• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شاعر: تنویر عباسی

ترجمہ: ایاز گل

سنتے ہیں، یہ رات ہے مستقل

کہتے ہیں، یہ رات ہے بے صبح

کہتے ہیں کہ آج، وقت ٹھہر گیا ہے

کہتے ہیں کہ آج کا اندھیرا بے انت ہے

کہتے ہیں کہ تاریخ کے پاؤں کٹ گئے ہیں

سنتے ہیں ، آگے نہ اب بڑھ سکے گی

کہتے ہیں کہ باگ میں آئی پت جھڑ

نہ اب جائے گی وہ

نہ گل اب کھلیں گے، نہ سبزہ ہی ہوگا

لہو نہ کروڑوں شہیدوں کا بھی اب

سبب پھول کھلنے کا ہرگز بنے گا

سنتے ہیں یہ رات ہے مستقل

کہتے ہیں کہ باغ میں آئی پت جھڑ

نہ اب جائے گی وہ

سب جھوٹ ہے یہ

کبھی وقت اِک جگہ ٹھہرا نہیں ہے

نہ تاریخ پیچھے کو واپس ہوئی ہے

سیاہ رات کتنی بھی تاریک ہو،پر

صبح پھر بھی اس کے مقدر میں ہے

پت جھڑ ہو سفاک کتنی بھی ،لیکن

نئی کونپلیں، پھول آخر کھلیں گے

ہُوا نہ کبھی، ہے پابہ زنجیر

نہ تاریخ کے پاؤں کوئی کبھی روک پایا

سحر جنم لے گی

سحر جنم لے گی

تازہ ترین
تازہ ترین