اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے پرویز مشرف کی جانب سے بدعنوان عناصر سے این آر او کرکے مبینہ طور پر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے سے متعلق مقدمہ میںسابق صدر آصف زرداری کی جانب سے اپنے غیر ملکی اثاثوں سے متعلق جمع کروائے گئے بیان حلفی کو مسترد کرتے ہوئے انہیں 3؍ہفتوں کے اندر پچھلے 10؍سال کے دوران خریدی یا بیچی گئی ملکی و غیر ملکی جائیدادوں،بنک اکائونٹس اور بچوں کی جائیدادوں کی تفصیلات پر مبنی نیا بیان حلفی جمع کروانے کا حکم جاری کیا ہے، عدالت نے پرویز مشرف اور اسوقت کے اٹارنی جنرل ملک قیوم کو بھی ایسی ہی تفصیلات پر مبنی نئے بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سوئٹزر لینڈمیں اکائونٹ زرداری کے نام تھا؟ بے نظیریا اُنکے بچوں کے نام پر تھا؟ آصف زرداری جب باہر جاتے ہیں تو انکی دیکھ بھال اُنکے دوست کرتے ہونگے۔ دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پرویز مشرف عمر بھر کی تنخواہ سے دبئی جیسا ایک فلیٹ بھی نہیں خرید سکتے،کسی کو کچھ بھی چھپانے نہیں دینگے، عدالت آکر خود وضاحت کریں۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے بدھ کے روز این آر او کیس کی سماعت کی توپرویز مشرف کے وکیل سید اختر شاہ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کادبئی میں ایک اپارٹمنٹ ہے اورایک اکائونٹ میں 92 ہزار درہم جبکہ ایک مرسڈیزجیپ سمیت تین گاڑیاں ہیں،جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کی ساری زندگی کی تنخواہیں بھی اکٹھی کی جائیں اور سمجھا جائے کہ ان میں سے ایک ٹکا بھی خرچ نہیں ہوا تو بھی کیا وہ دبئی میںا تنا قیمتی فلیٹ خرید سکتے تھے۔ انہوںنے کہا کہ پرویز مشرف سے کہیں کہ وہ عدالت میں آ کر خودہی اس کی وضاحت پیش کریں ،جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف کے غیر ملکی اثاثے ان کے عہدہ صدارت اور آرمی کی سربراہی چھوڑنے کے بعد کے ہیں ،وہ بیرون ملک کی یونیورسٹیوں میں لیکچر دیتے ہیں،جس پر فاضل چیف جسٹس نے ازراہ تفنن کہا کہ کیا ریٹائر ہونے کے بعد لیکچر دینے کے اتنے زیادہ پیسے ملتے ہیں؟ کیوں نہ میں بھی ریٹارمنٹ کے بعد لیکچرہی دینا شروع کردوں؟انہوںنے استفسار کیا کہ چک شہزادفارم ہائوس کس کا ہے؟ تو فاضل وکیل نے جواب دیا کہ وہ بھی پر ویز مشرف ہی کا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے کہ مشرف کو سعودی عرب سے تخائف ملے، پرویز مشرف اپنے اور اپنی اہلیہ کے پاکستان میں موجود اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کرائیں،جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ وہ بھی پیش کردیں گے ،اور کوئی چیزنہیں چھپائیں گے ،جس پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت کسی کو بھی کوئی چیز چھپانے کا موقع ہی نہیں دے گی ، عدالت نے سابق صدر آصف زرداری کی جانب سے غیر ملکی اثاثوں سے متعلق جمع کروائے گئے بیان حلفی میں فراہم کی گئی معلومات پر اعتراض اٹھایا تو انکے وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف اختیار کیا کہ آصف زرداری 11 مقدمات میں 9 سال جیل میں رہنے کے بعد میرٹ پر بری ہوئے ہیں ،ان کے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا ،انہیں 9 سال بے گناہ قید کا کچھ صلہ تو ملنا چاہیے،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جن جن لیڈروں پر الزامات ہیں ہم تو ان پر لگائی گئی تہمتیں ختم کرنا چاہتے ہیں اورسپریم کورٹ کی طرف سے کلیئرنس کی صورت میں ہی انہیںیہ صلہ مل سکتا ہے۔ عدالت ان سے جو معلومات مانگ رہی ہے، وہ فراہم کریں، جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ نو سال تک جیلیں کاٹنے کے بعد 11مقدمات میں بری ہونے کے باوجود ایسی جھوٹی اور بے بنیاد درخواستوں پر کیسے مقدمے بھگتے جائیں،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 9سال جیل میں رہنے والے کو اپنے اثاثے ڈکلیئر نہیں کرنے چاہئیں ؟ فاضل وکیل نے کہا کہ آصف زرداری کی صرف اتنی غلطی ہے کہ وہ سیاستدان ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ لیڈروں کو اپنے اوپر لگے داغ دور کرنے چاہئیں،عوام کو معلوم ہونا چاہیے کہ انکے لیڈر دس سال پہلے بھی صاف تھے اور آج بھی صاف ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپکے موکل کو تو الزامات سے صفائی کیلئے لانڈری مل گئی ہے ، دھبہ دھلوا لیں۔ انہوںنے استفسار کیا کہ کیا زرداری کاسوئٹزرلینڈ میں اکائونٹ تھا؟ کیا شہید بے نظیر بھٹو یا ان کے بچوں کے نام پر کوئی اکائونٹ تھا؟انکے اثاثوں کی تفصیل دیں، تو فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سوئس کیس تو چلا ہی نہیں اور بند ہوگیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس اکائونٹ سے متعلق بتائیں تو فاضل وکیل نے کہااسکا جواب آصف زرداری سے معلوم کر کے ہی دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آصف زرداری 2007 کے بعد سے لیکر اب تک اپنے ملکی و غیر ملکی اثاثوں کی تفصیلات دیں اگروہ کسی ٹرسٹ کے مالک،بینی فشل اونر ہیں یا بالواسطہ بلاواسطہ کسی اکائونٹ کے مالک یا شراکت دار ہیں تو عدالت کو آگاہ کریں۔بعد ازاں فاضل عدالت نے آصف زرداری کی جانب سے اپنے غیر ملکی اثاثوں سے متعلق جمع کروائے گئے بیان حلفی کو مسترد کرتے ہوئے انہیں تین ہفتوں کے اندر پچھلے دس سال کے دوران خریدی یا بیچی گئی ملکی و غیر ملکی جائیدادوں،بنک اکائو نٹس اور بچوں کی جائیدادوں کی تفصیلات پر مبنی نیا بیان حلفی جمع کروانے کا حکم جاری کرنے کے ساتھ ساتھ سابق فوجی آمر پرویز مشرف اور سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم سے بھی ان کی دس سالہ جائیدادں اور بنک اکائونٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔