‘ کرتے ہیں
تھا بچوں کے لئے بوسہ مگر اب ’’کس‘‘ ہی کرتے ہیں
ستاتی تھیں کبھی یادیں،مگر اب ’’مس‘‘ ہی کرتے ہیں
چہل قدمی کبھی کرتےتھے اور اب ’’واک‘‘کرتے ہیں
کبھی کرتے تھے ہم باتیں،مگر اب ’’ٹاک‘‘ کرتے ہیں
کبھی جو امی،ابو تھے،وہی اب ’’ممی‘‘ ’’پاپا‘‘ ہیں
کبھی جو تھا غسل خانہ،بنا وہ ’’باتھ روم‘‘ آخر
بڑھا جو ایک درجہ،بنا وہ ’’واش روم‘‘ آخر
کبھی جو درد ہوتا تھا،مگر اب ’’پین‘‘ ہوتا ہے
پڑھائی کی جگہ پر اب تو ’’نالج گین‘‘ ہوتا ہے